اسے سیاسی کالم نہ سمجھیں…
بچوں کی ضرورتیں پوری کرنا اور زندگی کی ہر سانس کو سسک سسک کر لینا ہوتی ہے۔
اپنے گھر کی ہو یا کسی اور کے گھر کی کام کرنے والی ماسیاں یا لڑکیاں ... میں ان کی صلاحیتوں پر حیران ہوتی ہوں اور ان کی ہمت کو سراہتی ضرور ہوں۔ اپنے ہی گھر کے چند کام ہر روز کرنے کے بعد رات کو بستر پر پڑو تو جوڑ جوڑ فریادیں کر رہا ہوتا ہے، بالخصوص سردیوں میں۔ میں نے اس سے ایک روز پوچھ ہی لیا کہ وہ تھکتی نہیں ، چار گھروں کا کام کرتی ہے؟
ہر گھر میں دو یا تین گھنٹے کام کر کے جتنا وہ کماتی ہے، اتنا وہ کسی ایک گھر میں مستقل ملازمت کر کے بھی کما سکتی ہے، مگر بہت سے گھروں میں کام کرنے کے پیچھے تو یہ لالچ کار فرماہوتا ہے کہ ہر گھر سے تنخواہ کے علاوہ جو کچھ اضافی ملتا ہے وہ لازماً کسی ایک گھر میں مستقل کام کرنے کی صورت میں کم ہوتا ہے۔
یہ عوضانہ گھر والوں کے استعمال شدہ کپڑے اور گھروں کا دیگر پرانا سامان، جس کی ہمیں ضرورت نہیں رہتی، عید تہوار پر اضافی رقوم اور رمضان میں زکوۃ، بیماری یا کسی اور ناگہانی صورت میں امداد کے طور پر دی گئی اضافی رقوم یا دوائیں، ہر روز کا بچا کچھا کھانا ، کیک مٹھائیاں اور پھل وغیرہ۔ سچے جھوٹے بہانوں سے بٹوری جانے والی رقوم جنھیں لیتے وقت ادھار کہا جاتا ہے مگر انھیں لوٹانے کی نوبت کبھی نہیں آتی اور اس سے پہلے ملازم نئی جگہ ملازمت ڈھونڈ کر ملازمت چھوڑ جاتے ہیں۔ چند فیصد ان ملازموں کا بھی ہوتا ہے جو چوری چکاری کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں اور گھر والوں کی رقوم اور دیگر اشیاء پر گاہے بگاہے ہاتھ صاف کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔
سچ ، وعدے کی پاسداری، ایمانداری اور حرام حلال کی تمیز ان لوگوں میں کم ہو جاتی ہے جنھیں پہلی اور اولین ترجیح پیٹ کا دوزخ بھرنا ہو... بچوں کی ضرورتیں پوری کرنا اور زندگی کی ہر سانس کو سسک سسک کر لینا ہوتی ہے۔ ہاں تو بات ہو رہی تھی کبری کی۔ '' تھک تو جاتی ہوں مگر کیا کروں ، بغیر کچھ کیے توایک دن گزارا نہیں، کبھی کبھار سوچتی ہوں کہ کوئی ایک آدھا گھر چھوڑ دوں مگر زیادہ گھروں میں کام کرنے میں فائدہ ہی ہے۔ میری دیورانی ہے جی ، اس کے پاس ایک ہی گھر ہے، وہ بلکہ اور گھر ڈھونڈ رہی ہے۔ چند دن کے بعد وہ آئی تو اس کے ساتھ ایک کم عمر اور دبلی پتلی سی لڑکی تھی، اس کا نام اس نے سویرا بتایا۔ سلام دعاکے تبادلے کے بعد دونوں مل کر کام کرنے لگیں ۔ میں نے اس سے علیحدگی میں کہا کہ مجھے اور کام والی نہیں چاہیے۔
