سندھ اسمبلی میں نصف سے زائد ارکان خاموش ریکارڈ قائم

50 سے زائد ارکان نے کسی مسئلے پر آواز بلند کی نہ کسی قانون سازی میں حصہ لیا۔

چپ رہنے میں پی پی سمیت اپوزیشن کے کئی ارکان شامل، بعض غیر حاضر بھی رہے۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں نصف سے زائد ارکان نے خاموش رہنے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔

صوبائی اسمبلی کے طویل ترین اور گزشتہ اجلاسوں میں کئی ارکان غیر حاضر رہے جبکہ 50 سے زائد ارکان نے کسی مسئلے پر آواز بلند کی اور نہ ہی کسی قانون سازی میں حصہ لیا، چپ کا روزہ رکھنے والوں میں حکمراں پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے کئی ارکان بھی شامل ہیں۔

سندھ اسمبلی کے اجلاسوں کی قریباً 4 ہزار 704 منٹ سے زائد کارروائی چلی، قیام پاکستان کی قرارداد پاس کرنے والی تاریخی سندھ کا طویل ترین سیشن 9 جنوری 2019 سے لگاتار جاری ہے، اس طویل سیشن میں 27 دن سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں 3 مرتبہ اجلاس بغیر کارروائی کے موخر کیا گیا جبکہ بعض دن اجلاس 3 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

مجموعی طور پر سندھ اسمبلی کے رواں سیشن میں 27 دن کی کارروائی میں اہم قانون سازی ہوئی اور مفاد عامہ سمیت صحت، تعلیم، بلدیاتی مسائل اور ملکی سلامتی و دفاع پر بھی مختلف جماعتوں کے ارکان نے قراردادیں پیش کیں تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ سندھ اسمبلی کے رواں طویل ترین سیشن میں سندھ اسمبلی کے قریباً 50 سے زائد ارکان ایسے ہیں جو چْپ سادھے ہوئے ہیں۔


سندھ اسمبلی کے خاموش رہنے والے ارکان میں سب سے بڑی تعداد حکمراں پیپلز پارٹی کی ہے، عبدالکریم سومرو، عبدالروف کھوسو، احمد رضا شاہ جیلانی کے پاس سندھ اسمبلی میں بیان کرنے کیلیے کوئی عوامی ایشو نہیں تھا۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی عزیز و ٹھٹھہ سے منتخب رکن اسمبلی علی حسن زرداری سندھ اسمبلی کے متعدد اجلاسوں میں شریک ہوئے مگر ایوان کی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا، جام اویس بجار جوکھیو، بشیر احمد، گیان چند ایسرانی، سردار حزب اللہ بگھیو، خان محمد ڈاہری، محمود عالم جاموٹ، نواب سردار خان چانڈیو، نور احمد بھرگڑی، سردار غلام عابد سندرانی، غلام شاہ جیلانی کے پاس بھی اپنے حلقے کا کوئی مسئلہ تھا نہ مفاد عامہ کیلیے کوئی قانون سازی کی تجویز تھی۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے کئی ارکان ایسے بھی ہیں جو اسمبلی اجلاسوں میں زیادہ تر غیر حاضر رہے، اسمبلی کے خاموش رہنے والے ارکان میں صرف پیپلزپارٹی کے ہی ارکان شامل نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کے بیشتر ارکان نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی عباس جعفری نے اپنے حلقہ انتخاب کراچی وسطی کا کوئی عوامی مسئلہ ایوان میں پیش کیا نہ کوئی قرارداد پیش کی، حمید الظفر اور ناصر قریشی نے بھی ایوان کی کارروائی میں زیادہ تر وقت چپ کا روزہ رکھا۔

سندھ اسمبلی جہاں عوام کے نمائندوں کے ایوان جہاں مفاد عامہ میں قانون سازی کی جاتی ہے اور عوامی مسائل کے حل کی جانب حکومت کی توجہ دلائی جاتی ہے وہاں آئے روز مختلف اسباب اور وجوہ کے سبب اجلاس ہنگامہ آرائی، واک آؤٹ اور احتجاج کی نظر ہو رہے ہیں۔
Load Next Story