میا ں زاہد سر فر از کا این آر او 3
امریکی وزیرخارجہ جان کیری ڈاکڑ شکیل آفریدی کی رہائی کا حکم دینے آئے تھے۔سعودی عرب بھی پرویز مشرف کی ۔۔۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری ڈاکڑ شکیل آفریدی کی رہائی کا حکم دینے آئے تھے۔سعودی عرب بھی پرویز مشرف کی رہائی چاہتاہے جس پر جلد عملدرآمدہو گا۔ بزرگ مسلم لیگی رہنما میا ں زاہد سر فراز وفاقی درالحکو مت کے نیشنل پر یس کلب میں مجسم تاریخ بنے خطا ب کررہے تھے۔ نو جو ان رپو رٹر حیر ت سے ا نہیں سن رہے تھے کہ اکثریت نے صرف ان کا نا م سن رکھا تھا ۔
میاں زاہد سر فراز سیاستدانو ں کی تیزی سے معدوم ہو تی ہو ئی نسل کے نما یند ے ہیں جنھیں پڑھنے کا شو ق تھا ۔ میا ں زاہد سر فراز کی زند گی کا محور مطالعہ اور سفرہے۔
مشر ف کی رہا ئی کے لیے NRO 3ہو چکا ہے جس پر عملد رآمد کے لیے جنر ل پر ویز مشر ف نے آل پاکستا ن مسلم لیگ (اے پی ایم ایل)کی تما م تنظیمیں توڑدی ہیں اوروہ پا کستا ن کی سیاست سے لا تعلق ہو کر سات سمند ر پار عافیت کدہ میں وقت گزارنے کی از سر نومشق شروع کریں گے ۔
غیر تحریر شدہ مفا ہمت کے تحت وزیر اعظم نو از شریف اور ان کے خاندان نے جلا وطنی اختیا ر کی تھی جس کے ضا من خا دم حرمین شر یفین تھے ۔جس کے تحت انھوں نے دس سال تک پا کستانی سیا ست سے لاتعلقی اختیا ر کیے رکھی ۔جس کے بعد متحرمہ بے نظیر بھٹو کو با ضابطہ قومی مفاہمتی آرڈینس کے تحت پا کستا ن واپسی اور سیا ست میں حصہ لینے کی اجا زت دی گئی اور سیاسی بنیادوں پر قا ئم کیے گئے مقد ما ت کو سر د خا نے میں ڈال دیا گیا جس کے بعد جنا ب نو از شریف کی واپسی کو روکنا خوش فہمی کا شکا ر پر ویزمشر ف کے لیے ممکن نہیں رہا ۔
کہتے ہیں کہ 12اکتوبر 1999کی فوجی بغاوت کے بعد امریکیو ں کو وزیر اعظم نو از شریف اور ان کے اہل خا نہ کی زند گیوں کے بارے میں شدید خد شا ت لاحق تھے ۔اس وقت صدر کلنٹن کی ایماء پر کینیڈین ہائی کمشنر قید میں نو از شر یف کے پہلے ملا قا تی تھے ۔کیو نکہ امریکی مشر ف کی یقینی دہا نیو ں پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں تھے ۔بعدازاں شا ہ عبداللہ نے نواز شر یف کی رہائی پر اصرار شر وع کر دیا۔ وقت گزارنے کے لیے مشرف ٹال مٹول کرتے رہے دریں اثناء خصوصی عدالت کے جج رحمت حسین جعفر ی نے ہا ئی جیکنگ کے مقدمے میں قید کی طو یل سزا سنا دی ۔جنا ب پر ویز مشرف خادم حرمین شرفین سے جنا ب نو از شریف کو رہا کر کے جلا وطن کر نے کا وعد ہ کر چکے تھے۔ یہ تا ریخ کا جبر ہے کہ کل کا قید ی نو از شریف تیسری بار پا کستا ن کا وزیر اعظم بن چکا ہے اور جنرل مشرف اس کا قید ی بنا ہو ا ہے ۔آج جنرل مشرف کو رہا کرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جنرل شجا ع پا شا نے یہ انکشا ف کیا ہے کہ شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے بھی پر زورسفارش ارض مقدس سے ہی آرہی ہے۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے' اقتدار کے کھیل میں کردار بد ل گئے ہیں چہر ے و ہی ہیں ۔