'' وہ صرف میرے ساتھ مدد کر رہی ہے، آپ سے اس کی کوئی علیحدہ تنخواہ نہیں لوں گی، اس کے پاس کام کم ہے تو وہ میری مدد کر دیتی ہے اور مجھے جو کچھ ملتا ہے اس میں سے میں اس کی مدد کر دیتی ہوں !! '' اس کی بات سے میری تسلی ہوئی اور وہ دونوں کام کرنے لگیں ۔ دو گھنٹے کا کام انھوں نے ہنستے ہنستے اور باتیں کرتے ہوئے سوا گھنٹے میں کرلیا اور پہلے سے بہتر بھی کر لیا۔
'' مجھے تو تم دونوں کو آپس میں ہنستے بولتے اور خوشی خوشی مل کر کام کرتے ہوئے دیکھ کر اتنی خوشی ہو رہی ہے... معمول میں تو دیورانیوں اور جٹھانیوں کے رشتے بدنام ہیں!! '' میں نے ان دونوں کو چائے بنا کر دی اور وہ صفائی کا سامان سمیٹ کر چائے پینے کے لیے بیٹھی تھیں۔ سر جھکا کر دبی دبی سی ہنسی ہنسنے لگیں۔ '' ایسا ہم صرف آپ کے سامنے ہی کر رہے ہیں ورنہ گھر پر تو ہم... '' کبری نے اتنا ہی کہا اوروہ دونوں پھر ہنسنے لگیں ۔
'' گھر پر کیا؟ '' میں نے سوال کیا ۔
'' گھر پر تو جی ہم دونوں ایک دوسرے سے سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتیں، ہمارے بیچ تناؤ رہتا ہے اور کئی بار تو ہم آپس میں کام کی تقسیم یا بچوں کی لڑائیوں کو لے کر لڑ بھی پڑتی ہیں!!'' اس نے ہنستے ہوئے بتایا ۔
'' مجھے تو یقین نہیں آ رہا تم دونوں کو دیکھ کر... '' وہ اتنا جڑ کر بیٹھی ہوئی تھیں کہ مجھے اس کی بات پر حیرت ہوئی۔
'' ایسا حقیقت میں ہے نہیں ... '' اس نے دبی آواز میں کہا، مبادا کوئی دیوار سن کر اس بات کاچرچا نہ کر دے، '' ایسا کرنا پڑتا ہے، گھر والوں کو خوش رکھنے کے لیے!! ''
'' کیا؟؟ '' میں نے حیرت سے سوال کیا، '' کس بات سے خوش ہوتے ہیں گھر والے؟ تم لوگوں کی لڑائی سے؟ ''
'' جی باجی!! '' اس نے کہا۔ ہمارے درمیان بہت پیار اور صلح ہے، بالکل سگی بہنوں کی طرح کیونکہ ہم دونوں کی کوئی بہن نہیں ہے ۔ نندوں کو بھی ہم نے بہنیں سمجھا مگر... لیکن ہم نے دیکھا کہ جب ہم آپس میں ہنستی تھیں یا مل بانٹ کر کام کرتی تھیں، بچوں کی باتوں کی پروا نہیں کرتی تھیں ، ایک دوسرے کے بچوں کو پیار بھی کرتی تھیں اور ڈانٹ بھی لیتی تھیں تو ہماری ساس اور ہماری نندیں ناراض ہو جاتی تھیں۔
ہمارے درمیان کسی نہ کسی بات پر اختلاف اور لڑائی کروانے کی کوشش کرتیں۔ ہم لڑائی نہ کرتیں تو ہمارے مردوں کو جھوٹی سچی شکایتیں لگا کر ہماری ٹھکائی کرواتیں ۔ تب ہم دونوں نے یہ ترکیب سوچی کہ گھر پر آپس میں اختلاف، ناراضی اور لڑائی رکھنی ہے اور گھر سے باہر ہم ایک دوسرے کی سب سے پیاری سہیلیاں اور بہنیں۔ گھر میں بھی ہمیں موقع مل جاتا ہے کئی بار آپس میں ہنسنے بولنے کا مگر بہت احتیاط کرنا پڑتی ہے!! '' اس نے بتایا اور دونوں کھل کر ہنسنے لگیں ۔
