سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی میں رانا ثنااللہ خواجہ آصف اور پرویز رشید پیش
شہبازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے، بیان حلفی جمع کروادیا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ انٹیروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے خواجہ آصف، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کرایا جبکہ شہباز شریف پیش نہیں ہوئے۔
اسلام آباد میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما بائیکاٹ ختم کرکے اس کے سامنے پیش ہوگئے۔ ن لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ، خواجہ آصف اور پرویز رشید نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلمبند کرائے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن پرنئی جے آئی ٹی کی تشکیل، نیا بینچ بن گیا
جے آئی ٹی نے خواجہ آصف سے تفتیش کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاوٴن سے متعلق سوالات پوچھے۔ ذرائع کے مطابق خواجہ آصف سے تفتیش کا سلسلہ ایک گھنٹے سے جاری رہا۔ جے آئی ٹی نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بھی طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تاہم ان کا بیان حلفی جمع کروادیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جون 2014ء کو پنجاب پولیس نے لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے آپریشن کیا تو عوامی تحریک کے کارکنوں نے مزاحمت کی۔
اس دوران پولیس کی فائرنگ سے پاکستان عوامی تحریک کی دو خواتین سمیت 14 کارکن جاں بحق اور 90 سے زئد افراد شدید زخمی ہوگئے۔
اسلام آباد میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما بائیکاٹ ختم کرکے اس کے سامنے پیش ہوگئے۔ ن لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ، خواجہ آصف اور پرویز رشید نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلمبند کرائے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن پرنئی جے آئی ٹی کی تشکیل، نیا بینچ بن گیا
جے آئی ٹی نے خواجہ آصف سے تفتیش کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاوٴن سے متعلق سوالات پوچھے۔ ذرائع کے مطابق خواجہ آصف سے تفتیش کا سلسلہ ایک گھنٹے سے جاری رہا۔ جے آئی ٹی نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بھی طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تاہم ان کا بیان حلفی جمع کروادیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جون 2014ء کو پنجاب پولیس نے لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے آپریشن کیا تو عوامی تحریک کے کارکنوں نے مزاحمت کی۔
اس دوران پولیس کی فائرنگ سے پاکستان عوامی تحریک کی دو خواتین سمیت 14 کارکن جاں بحق اور 90 سے زئد افراد شدید زخمی ہوگئے۔