"سچ کہو ں گا اور سچ کے سو ا کچھ نہیں کہو ں گا" خا لص انگلستا نی لہجے میں میا ں زاہد سر فراز ہا تھ کھڑ ا کر کے حلف دے رہے تھے اور وفاقی دارلحکومت کے نوجوان رپورٹر حیر ت سے اس مر د بزرگ کی بلندآہنگ منفرد اسلو ب کی گفتگو سن رہے تھے ۔میا ں زاہد سر فراز اپنی آواز کے سحر کا اسیر ہو چکے ہیں کہ سا معین سر جھکا کر سنتے رہتے ہیں' وہ بتا رہے تھے کہ میں سر تاپا پید ائشی مسلم لیگی ہوں۔ مجھے پر نسس آف بھو پا ل عا بدہ سلطا ن کی صدارت میں ہونے والے اجلا س میں کو نسل مسلم لیگ کا صدر بنا یا گیا تھا ۔بھلا ان تا ریخی حقا ئق سے آج کے رپو رٹروں کا کیا واسطہ جو حا ل میںجیتے ہیں اور ٹکر وں کے لمحا تی کھیل کے کھلا ڑی ہیں جہا ں پر ہر چیز لمحو ں میں فرسودہ ہو جا تی ہے' میا ں زاہد سر فر از کو شا یدیہ بھی یا د نہیں رہا کہ اس بھوپا ل کی شہز ادی عا بد ہ سلطا ن کے فر زندا رجمند، شہر یارایم خا ن ،وزیر اعظم نو ازشر یف کے خصو صی ایلچی کی حیثیت سے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کر چکے ہیں ۔
یہ کالم نگار جب نوارداور نا آمو زرپو رٹر کی حیثیت سے اقتدار کے کھیل کا تما شا ئی بناتو میا ں زاہد سر فراز طویل اننگ کھیلنے کے بعد کے رخصت ہو رہے ہیں۔ طویل آئینی بحر ان کے بعد جب ایک اندھیر ی رات جنا ب نو از شریف مستعفی اورغلا م اسحق خا ن کبھی واپس نہ آنے کے لیے طویل رخصت پر چلے گئے تھے، اس شب تا ریک کی اگلی صبح یہ کالم نگار میا ں زاہد سر فراز کے ہمر اہ ناشتے کی میز پر مر حوم غلا م اسحق خا ن سے ملا تھا ۔اس مر د بز رگ نے اس وقت کچھ پیش گو ئیا ں کی تھیں جو آج حرف بحر ف ،لفظ بلفظ پور ی ہو رہی ہیں ۔
خد ا گو اہ ہے کہ میا ں زاہد سر فراز نے جنر ل مشرف کی جما عت (APML)میں شمو لیت سے پہلے مشورہ کیا تھا ۔تو انھیں روکنے اور منع کر نے کی رائیگاں کو شش کی تھی لیکن وہ زاہد سر فراز ہی کیا جو کسی کی با ت پر کا ن دھر تا ۔ جنا ب انور عزیز چودھر ی نے دلا ئل اور علم الکلام کا سہا را لے کر جناب زاہد سر فراز کو اونچ نیچ سمجھا نے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن نر م جو،صلح خو اور نرم مزاج آرائیوںکے برعکس بلند آہنگ ،پر جو ش اورشوریدہ سر میا ں زاہد سر فر از کے قویٰ سا ت دہا ئیوں بھی مضمحل نہیں کرسکیں ۔اپنے عظیم اسلا ف کی فخر یہ داستا نیں سنا نے والے اس مرد بزرگ کاخا ند ان جا لند ھرکے کچہری محلے سے گاڑیو ں پر لا ئل پور آیا تھا۔ جب کے تمھا رے بزرگوں نے بیل گاڑیو ں پر ہجر ت کا یہ سفر طے کیا تھا، جنا ب زاہد سر فراز اپنی خا ند انی بر تری کا اظہا ر کر تے ہو ئے ذرا تا مل نہیں کر تے ۔