''آفرین ہے تم دونوں پر!! '' میں نے مسکرا کر کہا اور دل ہی دل میں اس کے ماہر نفسیات ہونے کی داد دی... جو کام نفسیات میں ڈھیروں ڈھیر ڈگریاں حاصل کرنے والی عورت نہیں کر سکتی، عورت کی حسد اور جلن کی عادت کے جس مسئلے کا حل انھوں نے نکال لیا تھا اسے آج تک کوئی بڑے دماغ والے ماہرین بھی نہیں پا سکے ۔ ان دونوں نے جس طرح اپنے آپ کو اپنے سسرال کے لوگوں کی ذہنیت کے مطابق ایڈجسٹ کر لیا تھا، اسے جو بھی کر لے وہ سرخرو ہے۔ '' میں تو سمجھتی ہوں کہ میاں بیوی، ساس بہو، نند بھاوج، دیورانی جٹھانی، آپس میں خوش ہوں تو ساسیں خوش ہوتی ہیں، ساری سسرال سکون میں رہتی ہے مگر تم نے تو بالکل ہی مختلف بات بتائی ہے... ''
'' ایسا نہیں ہے جی!! کہنے کو سارے یہی کہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم میاں بیوی آپس میں ہنس کر کوئی بات کریں، بچوں کو لے کر باہر پارک میں جانے کا پروگرام بنے تو اسی وقت ساس کو اپنا کسی رشتے دار کے ہاں پرسے یا عیادت کے لیے جانا یاد آ جاتا ہے۔ اگر بیماری میں ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا چاہے تو اسی وقت ساس یا نند کو کہیں ایسا درد اٹھتا ہے کہ ہمیں اپنا بھول جاتا ہے۔ ساری زندگی آپ لوگوں کی اترن پہنتے ہی گزری ہے لیکن اگر کبھی پیسے بچا کر اپنے لیے نیا سوٹ لے لو تو اس سوٹ کی نند کو بہت ضرورت پڑ جاتی ہے اپنے سسرال میں میکے کی عزت بنانے کے لیے۔ بس جی، قربانیاں دیتے ہی گزر جائے گی، افسوس تو یہ ہوتا ہے کہ ہماری خوشی میں ان کی ناخوشی ہے۔
عورت ہی عورت کی دشمن ہے، یقین کریں مردانہ رشتوں میں ایسا حسد اور دوسرے کو اذیت میں مبتلا کرنے اور اپنے ہم جنسوں کو تنگ کرنے کا جذبہ نہیں ہے، یہ ہم عورتوںہی کی صفت ہے! '' میں اس کے ظالمانہ تجزئیے پر دریائے حیرت میں غوطے لگا رہی تھی۔'' چلو باتوںمیں کافی دیر ہو گئی ہے... جاؤ تم لوگ اور کام ختم کر کے گھر جا کر لڑو!!'' میںنے انھیں کہا تو وہ دونوں ہنس دیں۔وہ اپنا سامان سمیٹ کر نکلیں تو میں نے اپنا چائے کا مگ اٹھایا اور لاؤنج میں آگئی، ٹیلی وژن آن کیا، ساتھ ساتھ فون پر whatsapp کے جمع ہوجانے والے ڈھیروں پیغامات دیکھنے لگی۔
' جنگ کے امڈتے ہوئے بادل، پاکستان کے وزیر اعظم کا خطاب، جنگی تیاریاں ، نریندر مودی کی بڑھکیں ... سعودی عرب کی طرف سے تشویش، چین کا نظریہ، امریکا کا بیان، عوام کی پریشانی، فوج کا مورال، سابقہ وزیر خارجہ کی تقریر، فلاں کا ٹویٹ، فلاں کا اظہار خیال، فلاں کی طرف سے تشویش کا اظہار... ایٹمی حملے کی صورت میں آپ کو کیا کرنا ہو گا؟ ' میںنے ٹیلی وژن بند کیا اور فون کو اوندھا رکھا اور چائے سے لطف اندوز ہونے لگی۔ آپ پلیز میرے کالم کو سیاسی کالم نہ سمجھیں، سیاست میرا موضوع نہیں ہے!!
