خواتین کو ملازمت کی جگہ پر مسائل کا سامنا ہے ایکسپریس فورم
پہلی ورکنگ ویمن ریگولیٹری اتھارٹی کا اعلان آج ہوگا، آشفہ ریاض، صنفی مساوات میں پاکستان پیچھے ہے، آئمہ محمود
سیاسی و سماجی خاتون رہنماؤں نے ''خواتین کے عالمی دن'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو ملازمت کی جگہ پر مسائل کا سامنا ہے، زیادتی کے واقعات کے بڑھ گئے، ملکی تاریخ کی پہلی ورکنگ ویمن اتھارٹی کا اعلان آج کیا جائے گا۔ خواتین کو اسمبلی میں 50 فیصد نمائندگی دی جائے۔
صوبائی وزیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ پنجاب آشفہ ریاض نے کہا کہ حکومت نے اپنے 100 روزہ پلان میں خواتین کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کا آغاز کیا، کوشش ہے پنجاب میں بھی لڑکی کی شادی کیلیے عمر کی حد18 برس کر دی جائے۔ خواتین کے وراثتی حق کے حوالے سے قانون میں بہتری لائی جا رہی ہے۔ خواتین کے مسائل حل کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی پہلی ورکنگ ویمن ریگولیٹری اتھارٹی کا اعلان آج کیا جائیگا۔ تمام اداروں کو بورڈز میں خواتین کی نمائندگی یقینی بنانے کیلیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔
آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی سیکریٹری جنرل آئمہ محمود نے کہا کہ صنفی مساوات کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں پاکستان سب سے پیچھے ہے۔ ملکی معیشت میں صرف 24 فیصد خواتین حصہ لے رہی ہیں، پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں خواتین کو جو حصہ ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا۔ ہراسمنٹ کی شکایت کرنا ہی خواتین کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ اسمبلیوں میں خواتین کی 50 فیصد نمائندگی ہونی چاہیے۔
نمائندہ عورت فاؤنڈیشن نبیلہ شاہین نے کہا کہ کام کی جگہ پر خواتین کو ناسازگار ماحول، ٹرانسپورٹ و دیگر مسائل کا سامنا ہے۔کریمنل جسٹس سسٹم کا جائزہ لینا ضروری ہے، کیا عورت کو انصاف مل رہا ہے؟ ۔
صوبائی وزیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ پنجاب آشفہ ریاض نے کہا کہ حکومت نے اپنے 100 روزہ پلان میں خواتین کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کا آغاز کیا، کوشش ہے پنجاب میں بھی لڑکی کی شادی کیلیے عمر کی حد18 برس کر دی جائے۔ خواتین کے وراثتی حق کے حوالے سے قانون میں بہتری لائی جا رہی ہے۔ خواتین کے مسائل حل کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی پہلی ورکنگ ویمن ریگولیٹری اتھارٹی کا اعلان آج کیا جائیگا۔ تمام اداروں کو بورڈز میں خواتین کی نمائندگی یقینی بنانے کیلیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔
آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی سیکریٹری جنرل آئمہ محمود نے کہا کہ صنفی مساوات کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں پاکستان سب سے پیچھے ہے۔ ملکی معیشت میں صرف 24 فیصد خواتین حصہ لے رہی ہیں، پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں خواتین کو جو حصہ ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا۔ ہراسمنٹ کی شکایت کرنا ہی خواتین کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ اسمبلیوں میں خواتین کی 50 فیصد نمائندگی ہونی چاہیے۔
نمائندہ عورت فاؤنڈیشن نبیلہ شاہین نے کہا کہ کام کی جگہ پر خواتین کو ناسازگار ماحول، ٹرانسپورٹ و دیگر مسائل کا سامنا ہے۔کریمنل جسٹس سسٹم کا جائزہ لینا ضروری ہے، کیا عورت کو انصاف مل رہا ہے؟ ۔