جدی پستی رئیس ہو نے کے با وجو د انہو ں نے کو ئی نا رواشوق نہیں پا لا ، اب وہ رازوں کانیا خزانہ لے کر ایک پھر منظرسیا ست پر نمودار ہو رہے ہیں، وقت بہت گزر چکا ہے ۔اب تو یہ عا لم ہے کہ
ہم رہ گئے ہما را زما نہ گزر گیا ۔
لیکن یہ حقیقت میا ں زاہد سر فراز کو کو ن سمجھا ئے ۔
میاں زاہد سر فراز سیاستدانو ں کی تیزی سے معدوم ہو تی ہو ئی نسل کے نما یند ے ہیں جنھیں پڑھنے کا شو ق تھا ۔ میا ں زاہد سر فراز کی زند گی کا محور مطالعہ اور سفرہے۔
مشر ف کی رہا ئی کے لیے NRO 3ہو چکا ہے جس پر عملد رآمد کے لیے جنر ل پر ویز مشر ف نے آل پاکستا ن مسلم لیگ (اے پی ایم ایل)کی تما م تنظیمیں توڑدی ہیں اوروہ پا کستا ن کی سیاست سے لا تعلق ہو کر سات سمند ر پار عافیت کدہ میں وقت گزارنے کی از سر نومشق شروع کریں گے ۔
غیر تحریر شدہ مفا ہمت کے تحت وزیر اعظم نو از شریف اور ان کے خاندان نے جلا وطنی اختیا ر کی تھی جس کے ضا من خا دم حرمین شر یفین تھے ۔جس کے تحت انھوں نے دس سال تک پا کستانی سیا ست سے لاتعلقی اختیا ر کیے رکھی ۔جس کے بعد متحرمہ بے نظیر بھٹو کو با ضابطہ قومی مفاہمتی آرڈینس کے تحت پا کستا ن واپسی اور سیا ست میں حصہ لینے کی اجا زت دی گئی اور سیاسی بنیادوں پر قا ئم کیے گئے مقد ما ت کو سر د خا نے میں ڈال دیا گیا جس کے بعد جنا ب نو از شریف کی واپسی کو روکنا خوش فہمی کا شکا ر پر ویزمشر ف کے لیے ممکن نہیں رہا ۔
کہتے ہیں کہ 12اکتوبر 1999کی فوجی بغاوت کے بعد امریکیو ں کو وزیر اعظم نو از شریف اور ان کے اہل خا نہ کی زند گیوں کے بارے میں شدید خد شا ت لاحق تھے ۔اس وقت صدر کلنٹن کی ایماء پر کینیڈین ہائی کمشنر قید میں نو از شر یف کے پہلے ملا قا تی تھے ۔کیو نکہ امریکی مشر ف کی یقینی دہا نیو ں پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں تھے ۔بعدازاں شا ہ عبداللہ نے نواز شر یف کی رہائی پر اصرار شر وع کر دیا۔ وقت گزارنے کے لیے مشرف ٹال مٹول کرتے رہے دریں اثناء خصوصی عدالت کے جج رحمت حسین جعفر ی نے ہا ئی جیکنگ کے مقدمے میں قید کی طو یل سزا سنا دی ۔جنا ب پر ویز مشرف خادم حرمین شرفین سے جنا ب نو از شریف کو رہا کر کے جلا وطن کر نے کا وعد ہ کر چکے تھے۔ یہ تا ریخ کا جبر ہے کہ کل کا قید ی نو از شریف تیسری بار پا کستا ن کا وزیر اعظم بن چکا ہے اور جنرل مشرف اس کا قید ی بنا ہو ا ہے ۔آج جنرل مشرف کو رہا کرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جنرل شجا ع پا شا نے یہ انکشا ف کیا ہے کہ شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے بھی پر زورسفارش ارض مقدس سے ہی آرہی ہے۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے' اقتدار کے کھیل میں کردار بد ل گئے ہیں چہر ے و ہی ہیں ۔
