بھارت میں عام انتخابات کا شیڈول جاری کردیا گیا
انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18، تیسرا 23، چوتھا 29، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں 19 مئی کو ہوگا
بھارتی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات 11 اپریل سے 19 مئی تک سات مرحلوں میں ہوں گے جب کہ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے لیے الیکشن کا آغاز 11 اپریل کو ہوگا اور 19 مئی تک جاری رہے گا۔ یہ انتخابات 7 مرحلوں میں مکمل ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔ لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات میں 900 ملین ووٹرز رائے دہی میں حصہ لیں گے۔
انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں مرحلہ 19 مئی کو ہوگا۔ 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس بار ہونے والے انتخابات میں 900 ملین ووٹرز میں 15 ملین ووٹرز کی عمریں 18 سے 19 برس ہے، اس طرح اس الیکشن میں نوجوان کا بڑا کردار ہو گا۔ اسی لیے تمام ہی جماعتیں نوجوانوں کو لبھانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز پہلے ہی کردیا ہے۔
گزشتہ الیکشن کے برعکس اس الیکشن میں وزیراعظم نریندرا مودی کی جماعت بی جے پی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انتخابی ایجنڈے میں عملدرآمد کرنے میں ناکام بی جے پی کو حال ہی میں اپنے مضبوط علاقوں راجھستان اور چھتیس گڑھ میں شکست کا سامنا کرنا پرا تھا۔
دوسری جانب کانگریس گزشتہ انتخابات کا حساب چکانے کے لیے میدان میں سرگرم ہے، مودی کی ہندو جذبات بھڑکانے اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کی شاطرانہ چال کی ناکامی سے کانگریس کو اپنی منزل آسان دکھائی دیتی ہے تاہم دیکھنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں 44 نشستیں لینے والی کانگریس 282 نشستیں لینے والی بی جے پی کو پچھاڑ سکے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے لیے الیکشن کا آغاز 11 اپریل کو ہوگا اور 19 مئی تک جاری رہے گا۔ یہ انتخابات 7 مرحلوں میں مکمل ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔ لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات میں 900 ملین ووٹرز رائے دہی میں حصہ لیں گے۔
انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں مرحلہ 19 مئی کو ہوگا۔ 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس بار ہونے والے انتخابات میں 900 ملین ووٹرز میں 15 ملین ووٹرز کی عمریں 18 سے 19 برس ہے، اس طرح اس الیکشن میں نوجوان کا بڑا کردار ہو گا۔ اسی لیے تمام ہی جماعتیں نوجوانوں کو لبھانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز پہلے ہی کردیا ہے۔
گزشتہ الیکشن کے برعکس اس الیکشن میں وزیراعظم نریندرا مودی کی جماعت بی جے پی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انتخابی ایجنڈے میں عملدرآمد کرنے میں ناکام بی جے پی کو حال ہی میں اپنے مضبوط علاقوں راجھستان اور چھتیس گڑھ میں شکست کا سامنا کرنا پرا تھا۔
دوسری جانب کانگریس گزشتہ انتخابات کا حساب چکانے کے لیے میدان میں سرگرم ہے، مودی کی ہندو جذبات بھڑکانے اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کی شاطرانہ چال کی ناکامی سے کانگریس کو اپنی منزل آسان دکھائی دیتی ہے تاہم دیکھنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں 44 نشستیں لینے والی کانگریس 282 نشستیں لینے والی بی جے پی کو پچھاڑ سکے گی۔