آئی پی پیز فنڈز کا تکنیکی آڈٹ کرایا جائے ٹرانسپیرنسی
DELOITTE کوبنا طلب ٹھیکہ دیاگیا،آڈٹ کیخلاف لاہورہائیکورٹ سے کیس واپس لیاجائے
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے28 جون 2013ء کوبجلی پیداکرنیوالی خودمختارکمپنیوں (آئی پی پیز) کوفنڈزکے اجرا کے حوالے سے سفارش کی ہے کہ آئی پی پیزکوٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی شکایت پرسیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کی طرف سے کئے جانے والے آڈٹ کیخلاف لاہورہائیکورٹ سے اپنا کیس واپس لے لینا چاہیے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمدآصف کے نام ایک خط میں یہ بھی سفارش کی ہے کہ ایس ای سی پی اورآڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے تکنیکی آڈٹ بھی ہوناچاہیے۔یہ بات حیران کن ہے کہ31 جولائی2013ء کو DELOITTEکے پارٹنرانچارج محمدسلیم کیطرف سے ایک شکایت موصول ہوئی جس میں بتایاگیاکہDELOITTEکے مالک اسدعلی شاہ کواس کام کیلیے بنا طلب ٹھیکہ دیاگیا۔ رینٹل پاور پلانٹس (آر پی پی)کیس میں جوآپ نے دائرکیاتھا، آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ بناطلب دیا گیا۔
آر پی پی کا ٹھیکہ1996ء سے غیر قانونی ہے۔ ٹرانسپیرنسی نے یہ بھی سفارش کی کہ پاکستان میںکسی بھی چارٹرڈاکائونٹنٹ کو یہ کام نہیں دیاگیا کیونکہ ان میں سے زیادہ ترآئی پی پیزکی مالک کمپنیوں یادوسری کمپنیوں کے آڈیٹر رہ چکے ہیں یا ہیں اور وہ ایک ہزارارب سے زیادہ مبینہ نقصان کی وجہ بننے کی ذمے دارہیں لیکن انھوں نے اپنی رپورٹ میں زائداخراجات کی نشاندہی نہیںکی۔اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ آڈیٹر جنرل کیطرف سے منصفانہ اورشفاف تکنیکی آڈٹ کرایا جائے، ایس ای سی پی افسران اس حوالے سے مددکریںجنھوں نے 1996 ء میں انکاآڈٹ کیاتھاکیونکہ وہ سرکاری ملازم اورایسا کرنے کے ذمے دارہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمدآصف کے نام ایک خط میں یہ بھی سفارش کی ہے کہ ایس ای سی پی اورآڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے تکنیکی آڈٹ بھی ہوناچاہیے۔یہ بات حیران کن ہے کہ31 جولائی2013ء کو DELOITTEکے پارٹنرانچارج محمدسلیم کیطرف سے ایک شکایت موصول ہوئی جس میں بتایاگیاکہDELOITTEکے مالک اسدعلی شاہ کواس کام کیلیے بنا طلب ٹھیکہ دیاگیا۔ رینٹل پاور پلانٹس (آر پی پی)کیس میں جوآپ نے دائرکیاتھا، آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ بناطلب دیا گیا۔
آر پی پی کا ٹھیکہ1996ء سے غیر قانونی ہے۔ ٹرانسپیرنسی نے یہ بھی سفارش کی کہ پاکستان میںکسی بھی چارٹرڈاکائونٹنٹ کو یہ کام نہیں دیاگیا کیونکہ ان میں سے زیادہ ترآئی پی پیزکی مالک کمپنیوں یادوسری کمپنیوں کے آڈیٹر رہ چکے ہیں یا ہیں اور وہ ایک ہزارارب سے زیادہ مبینہ نقصان کی وجہ بننے کی ذمے دارہیں لیکن انھوں نے اپنی رپورٹ میں زائداخراجات کی نشاندہی نہیںکی۔اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ آڈیٹر جنرل کیطرف سے منصفانہ اورشفاف تکنیکی آڈٹ کرایا جائے، ایس ای سی پی افسران اس حوالے سے مددکریںجنھوں نے 1996 ء میں انکاآڈٹ کیاتھاکیونکہ وہ سرکاری ملازم اورایسا کرنے کے ذمے دارہیں۔