کسی کے کہنے پر مصطفی کمال یا کنور نوید ناظم نہیں ہوسکتے شرجیل میمن
کل ایسا مطالبہ جماعت اسلامی بھی کر سکتی ہے کہ نعمت اﷲ کو کراچی کا ناظم بنایا جائے, شرجیل میمن
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کسی کے مطالبے پر مصطفی کمال یا کنور نوید جمیل کو ان کے اضلاع کا عارضی ناظم مقرر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آئین و قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔
کل ایسا مطالبہ جماعت اسلامی بھی کر سکتی ہے کہ نعمت اﷲ خان کو کراچی کا ناظم بنایا جائے۔ حیدرآباد میں ایک نالے پر 100 دکانیں قائم ہیں، انھیں ہٹانے کی ہدایت کر دی گئی ہے، ماضی میں حیدرآباد کے ایک منتخب نمائندے نے نالے میں جو کام کرایا اس معاملے کی تحقیقات کیلیے بھی ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت دی گئی ہے۔ اگر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ حیدرآباد نے کام نہیں کیا تو ان کے خلاف بھی وہی ایکشن لیا جائے گا جوکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کے خلاف لیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کی شب حیدرآباد سرکٹ ہاؤس میں حیدرآباد ڈویژن میں بارشوں کے بعد صورتحال پر بریفنگ لینے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ بلدیاتی ملازمین کو ماہ جولائی تک کی تنخواہیں ادا کر دی گئیں ہیں، جو الزامات ہم پر لگائے گئے ہیں ان کا جواب نہیں دینا چاہتے۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر حیدرآباد پہنچے ہیں تاکہ پورے حیدرآباد ڈویژن میں برسات کے بعد پیش آنے والی عوامی مشکلات کا جائزہ لے سکیں ۔شرجیل میمن نے کراچی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کے ایم سی کا عملہ ہی اتنی شدید بارش کے بعد بھی غیر حاضر تھا، اس لیے اس بات پر تشویش ہوئی کہ اس کی کیا وجوہات ہیں۔
وزیر اعلی سندھ ایک ماہ قبل ہی اجلاس کر کے ہدایت دے چکے تھے کہ تمام انتظامات مکمل کر لیے جائیں، اس کے باوجود کراچی میں واضح کوتاہیاں نظر آئیں۔ اس وجہ سے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو معطل کر دیا گیا اور نئے ایڈمنسٹریٹر نے صبح 7 بجے تک کافی جگہ سے پانی نکالا۔ انھوں نے کہاکہ میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ تجاوزات ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ برسات کے حوالے سے چند حلقے اور قوتیں حکومت کے فلاپ ہونے کا تاثر پیدا کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے، ہم پر الزام تراشی اور تنقید نہ کی جائے، ناظمیاں ہم نے بھی چلائی ہیں لیکن اصل مسئلہ نیتوں کا ہے، اگرہم پردہ نہیں اٹھا رہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس جواب نہیں۔ اس موقع پر کمشنر حیدرآباد جمال مصطفی سید، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد محمد نواز سوہو اور ایڈمنسٹریٹر حیدرآباد سید برکات احمد رضوی بھی موجود تھے۔
کل ایسا مطالبہ جماعت اسلامی بھی کر سکتی ہے کہ نعمت اﷲ خان کو کراچی کا ناظم بنایا جائے۔ حیدرآباد میں ایک نالے پر 100 دکانیں قائم ہیں، انھیں ہٹانے کی ہدایت کر دی گئی ہے، ماضی میں حیدرآباد کے ایک منتخب نمائندے نے نالے میں جو کام کرایا اس معاملے کی تحقیقات کیلیے بھی ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت دی گئی ہے۔ اگر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ حیدرآباد نے کام نہیں کیا تو ان کے خلاف بھی وہی ایکشن لیا جائے گا جوکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کے خلاف لیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کی شب حیدرآباد سرکٹ ہاؤس میں حیدرآباد ڈویژن میں بارشوں کے بعد صورتحال پر بریفنگ لینے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ بلدیاتی ملازمین کو ماہ جولائی تک کی تنخواہیں ادا کر دی گئیں ہیں، جو الزامات ہم پر لگائے گئے ہیں ان کا جواب نہیں دینا چاہتے۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر حیدرآباد پہنچے ہیں تاکہ پورے حیدرآباد ڈویژن میں برسات کے بعد پیش آنے والی عوامی مشکلات کا جائزہ لے سکیں ۔شرجیل میمن نے کراچی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کے ایم سی کا عملہ ہی اتنی شدید بارش کے بعد بھی غیر حاضر تھا، اس لیے اس بات پر تشویش ہوئی کہ اس کی کیا وجوہات ہیں۔
وزیر اعلی سندھ ایک ماہ قبل ہی اجلاس کر کے ہدایت دے چکے تھے کہ تمام انتظامات مکمل کر لیے جائیں، اس کے باوجود کراچی میں واضح کوتاہیاں نظر آئیں۔ اس وجہ سے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو معطل کر دیا گیا اور نئے ایڈمنسٹریٹر نے صبح 7 بجے تک کافی جگہ سے پانی نکالا۔ انھوں نے کہاکہ میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ تجاوزات ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ برسات کے حوالے سے چند حلقے اور قوتیں حکومت کے فلاپ ہونے کا تاثر پیدا کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے، ہم پر الزام تراشی اور تنقید نہ کی جائے، ناظمیاں ہم نے بھی چلائی ہیں لیکن اصل مسئلہ نیتوں کا ہے، اگرہم پردہ نہیں اٹھا رہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس جواب نہیں۔ اس موقع پر کمشنر حیدرآباد جمال مصطفی سید، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد محمد نواز سوہو اور ایڈمنسٹریٹر حیدرآباد سید برکات احمد رضوی بھی موجود تھے۔