سندھ اسمبلی میں ایم ایم اے کے رکن پراپوزیشن کے بعض ارکان کی جانب سے حملے کی کوشش
سید عبدالرشیدکی جانب سے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کےخلاف تحریک استحقاق پیش کی گئی
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کےخلاف تحریک استحقاق پیش کرنے پر متحدہ مجلس عمل کے رکن سید عبدالرشید پر اپوزیشن کے بعض ارکان کی جانب سے حملے کی کوشش کی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا،اپوزیشن جماعتوں میں دراڑ پڑ گئی، ایم ایم کے رکن اور تحریک لبیک کے ارکان اپوزیشن اتحاد سے الگ ہوگئے۔
سید عبدالرشید کی جانب سے فردوس شمیم نقوی کےخلاف تحریک استحقاق پیش کی گئی جس کی پیپلزپارٹی نے بھی حمایت کی، تحریک استحقا ق کے متن میں کہا گیا کہ فردوس شمیم نقوی کابیان توہین آمیز ہے ۔
فردوس شمیم نقوی کےریمارکس پر سید عبدالرشید کے احتجاج پر پی ٹی آئی، ایم کیوایم اور جے ڈی اے کے ارکان بھڑک اٹھے اور بعض ارکان نے آگے بڑھ کر سید عبدالرشید پر حملے کی کوشش کی، صوبائی وزرا نے سید عبدالرشید کو اپنی حفاظت میں لیا تو اس دوران بعض ارکان گتم گتھا ہوگئے۔
حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کے قائدین کے خلاف زبردست نعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈیسک کے سامنے کھڑے ہوئے احتجاج کیا اور بعض ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے غنڈہ گردی کی ہے اوربد تہذیبی پر مبنی نعرے لگا ئے، جن ارکان نے ہاتھا پائی کی ان کے ایوان میں آنے پر پابندی عائد کی جائے۔
دوسری جانب سید عبد الرشید کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا ان کے خلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور کہا گیا کہ ایوان سے باہر نکلو تو دیکھیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا،اپوزیشن جماعتوں میں دراڑ پڑ گئی، ایم ایم کے رکن اور تحریک لبیک کے ارکان اپوزیشن اتحاد سے الگ ہوگئے۔
سید عبدالرشید کی جانب سے فردوس شمیم نقوی کےخلاف تحریک استحقاق پیش کی گئی جس کی پیپلزپارٹی نے بھی حمایت کی، تحریک استحقا ق کے متن میں کہا گیا کہ فردوس شمیم نقوی کابیان توہین آمیز ہے ۔
فردوس شمیم نقوی کےریمارکس پر سید عبدالرشید کے احتجاج پر پی ٹی آئی، ایم کیوایم اور جے ڈی اے کے ارکان بھڑک اٹھے اور بعض ارکان نے آگے بڑھ کر سید عبدالرشید پر حملے کی کوشش کی، صوبائی وزرا نے سید عبدالرشید کو اپنی حفاظت میں لیا تو اس دوران بعض ارکان گتم گتھا ہوگئے۔
حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کے قائدین کے خلاف زبردست نعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈیسک کے سامنے کھڑے ہوئے احتجاج کیا اور بعض ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے غنڈہ گردی کی ہے اوربد تہذیبی پر مبنی نعرے لگا ئے، جن ارکان نے ہاتھا پائی کی ان کے ایوان میں آنے پر پابندی عائد کی جائے۔
دوسری جانب سید عبد الرشید کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا ان کے خلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور کہا گیا کہ ایوان سے باہر نکلو تو دیکھیں گے۔