مسقط سے بے دخل پاکستانیوں کی لانچ کو لنگرانداز ہونے کی اجازت مل گئی
مفلسی سے تنگ آکر مسقط گئے،بدترین حالت کا سامنا کرنا پڑا،آئندہ بیرون ملک جانے سے توبہ کرلی، بے دخل پاکستانیوں کی گفتگو
کھلے سمندر میں موجود مسقط سے بے دخل کیے جانے والے 485 پاکستانیوں کی لانچ کو جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب گھاس بندر پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی گئی، ایف آئی اے امیگریشن نے ضروری کوائف کے اندراج کے بعد بے دخل ہونیوالے 477 افراد کو رہا کردیا گیا تاہم دوسری مرتبہ غیرقانونی طور پر مسقط جانے والے 8 افراد کو قانونی کارروائی کیلیے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مسقط سے جلا وطن کیے جانے والے پاکستانی شہریوں کی لانچ کو جمعرات کی شام سورج غروب ہونے کے بعد بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی، ذرائع کے مطابق رات 8 بجے کے بعد کراچی کی بندرگاہ پر سیکیورٹی کے ذمے دار اہلکاروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسی بھی لانچ کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم لانچ پر کھانے پینے کا سامان نہ ہونے کی ہونے کی وجہ سے متعدد مسافروں کی حالت غیر ہوگئی اور میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے مداخلت کرتے ہوئے لانچ پر موجود افراد کیلیے خوراک اور پانی پہنچانے اور انھیں فوری طور پر بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے کی ہدایت جاری کی، جس کے بعد لانچ درمیانی شب 3 بجے گھاس بندر پر لنگرانداز ہوئی اور ایف آئی اے امیگریشن نے فوری طور پر بے دخل ہونے والے افراد کی امیگریشن کا عمل شروع کیا۔
انچارج گھاس بندر انسپکٹر رحمت اﷲ ڈومکی کے مطابق 477 افراد کو کوائف کے اندراج کے بعد رہا کردیا گیا، جن میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 362 ، بلوچستان کے 75 ، خیبرپختوانخواہ کے 44 اور سندھ کے 4 افراد شامل تھے، انھوں نے بتایا کہ بے دخل ہونے والے افراد کی مسقط سے پاکستان واپسی کے سفری اخراجات بھی پاکستانی سفارت خانہ برداشت کرتا ہے، علاوہ ازیں عمان کے دارالحکومت مسقط سے جلاوطن ہونے والے پاکستانی شہریوں نے رہائی کے بعد ایکسپریس کو بتایا کہ مسلسل کسمپرسی اور مفلسی سے تنگ آکر غیرقانونی طریقے مسقط کا جانے کا فیصلہ کیا تاہم اتنے سفر اور گرفتاری کے بعد اتنے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا کہ دوبارہ بیرون ملک جانے سے توبہ کرلی۔
ایجنٹ فی کس 25 سے 30 ہزار روپے وصول کرتے ہیں، زیادہ تر افراد مسقط کے ساحل پر ہی گرفتار کرلیے جاتے ہیں، انتہائی کسمپرسی اور مفلسی کی زندگی سے تنگ آکر انھوں نے مسقط جاکر اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم انتہائی دشوار گزار سفر اور جیل کی زندگی نے ان کا نظریہ تبدیل کردیا ہے اور اب وہ پاکستان میں ہی روکھی سوکھی کھا کر زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے، بے دخل ہونے والے سمیر حسین نے بتایا کہ وہ 6 بچوں کا باپ ہے اور اس کی بیوی گھروں میں کام کرکے اپنا گزارا کرتی ہے۔
اس نے بتایا کہ وہ ایک سال قبل ایجنٹ کو 30 ہزار روپے دے کے غیرقانونی طور پر مسقط گیا تھا تاہم کچھ عرصے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا اورکئی ماہ سے وہ مسقط کی جیل میں تھا، سمیر نے بتایا کہ اس نے دوبارہ بیرون ملک نہ جانے کی قسم کھائی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے رہا کیے جانے والے متعدد افراد کے پائوں میں چپل تک نہیں تھی اور نہ ان کے پاس اتنی رقم تھی کہ وہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں واقع اپنے گھروں کو جاسکیں۔
تفصیلات کے مطابق مسقط سے جلا وطن کیے جانے والے پاکستانی شہریوں کی لانچ کو جمعرات کی شام سورج غروب ہونے کے بعد بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی، ذرائع کے مطابق رات 8 بجے کے بعد کراچی کی بندرگاہ پر سیکیورٹی کے ذمے دار اہلکاروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسی بھی لانچ کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم لانچ پر کھانے پینے کا سامان نہ ہونے کی ہونے کی وجہ سے متعدد مسافروں کی حالت غیر ہوگئی اور میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے مداخلت کرتے ہوئے لانچ پر موجود افراد کیلیے خوراک اور پانی پہنچانے اور انھیں فوری طور پر بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے کی ہدایت جاری کی، جس کے بعد لانچ درمیانی شب 3 بجے گھاس بندر پر لنگرانداز ہوئی اور ایف آئی اے امیگریشن نے فوری طور پر بے دخل ہونے والے افراد کی امیگریشن کا عمل شروع کیا۔
انچارج گھاس بندر انسپکٹر رحمت اﷲ ڈومکی کے مطابق 477 افراد کو کوائف کے اندراج کے بعد رہا کردیا گیا، جن میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 362 ، بلوچستان کے 75 ، خیبرپختوانخواہ کے 44 اور سندھ کے 4 افراد شامل تھے، انھوں نے بتایا کہ بے دخل ہونے والے افراد کی مسقط سے پاکستان واپسی کے سفری اخراجات بھی پاکستانی سفارت خانہ برداشت کرتا ہے، علاوہ ازیں عمان کے دارالحکومت مسقط سے جلاوطن ہونے والے پاکستانی شہریوں نے رہائی کے بعد ایکسپریس کو بتایا کہ مسلسل کسمپرسی اور مفلسی سے تنگ آکر غیرقانونی طریقے مسقط کا جانے کا فیصلہ کیا تاہم اتنے سفر اور گرفتاری کے بعد اتنے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا کہ دوبارہ بیرون ملک جانے سے توبہ کرلی۔
ایجنٹ فی کس 25 سے 30 ہزار روپے وصول کرتے ہیں، زیادہ تر افراد مسقط کے ساحل پر ہی گرفتار کرلیے جاتے ہیں، انتہائی کسمپرسی اور مفلسی کی زندگی سے تنگ آکر انھوں نے مسقط جاکر اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم انتہائی دشوار گزار سفر اور جیل کی زندگی نے ان کا نظریہ تبدیل کردیا ہے اور اب وہ پاکستان میں ہی روکھی سوکھی کھا کر زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے، بے دخل ہونے والے سمیر حسین نے بتایا کہ وہ 6 بچوں کا باپ ہے اور اس کی بیوی گھروں میں کام کرکے اپنا گزارا کرتی ہے۔
اس نے بتایا کہ وہ ایک سال قبل ایجنٹ کو 30 ہزار روپے دے کے غیرقانونی طور پر مسقط گیا تھا تاہم کچھ عرصے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا اورکئی ماہ سے وہ مسقط کی جیل میں تھا، سمیر نے بتایا کہ اس نے دوبارہ بیرون ملک نہ جانے کی قسم کھائی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے رہا کیے جانے والے متعدد افراد کے پائوں میں چپل تک نہیں تھی اور نہ ان کے پاس اتنی رقم تھی کہ وہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں واقع اپنے گھروں کو جاسکیں۔