جانچ کیلیے لیبارٹری منتخب نہ ہونے سے چھالیہ کی درآمدات رک گئیں

اسمگلنگ سے 30ارب ریونیو کا نقصان، ایف بی آر نے ایچ آئی پی او کی فہرست میں شامل لیبارٹری کے انتخاب کی ہدایت کی تھی۔

چھالیہ کے250کنٹینر رکے ہوئے ہیں، درآمدکنندگان کو مقامی لیبارٹریوں سے جانچ پڑتال پر تحفظات ہیں، وسیم الرحمان۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ایف بی آر کے ریونیو ڈویژن کے احکامات کے باوجود محکمہ پلانٹ پروٹیکشن چھالیہ ودیگر درآمدہ اشیائے خورونوش کی جانچ پڑتال کے لیے اپنڈکس ایچ آئی پی او کی فہرست میں شامل لیبارٹری کو تاحال منتخب نہ کرسکا جس کی وجہ سے ملک میں ستمبر 2017 سے چھالیہ کی قانونی درآمدات رک گئی ہیں۔

درآمدکنندگان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اعلی کوالٹی کی چھالیہ کی قانونی درآمدات رکنے سے اسمگلروں کی چاندی ہوگئی ہے، دوسری جانب حکومت کو ریونیو کی مد میں اب تک 30ارب روپے سے زائدکاخسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس کی مجلس قائمہ برائے کسٹمز ویلیوایشن کے چیئرمین وسیم الرحمان نے بتایا کہ ملک میں سالانہ چھالیہ کے 3600کنٹینرز کی کھپت ہے جو اب اسمگلڈ چھالیہ کے ذریعے پوری ہورہی ہے جبکہ بندرگاہوں پر پونے دوسال سے چھالیہ کے250کنٹینرز رکے ہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ دو ماہ قبل بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی کی قیادت میں کراچی چیمبر کا ایک وفد کی کابینہ ڈویژن میں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر، وفاقی وزیر پیٹرولیئم غلام سرورخان، وزیرمملکت ریونیوحماد اظہر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں دیگر مسائل کے علاوہ یہ طے پایا تھا کہ درآمدکنندگان کے تحفظات پرچھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کے نمونوں کی جانچ پڑتال اپنڈکس ایچ آف آئی پی او کی فہرست میں شامل ایس جی ایس سمیت 5دیگر بین الاقوامی لیبارٹریز سے کی جائے۔


اس سلسلے میں وفاقی ریونیو ڈویژن نے 29 جنوری کو باقاعدہ خط بھی جاری کیا جس میں عدالت میں دائر ایک مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ درآمدکنندگان محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ساتھ ملکر اپنڈکس ایچ آئی پی او کی فہرست میں شامل کسی ایک لیبارٹری کا انتخاب کرے۔

خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وزارت تجارت اپنی درآمدی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی پری شپمنٹ انسپیکشن کا طریقہ کار وضع کرے۔ خط میں یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ درآمدکنندگان کو درخواست کی وصولی کے 48گھنٹوں میں اشیائے خورونوش کے پرمٹس جاری کیے جائیں۔

وسیم الرحمان نے بتایا کہ کراچی چیمبر کے وفد کے 4وفاقی وزرا کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ڈی جی سے ملاقات کی گئی لیکن انھوں نے وفاقی وزرا اور ریونیو ڈویژن کے ہدایاتی خط کے باوجود چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی مقامی لیبارٹریز سے جانچ پڑتال کو ضروری قرار دیا ہے جبکہ 48گھنٹوں میں امپورٹ پرمٹ کے اجرا کامیکنزم مرتب کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن درآمدکنندگان کو مقامی لیبارٹریوں سے جانچ پڑتال پر بدستور تحفظات ہیں لہذا محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کو چاہیے کہ وہ اپنڈکس ایچ آف آئی پی او کی فہرست میں شامل 6 بین الاقوامی شہرت یافتہ لیبارٹریز سے جانچ پڑتال کے احکامات جاری کرے تاکہ چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی روک تھام ہوسکے اور ریونیو کی مد میں حکومتی خسارے میں کمی ہوسکے۔

 
Load Next Story