ہر گھر میں دو یا تین گھنٹے کام کر کے جتنا وہ کماتی ہے، اتنا وہ کسی ایک گھر میں مستقل ملازمت کر کے بھی کما سکتی ہے، مگر بہت سے گھروں میں کام کرنے کے پیچھے تو یہ لالچ کار فرماہوتا ہے کہ ہر گھر سے تنخواہ کے علاوہ جو کچھ اضافی ملتا ہے وہ لازماً کسی ایک گھر میں مستقل کام کرنے کی صورت میں کم ہوتا ہے۔
یہ عوضانہ گھر والوں کے استعمال شدہ کپڑے اور گھروں کا دیگر پرانا سامان، جس کی ہمیں ضرورت نہیں رہتی، عید تہوار پر اضافی رقوم اور رمضان میں زکوۃ، بیماری یا کسی اور ناگہانی صورت میں امداد کے طور پر دی گئی اضافی رقوم یا دوائیں، ہر روز کا بچا کچھا کھانا ، کیک مٹھائیاں اور پھل وغیرہ۔ سچے جھوٹے بہانوں سے بٹوری جانے والی رقوم جنھیں لیتے وقت ادھار کہا جاتا ہے مگر انھیں لوٹانے کی نوبت کبھی نہیں آتی اور اس سے پہلے ملازم نئی جگہ ملازمت ڈھونڈ کر ملازمت چھوڑ جاتے ہیں۔ چند فیصد ان ملازموں کا بھی ہوتا ہے جو چوری چکاری کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں اور گھر والوں کی رقوم اور دیگر اشیاء پر گاہے بگاہے ہاتھ صاف کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔
سچ ، وعدے کی پاسداری، ایمانداری اور حرام حلال کی تمیز ان لوگوں میں کم ہو جاتی ہے جنھیں پہلی اور اولین ترجیح پیٹ کا دوزخ بھرنا ہو... بچوں کی ضرورتیں پوری کرنا اور زندگی کی ہر سانس کو سسک سسک کر لینا ہوتی ہے۔ ہاں تو بات ہو رہی تھی کبری کی۔ '' تھک تو جاتی ہوں مگر کیا کروں ، بغیر کچھ کیے توایک دن گزارا نہیں، کبھی کبھار سوچتی ہوں کہ کوئی ایک آدھا گھر چھوڑ دوں مگر زیادہ گھروں میں کام کرنے میں فائدہ ہی ہے۔ میری دیورانی ہے جی ، اس کے پاس ایک ہی گھر ہے، وہ بلکہ اور گھر ڈھونڈ رہی ہے۔ چند دن کے بعد وہ آئی تو اس کے ساتھ ایک کم عمر اور دبلی پتلی سی لڑکی تھی، اس کا نام اس نے سویرا بتایا۔ سلام دعاکے تبادلے کے بعد دونوں مل کر کام کرنے لگیں ۔ میں نے اس سے علیحدگی میں کہا کہ مجھے اور کام والی نہیں چاہیے۔
'' وہ صرف میرے ساتھ مدد کر رہی ہے، آپ سے اس کی کوئی علیحدہ تنخواہ نہیں لوں گی، اس کے پاس کام کم ہے تو وہ میری مدد کر دیتی ہے اور مجھے جو کچھ ملتا ہے اس میں سے میں اس کی مدد کر دیتی ہوں !! '' اس کی بات سے میری تسلی ہوئی اور وہ دونوں کام کرنے لگیں ۔ دو گھنٹے کا کام انھوں نے ہنستے ہنستے اور باتیں کرتے ہوئے سوا گھنٹے میں کرلیا اور پہلے سے بہتر بھی کر لیا۔
