ناقابل شکست

امریکا کی افغانوں سے اس بے رخی نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گرد کے روپ میں پیش کیا۔

Abdulqhasan@hotmail.com

اس فانی دنیا کی دل لبھانے والی لذتوںکو پیچھے چھوڑ کر کچھ درویش صفت لوگ بھی ہیں جو اسلام کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دیتے ہیں ۔ اگر ایسے سر پھرے مجاہدین کے چند گروہ اس ملک میں موجود نہ ہوتے تو ہمارے ملک کا جو حال ہوتا وہ دنیا دیکھ چکی ہوتی ۔ روس کب کا گرم پانیوں تک پہنچ چکا ہوتا اور پاکستان امریکا کے زیر اثر بھارت کی ایک طفیلی ریاست بن چکا ہوتا ۔ وہ تو بھلا ہو دنیا بھر کے مجاہدین اسلام کا جنہوں نے پاکستان کی بقاء کے لیے اپنی جانیں لڑا دیں ۔

ہماری نئی نسل کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ سوویت یونین نام کی کوئی طاقت بھی اس دنیا میں تھی ہماری نوجوان نسل نے صر ف عصر حاضر کی سپر پاور امریکا اور دنیا بھر میں اس کی جانب سے برپاکی جانے والی تباہ کاریوں کو دیکھا ہے اور انسانیت پر اس کے ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی ہے ۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو تو یہ بھی علم نہیں کہ ایک وقت تھا جب دنیا بھر کے مجاہدین افغانستان میں جمع ہو کر امریکی سپاہیوں کے ساتھ مل کر اﷲ اکبر کے نعرے بلند کرتے تھے ۔

یہ وہ وقت تھا جب سوویت یونین نے افغانستان پر قبضہ جمانے کے لیے حملہ کر دیا تھا اور اس کی یہ خواہش تھی کہ وہ افغانستان کے راستے پاکستان کی بندر گاہ کراچی تک بھی پہنچ سکے ۔ سوویت یونین اپنے وقت کی سپر پاور تھا لیکن اس کے پاس کوئی ایسی بندرگاہ نہیں تھی جسے وہ سال بھر استعمال کر سکتا۔ سوویت یونین نے افغانستان کے راستے پاکستان تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا لیکن اس وقت کی دوسری سپر پاور امریکا کو یہ منظور نہ تھا اور اس نے پاکستان کے ذریعے افغانستان کی امداد کی اور سوویت یونین بہادر افغانوں اور افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں سے سر ٹکرا کر بالآخر ناکام ہو کر دریائے آمو کے پار واپس اپنے سرد علاقوں میں مدفون ہو گیا ۔

سوویت افغان جنگ کی کامیابی میں سب سے بڑا کردار پاکستان کا تھا جس کے حکمرا ن ضیاء الحق شہید نے سوویت یونین کے ناپاک ارادوں کو بھانپتے ہوئے امریکا کو استعمال کر کے اپنے ملک کو بچا لیا اور روس کے سرخ انقلاب کو دفن کر دیا۔ اس کامیابی میں سب سے اہم کردار ان مجاہدین اسلام کا تھا جو دنیا بھر سے اسلام کے نام پر جہاد کے لیے افغانستان میں جمع ہوئے اور سوویت یونین کے خلاف کامیابی کے بعد افغانستان میں ہی مقیم ہو گئے لیکن ان کے ساتھ زیادتی یہ ہوئی کہ امریکا اپنے دشمن سوویت یونین کوافغانستان کی سرزمین پر شکست دینے کے بعد ان مجاہدین اور افغانستان کو بھی بے یارو مددگار چھوڑ کر سات سمندر پار واپس اپنے ملک سدھار گیا لیکن افغانستان جو کہ جنگ کی تباہ کاریوں کا ایک طویل عرصے تک شکار رہا تھا خانہ جنگی کا شکار ہو گیا اور یوں امریکا کے شانہ بشانہ سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین اور افغان کی سیاسی لیڈر شپ مختلف گروہوں میں تقسیم ہو گئی اور افغانستان جو کہ پہلے ہی جنگ زد ہ ملک تھا مزید تباہ کاریوںکا شکار بن گیا اور مجاہدین نے طالبان کے نام سے افغانستان میں اپنے الگ الگ قبضے جما لیے ۔


