قبائلی اضلاع میں عدالتی نظام نے کام شروع کردیا
سول و فوجداری مقدمات پولیٹیکل انتظامیہ سے عدالتوں میں منتقل ہونا شروع ہوگئے
خیبرپختونخوا میں ضم کئے گئے قبائلی اضلاع میں ملکی عدالتی نظام نے باضابطہ طور پر کام شروع کردیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ضم کئے گئے قبائلی ضلع مہمند میں عدالتی نظام کے تحت جوڈیشل افسران نے باضابطہ طور پر کام شروع کردیا ہے۔ سول اور فوجداری مقدمات پولیٹیکل انتظامیہ سے عدالتوں میں منتقل ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر شب قدر میں ابتدائی طور پر دو سیشن جج اور دو سول جج تعینات کردئیے گئے ہیں، اس کے علاوہ عدالتی عملے نے بھی کام شروع کردیا ہے۔ یہ عملہ صوبے کے مختلف محکموں سے لیا گیا ہے اور ان کا تعلق چارسدہ سے ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی حکومت نے قبائلی اضلاع میں ماتحت عدلیہ کے لئے مجموعی طور پر 907 اسامیوں کی منظوری دی تھی ۔ پہلے مرحلے میں 14 ججز تعینات کئے گئے ہیں، جن میں 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن اور 7 سینئر سول ججز شامل ہیں، عدالتوں کے لیے عمارات کو کرائے پر حاصل کیا گیا ہے۔ ان تمام اقدامات پر سالانہ 50 روپے کے اخراجات آئیں گے۔
خیبر پختونخوا میں ضم کئے گئے قبائلی ضلع مہمند میں عدالتی نظام کے تحت جوڈیشل افسران نے باضابطہ طور پر کام شروع کردیا ہے۔ سول اور فوجداری مقدمات پولیٹیکل انتظامیہ سے عدالتوں میں منتقل ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر شب قدر میں ابتدائی طور پر دو سیشن جج اور دو سول جج تعینات کردئیے گئے ہیں، اس کے علاوہ عدالتی عملے نے بھی کام شروع کردیا ہے۔ یہ عملہ صوبے کے مختلف محکموں سے لیا گیا ہے اور ان کا تعلق چارسدہ سے ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی حکومت نے قبائلی اضلاع میں ماتحت عدلیہ کے لئے مجموعی طور پر 907 اسامیوں کی منظوری دی تھی ۔ پہلے مرحلے میں 14 ججز تعینات کئے گئے ہیں، جن میں 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن اور 7 سینئر سول ججز شامل ہیں، عدالتوں کے لیے عمارات کو کرائے پر حاصل کیا گیا ہے۔ ان تمام اقدامات پر سالانہ 50 روپے کے اخراجات آئیں گے۔