'' مجھے تو تم دونوں کو آپس میں ہنستے بولتے اور خوشی خوشی مل کر کام کرتے ہوئے دیکھ کر اتنی خوشی ہو رہی ہے... معمول میں تو دیورانیوں اور جٹھانیوں کے رشتے بدنام ہیں!! '' میں نے ان دونوں کو چائے بنا کر دی اور وہ صفائی کا سامان سمیٹ کر چائے پینے کے لیے بیٹھی تھیں۔ سر جھکا کر دبی دبی سی ہنسی ہنسنے لگیں۔ '' ایسا ہم صرف آپ کے سامنے ہی کر رہے ہیں ورنہ گھر پر تو ہم... '' کبری نے اتنا ہی کہا اوروہ دونوں پھر ہنسنے لگیں ۔
'' گھر پر کیا؟ '' میں نے سوال کیا ۔
'' گھر پر تو جی ہم دونوں ایک دوسرے سے سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتیں، ہمارے بیچ تناؤ رہتا ہے اور کئی بار تو ہم آپس میں کام کی تقسیم یا بچوں کی لڑائیوں کو لے کر لڑ بھی پڑتی ہیں!!'' اس نے ہنستے ہوئے بتایا ۔
'' مجھے تو یقین نہیں آ رہا تم دونوں کو دیکھ کر... '' وہ اتنا جڑ کر بیٹھی ہوئی تھیں کہ مجھے اس کی بات پر حیرت ہوئی۔
'' ایسا حقیقت میں ہے نہیں ... '' اس نے دبی آواز میں کہا، مبادا کوئی دیوار سن کر اس بات کاچرچا نہ کر دے، '' ایسا کرنا پڑتا ہے، گھر والوں کو خوش رکھنے کے لیے!! ''
'' کیا؟؟ '' میں نے حیرت سے سوال کیا، '' کس بات سے خوش ہوتے ہیں گھر والے؟ تم لوگوں کی لڑائی سے؟ ''
'' جی باجی!! '' اس نے کہا۔ ہمارے درمیان بہت پیار اور صلح ہے، بالکل سگی بہنوں کی طرح کیونکہ ہم دونوں کی کوئی بہن نہیں ہے ۔ نندوں کو بھی ہم نے بہنیں سمجھا مگر... لیکن ہم نے دیکھا کہ جب ہم آپس میں ہنستی تھیں یا مل بانٹ کر کام کرتی تھیں، بچوں کی باتوں کی پروا نہیں کرتی تھیں ، ایک دوسرے کے بچوں کو پیار بھی کرتی تھیں اور ڈانٹ بھی لیتی تھیں تو ہماری ساس اور ہماری نندیں ناراض ہو جاتی تھیں۔
ہمارے درمیان کسی نہ کسی بات پر اختلاف اور لڑائی کروانے کی کوشش کرتیں۔ ہم لڑائی نہ کرتیں تو ہمارے مردوں کو جھوٹی سچی شکایتیں لگا کر ہماری ٹھکائی کرواتیں ۔ تب ہم دونوں نے یہ ترکیب سوچی کہ گھر پر آپس میں اختلاف، ناراضی اور لڑائی رکھنی ہے اور گھر سے باہر ہم ایک دوسرے کی سب سے پیاری سہیلیاں اور بہنیں۔ گھر میں بھی ہمیں موقع مل جاتا ہے کئی بار آپس میں ہنسنے بولنے کا مگر بہت احتیاط کرنا پڑتی ہے!! '' اس نے بتایا اور دونوں کھل کر ہنسنے لگیں ۔
