بھارتی فلموں پر پابندی کے بعد پاکستانی سینما میں ریلیز شدہ فلمیں دوبارہ ریلیز
بھاتی فلموں پر پابندی کے بعد سینما گھر ویران ہونے کے ساتھ مالی بحران کا شکار ہونے لگے
NORTHAMPTON:
پاک بھارت کشیدگی کے بعد امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی بھارتی فلموں کی نمائش بند ہونے سے ملک بھر کے سینما گھروں کی رونقیں مانند پڑنے لگیں بحرانی صورتحال سے بچنے کیلئے سینما منتظمین ریلیز شدہ فلموں کی دوبارہ نمائش کرنے پر مجبور ہوگئے۔
نئی فلموں کی عدم دستیابی اور پرانی فلموں کی نمائش سے اکثر شو فلم بین کی تعدادکم ہونے کی وجہ سے منسوخ بھی ہونے لگے ہیں۔ اس سلسلہ میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ صورتحال میں لاہور، کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں جہاں پرانی پاکستانی فلمیں ''طیفا ان ٹربل'' اور ''جوانی پھر نہیں آنی'' سمیت دیگر کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا ہے وہیں حالات کے پیش نظر ملک کے مختلف شہروں میں بننے والے جدید سینما گھروں کی تعمیر بھی روکنے پر غور کیا جارہا ہے۔
بہت سی سینما چینز جو2019ء اور آئندہ برس تک باقاعدہ کام کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں اب مزید سرمایہ کاری نہ کرنے پرتوجہ دینے لگی ہیں۔ اس کے برعکس سال بھر بھارتی فلموں کو بند کرنے اور پاکستانی فلموں کو نمائش کیلئے زیادہ وقت ملنے کا مطالبہ کرنے والے فلم ساز، فنکار اور ڈائریکٹر اب خاموش ہوچکے ہیں۔ نہ کوئی فلم ریلیز کر رہا ہے اور نہ ہی کوئی اعلان ہو رہا ہے۔ جبکہ سینما مالکان شدید مالی بحران سے دوچار ہونے لگے ہیں۔ اس بحران سے بچنے کیلئے اکثر سینما منتظمین نے پرانی فلموں کی نمائش کی ہے لیکن فلم بینوں کا رسپانس قابل ستائش نہیں ہے۔
اس حوالے سے معروف فلم ڈسٹری بیوٹر، سینما اونر اور فلمساز ندیم مانڈوی والہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت سینما گھروں کو بچانے کیلئے نئی اور معیاری فلمیں بہت ضروری ہیں لیکن ان کی عدم دستیابی کے باعث ہم لوگ ریلیز شدہ فلموں کی نمائش کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ جہاں تک بات مالی بحران کی ہے تو وہ سب کے سامنے ہے۔ اس بحران پر قابو پانے کیلئے اچھی اور معیاری فلمیں ہی سینما گھروں کو آباد کرسکتی ہیں۔
اس صورت حال میں فلم اور سینما کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان فلم کو پروموٹ کرنے اور سینما گھروں کو آباد رکھنے کیلئے یہ ایک سنہرا موقع ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ایسے میں پاکستانی فلمیں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو پھر امپورٹ فلموں کیلئے کوئی جگہ نہیں رہتی۔ اس لئے سب کو متحد ہوکر اس وقت کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔
پاک بھارت کشیدگی کے بعد امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی بھارتی فلموں کی نمائش بند ہونے سے ملک بھر کے سینما گھروں کی رونقیں مانند پڑنے لگیں بحرانی صورتحال سے بچنے کیلئے سینما منتظمین ریلیز شدہ فلموں کی دوبارہ نمائش کرنے پر مجبور ہوگئے۔
نئی فلموں کی عدم دستیابی اور پرانی فلموں کی نمائش سے اکثر شو فلم بین کی تعدادکم ہونے کی وجہ سے منسوخ بھی ہونے لگے ہیں۔ اس سلسلہ میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ صورتحال میں لاہور، کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں جہاں پرانی پاکستانی فلمیں ''طیفا ان ٹربل'' اور ''جوانی پھر نہیں آنی'' سمیت دیگر کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا ہے وہیں حالات کے پیش نظر ملک کے مختلف شہروں میں بننے والے جدید سینما گھروں کی تعمیر بھی روکنے پر غور کیا جارہا ہے۔
بہت سی سینما چینز جو2019ء اور آئندہ برس تک باقاعدہ کام کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں اب مزید سرمایہ کاری نہ کرنے پرتوجہ دینے لگی ہیں۔ اس کے برعکس سال بھر بھارتی فلموں کو بند کرنے اور پاکستانی فلموں کو نمائش کیلئے زیادہ وقت ملنے کا مطالبہ کرنے والے فلم ساز، فنکار اور ڈائریکٹر اب خاموش ہوچکے ہیں۔ نہ کوئی فلم ریلیز کر رہا ہے اور نہ ہی کوئی اعلان ہو رہا ہے۔ جبکہ سینما مالکان شدید مالی بحران سے دوچار ہونے لگے ہیں۔ اس بحران سے بچنے کیلئے اکثر سینما منتظمین نے پرانی فلموں کی نمائش کی ہے لیکن فلم بینوں کا رسپانس قابل ستائش نہیں ہے۔
اس حوالے سے معروف فلم ڈسٹری بیوٹر، سینما اونر اور فلمساز ندیم مانڈوی والہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت سینما گھروں کو بچانے کیلئے نئی اور معیاری فلمیں بہت ضروری ہیں لیکن ان کی عدم دستیابی کے باعث ہم لوگ ریلیز شدہ فلموں کی نمائش کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ جہاں تک بات مالی بحران کی ہے تو وہ سب کے سامنے ہے۔ اس بحران پر قابو پانے کیلئے اچھی اور معیاری فلمیں ہی سینما گھروں کو آباد کرسکتی ہیں۔
اس صورت حال میں فلم اور سینما کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان فلم کو پروموٹ کرنے اور سینما گھروں کو آباد رکھنے کیلئے یہ ایک سنہرا موقع ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ایسے میں پاکستانی فلمیں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو پھر امپورٹ فلموں کیلئے کوئی جگہ نہیں رہتی۔ اس لئے سب کو متحد ہوکر اس وقت کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