نان ٹیرف پابندیاں ایران کو پاکستانی پھل کی برآمدات معطل
پاکستانی منڈیوں میں ایرانی پھل کی فروخت حیران کن حد تک بڑھ گئی،تجارتی خسارہ بڑھنے لگا
ایران پر عالمی پابندیوں اور خود ایرانی قرنطینہ حکام کی جانب سے پاکستانی پھل کے لیے امپورٹ پرمٹ جاری نہ کیے جانے کے سبب پاکستان سے ایران کو پھل کی برآمدات معطل ہیں، تاہم حیرت انگیز طور پر ایرانی پھل پاکستانی منڈیوں میں فروخت کیے جارہے ہیں۔
ایران میں پاکستانی آم کی مانگ ہونے کے باوجود اس سیزن میں ایرانی قرنطینہ حکام کی جانب سے نان ٹیریف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستانی آم کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کیے گئے۔ ایران سے پاکستان میں بھاری مالیت کا خشک میوہ بھی درآمد کیا جاتا ہے۔ پاکستان سے ایران کو پھل کی برآمدات نہ ہونے اور اس کے برعکس پاکستانی منڈی میں ایرانی انگور اور خشک میوہ جات کی بھرمار سے پاکستان کو ایران کے ساتھ تجارت میں درپیش خسارہ بڑھ رہا ہے۔ کراچی سبزی منڈی کے تاجروں کے مطابق کراچی سبزی منڈی میں ایرانی انگور وافر مقدار میں فروخت کیے جارہے ہیں، یومیہ 20سے 22ٹن ایرانی انگور کراچی فروٹ منڈی پہنچ رہا ہے جو کمیشن ایجنٹس کے ذریعے 70روپے فی کلو تھوک قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
ایرانی انگور کی وجہ سے پاکستان کے اپنے انگور کی فروخت متاثر ہورہی ہے، پاکستان میں اس سال انگور کی بہترین فصل حاصل ہوئی ہے، تاہم ایرانی انگور کی وجہ سے پاکستانی انگور بھی 70روپے کلو کی قیمت پر فروخت ہورہا ہے، گزشتہ سال پاکستانی انگور 125روپے کلو تک کی قیمت پر فروخت کیا گیا تھا، تاہم اس سال ایرانی انگور سے مسابقت کی وجہ سے پاکستانی کاشتکاروں کو نقصان کا سامنا ہے، رمضان میں مقامی پھلوں کی بھرپور رسد کے باوجود اس سال بھارت سے بھی کیلے درآمد کیے گئے تاہم بھارتی کیلے زیادہ تر پنجاب اور پشاور کی منڈیوں میں فروخت کیے گئے کراچی کی منڈی میں سندھ کا کیلا فروخت کیا گیا۔ دوسری جانب مقامی سیب کی فصل مارکیٹ میں آنے کے بعد درآمدی سیب کی کھپت کم ہوگئی ہے۔ منڈی میں مقامی سیب 60روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ نیوزی لینڈ امریکا اور دیگر مغربی ملکوں سے درآمد کیا جانیو الا سیب 300روپے کلو قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ مقامی سیب کی آمد کے بعد درآمدی سیب کی مانگ ختم ہوجائیگی۔
ایران میں پاکستانی آم کی مانگ ہونے کے باوجود اس سیزن میں ایرانی قرنطینہ حکام کی جانب سے نان ٹیریف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستانی آم کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کیے گئے۔ ایران سے پاکستان میں بھاری مالیت کا خشک میوہ بھی درآمد کیا جاتا ہے۔ پاکستان سے ایران کو پھل کی برآمدات نہ ہونے اور اس کے برعکس پاکستانی منڈی میں ایرانی انگور اور خشک میوہ جات کی بھرمار سے پاکستان کو ایران کے ساتھ تجارت میں درپیش خسارہ بڑھ رہا ہے۔ کراچی سبزی منڈی کے تاجروں کے مطابق کراچی سبزی منڈی میں ایرانی انگور وافر مقدار میں فروخت کیے جارہے ہیں، یومیہ 20سے 22ٹن ایرانی انگور کراچی فروٹ منڈی پہنچ رہا ہے جو کمیشن ایجنٹس کے ذریعے 70روپے فی کلو تھوک قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
ایرانی انگور کی وجہ سے پاکستان کے اپنے انگور کی فروخت متاثر ہورہی ہے، پاکستان میں اس سال انگور کی بہترین فصل حاصل ہوئی ہے، تاہم ایرانی انگور کی وجہ سے پاکستانی انگور بھی 70روپے کلو کی قیمت پر فروخت ہورہا ہے، گزشتہ سال پاکستانی انگور 125روپے کلو تک کی قیمت پر فروخت کیا گیا تھا، تاہم اس سال ایرانی انگور سے مسابقت کی وجہ سے پاکستانی کاشتکاروں کو نقصان کا سامنا ہے، رمضان میں مقامی پھلوں کی بھرپور رسد کے باوجود اس سال بھارت سے بھی کیلے درآمد کیے گئے تاہم بھارتی کیلے زیادہ تر پنجاب اور پشاور کی منڈیوں میں فروخت کیے گئے کراچی کی منڈی میں سندھ کا کیلا فروخت کیا گیا۔ دوسری جانب مقامی سیب کی فصل مارکیٹ میں آنے کے بعد درآمدی سیب کی کھپت کم ہوگئی ہے۔ منڈی میں مقامی سیب 60روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ نیوزی لینڈ امریکا اور دیگر مغربی ملکوں سے درآمد کیا جانیو الا سیب 300روپے کلو قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ مقامی سیب کی آمد کے بعد درآمدی سیب کی مانگ ختم ہوجائیگی۔