''آفرین ہے تم دونوں پر!! '' میں نے مسکرا کر کہا اور دل ہی دل میں اس کے ماہر نفسیات ہونے کی داد دی... جو کام نفسیات میں ڈھیروں ڈھیر ڈگریاں حاصل کرنے والی عورت نہیں کر سکتی، عورت کی حسد اور جلن کی عادت کے جس مسئلے کا حل انھوں نے نکال لیا تھا اسے آج تک کوئی بڑے دماغ والے ماہرین بھی نہیں پا سکے ۔ ان دونوں نے جس طرح اپنے آپ کو اپنے سسرال کے لوگوں کی ذہنیت کے مطابق ایڈجسٹ کر لیا تھا، اسے جو بھی کر لے وہ سرخرو ہے۔ '' میں تو سمجھتی ہوں کہ میاں بیوی، ساس بہو، نند بھاوج، دیورانی جٹھانی، آپس میں خوش ہوں تو ساسیں خوش ہوتی ہیں، ساری سسرال سکون میں رہتی ہے مگر تم نے تو بالکل ہی مختلف بات بتائی ہے... ''
'' ایسا نہیں ہے جی!! کہنے کو سارے یہی کہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم میاں بیوی آپس میں ہنس کر کوئی بات کریں، بچوں کو لے کر باہر پارک میں جانے کا پروگرام بنے تو اسی وقت ساس کو اپنا کسی رشتے دار کے ہاں پرسے یا عیادت کے لیے جانا یاد آ جاتا ہے۔ اگر بیماری میں ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا چاہے تو اسی وقت ساس یا نند کو کہیں ایسا درد اٹھتا ہے کہ ہمیں اپنا بھول جاتا ہے۔ ساری زندگی آپ لوگوں کی اترن پہنتے ہی گزری ہے لیکن اگر کبھی پیسے بچا کر اپنے لیے نیا سوٹ لے لو تو اس سوٹ کی نند کو بہت ضرورت پڑ جاتی ہے اپنے سسرال میں میکے کی عزت بنانے کے لیے۔ بس جی، قربانیاں دیتے ہی گزر جائے گی، افسوس تو یہ ہوتا ہے کہ ہماری خوشی میں ان کی ناخوشی ہے۔
عورت ہی عورت کی دشمن ہے، یقین کریں مردانہ رشتوں میں ایسا حسد اور دوسرے کو اذیت میں مبتلا کرنے اور اپنے ہم جنسوں کو تنگ کرنے کا جذبہ نہیں ہے، یہ ہم عورتوںہی کی صفت ہے! '' میں اس کے ظالمانہ تجزئیے پر دریائے حیرت میں غوطے لگا رہی تھی۔'' چلو باتوںمیں کافی دیر ہو گئی ہے... جاؤ تم لوگ اور کام ختم کر کے گھر جا کر لڑو!!'' میںنے انھیں کہا تو وہ دونوں ہنس دیں۔وہ اپنا سامان سمیٹ کر نکلیں تو میں نے اپنا چائے کا مگ اٹھایا اور لاؤنج میں آگئی، ٹیلی وژن آن کیا، ساتھ ساتھ فون پر whatsapp کے جمع ہوجانے والے ڈھیروں پیغامات دیکھنے لگی۔
' جنگ کے امڈتے ہوئے بادل، پاکستان کے وزیر اعظم کا خطاب، جنگی تیاریاں ، نریندر مودی کی بڑھکیں ... سعودی عرب کی طرف سے تشویش، چین کا نظریہ، امریکا کا بیان، عوام کی پریشانی، فوج کا مورال، سابقہ وزیر خارجہ کی تقریر، فلاں کا ٹویٹ، فلاں کا اظہار خیال، فلاں کی طرف سے تشویش کا اظہار... ایٹمی حملے کی صورت میں آپ کو کیا کرنا ہو گا؟ ' میںنے ٹیلی وژن بند کیا اور فون کو اوندھا رکھا اور چائے سے لطف اندوز ہونے لگی۔ آپ پلیز میرے کالم کو سیاسی کالم نہ سمجھیں، سیاست میرا موضوع نہیں ہے!!