"سچ کہو ں گا اور سچ کے سو ا کچھ نہیں کہو ں گا" خا لص انگلستا نی لہجے میں میا ں زاہد سر فراز ہا تھ کھڑ ا کر کے حلف دے رہے تھے اور وفاقی دارلحکومت کے نوجوان رپورٹر حیر ت سے اس مر د بزرگ کی بلندآہنگ منفرد اسلو ب کی گفتگو سن رہے تھے ۔میا ں زاہد سر فراز اپنی آواز کے سحر کا اسیر ہو چکے ہیں کہ سا معین سر جھکا کر سنتے رہتے ہیں' وہ بتا رہے تھے کہ میں سر تاپا پید ائشی مسلم لیگی ہوں۔ مجھے پر نسس آف بھو پا ل عا بدہ سلطا ن کی صدارت میں ہونے والے اجلا س میں کو نسل مسلم لیگ کا صدر بنا یا گیا تھا ۔بھلا ان تا ریخی حقا ئق سے آج کے رپو رٹروں کا کیا واسطہ جو حا ل میںجیتے ہیں اور ٹکر وں کے لمحا تی کھیل کے کھلا ڑی ہیں جہا ں پر ہر چیز لمحو ں میں فرسودہ ہو جا تی ہے' میا ں زاہد سر فر از کو شا یدیہ بھی یا د نہیں رہا کہ اس بھوپا ل کی شہز ادی عا بد ہ سلطا ن کے فر زندا رجمند، شہر یارایم خا ن ،وزیر اعظم نو ازشر یف کے خصو صی ایلچی کی حیثیت سے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کر چکے ہیں ۔
یہ کالم نگار جب نوارداور نا آمو زرپو رٹر کی حیثیت سے اقتدار کے کھیل کا تما شا ئی بناتو میا ں زاہد سر فراز طویل اننگ کھیلنے کے بعد کے رخصت ہو رہے ہیں۔ طویل آئینی بحر ان کے بعد جب ایک اندھیر ی رات جنا ب نو از شریف مستعفی اورغلا م اسحق خا ن کبھی واپس نہ آنے کے لیے طویل رخصت پر چلے گئے تھے، اس شب تا ریک کی اگلی صبح یہ کالم نگار میا ں زاہد سر فراز کے ہمر اہ ناشتے کی میز پر مر حوم غلا م اسحق خا ن سے ملا تھا ۔اس مر د بز رگ نے اس وقت کچھ پیش گو ئیا ں کی تھیں جو آج حرف بحر ف ،لفظ بلفظ پور ی ہو رہی ہیں ۔
خد ا گو اہ ہے کہ میا ں زاہد سر فراز نے جنر ل مشرف کی جما عت (APML)میں شمو لیت سے پہلے مشورہ کیا تھا ۔تو انھیں روکنے اور منع کر نے کی رائیگاں کو شش کی تھی لیکن وہ زاہد سر فراز ہی کیا جو کسی کی با ت پر کا ن دھر تا ۔ جنا ب انور عزیز چودھر ی نے دلا ئل اور علم الکلام کا سہا را لے کر جناب زاہد سر فراز کو اونچ نیچ سمجھا نے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن نر م جو،صلح خو اور نرم مزاج آرائیوںکے برعکس بلند آہنگ ،پر جو ش اورشوریدہ سر میا ں زاہد سر فر از کے قویٰ سا ت دہا ئیوں بھی مضمحل نہیں کرسکیں ۔اپنے عظیم اسلا ف کی فخر یہ داستا نیں سنا نے والے اس مرد بزرگ کاخا ند ان جا لند ھرکے کچہری محلے سے گاڑیو ں پر لا ئل پور آیا تھا۔ جب کے تمھا رے بزرگوں نے بیل گاڑیو ں پر ہجر ت کا یہ سفر طے کیا تھا، جنا ب زاہد سر فراز اپنی خا ند انی بر تری کا اظہا ر کر تے ہو ئے ذرا تا مل نہیں کر تے ۔
جدی پستی رئیس ہو نے کے با وجو د انہو ں نے کو ئی نا رواشوق نہیں پا لا ، اب وہ رازوں کانیا خزانہ لے کر ایک پھر منظرسیا ست پر نمودار ہو رہے ہیں، وقت بہت گزر چکا ہے ۔اب تو یہ عا لم ہے کہ
ہم رہ گئے ہما را زما نہ گزر گیا ۔
لیکن یہ حقیقت میا ں زاہد سر فراز کو کو ن سمجھا ئے ۔