امریکا کی افغانوں سے اس بے رخی نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گرد کے روپ میں پیش کیا۔ دنیا بھر میں جہاں بھی دہشت گردی کی کارروائی ہوتی اس کی ذمے داری اسامہ بن لادن کی القاعدہ نامی تنظیم قبول کر لیتی ۔ وہی عرب نوجوان اسامہ بن لادن جس نے امریکا کے ساتھ مل کر روس کو شکست دی مگر امریکا اس کو افغانستان میں چھوڑ گیا جس کو بعد میں طالبان نے اپنے ذاتی مہمان کا درجہ دے دیا ۔ اسلامی مجاہدین پر مشکل ترین وقت تب آیا جب امریکا میں ہوائی حملوں کے ذریعے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر مسافر طیارے گرا دیے گئے اور اس کی ذمے داری مبینہ طور پر القاعدہ کے ذمے لگا دی گئی۔

اس کی منصوبہ بندی کے لیے اسامہ بن لادن کو ذمے دار ٹھہرایا گیا۔ امریکا نے پہلے تو افغانستان سے اسامہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا مگر انکار ہونے پر اس نے دنیا کے مہلک ترین ہتھیاروں کے ساتھ افغانستان پر حملہ کر دیا ، اس کا ٹارگٹ اسامہ بن لادن اور اس کی تنظیم القاعدہ تھی۔ افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیا گیا، لاکھوں مجاہدین شہید ہو گئے مگر بہادر اور مضبوط اعصاب کے مالک افغان جو ماضی میں دنیا کی بڑی طاقتوں کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر چکے تھے۔

جنہوں نے ماضی میں انگریزوں اور سوویت یونین جیسی بڑی طاقتوں کو پاش پاش کر دیا تھا، انھوںنے امریکا کے سامنے بھی سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ بے پناہ فوجی طاقت کے باوجود امریکا افغانستان میں بوکھلایا ہوا ہے اور اب امریکا افغانستان سے بھاگنے کے بہانے تلاش کر رہا ہے، ایسے ہی جب وہ کبھی ویت نام سے بھاگا تھا اور ویت نام میںاپنے سفیر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکا لا تھا ۔امریکا کبھی تو افغانستان میں اپنے اہداف مکمل ہونے کا بتاتا ہے تو کبھی وہ طالبان مجاہدین سے مذاکرات کی کوشش کرتا ہے تا کہ اس کو واپسی کے لیے محفوظ راستہ مل سکے۔

جہاد اور مجاہدین کا ہر دشمن جو دنیا کے اطراف و کناف میں پھیلا ہوا ہے وہ مجاہدین سے دہشت زدہ ہے اور ان کے خلاف ہر کارروائی کے لیے فوری مدد کو پہنچتا ہے ۔ دنیا بھر کے غیر مسلم ممالک مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس مسلمانوں کے اس جذبے کا کوئی توڑ موجود نہیں ہے ۔

ا مریکہ نے دنیا فتح کر لی مگر مسلمانوں کے مجاہدین کو فتح نہیںکر سکا ۔ مجاہدین خواہ اسامہ بن لادن کی شکل میں ایک فرد ہوں یا کسی مجاہد تنظیم کی طرح کوئی گروہ ، یہ روئے زمین پر انسانوں کا واحد گروہ ہے جو کسی مالیاتی ادارے یا کسی عالمی سپر پاور کو نہیں پہچانتا اور جسے موت کا بھی ڈر نہیں ہے بلکہ جان دینے کا فیصلہ کر کے پہلا قدم اٹھاتا ہے اور اس کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا ۔ ان کے لیے سپر پاور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات ہے ۔ وہ اسی کے راستے میں جہاد کر تے ہیں اور اسی سے اس کا اجر بھی مانگتے ہیں۔ ان کو دنیاوی چیزوں سے کوئی غرض نہیں وہ اخروی زندگی پر ایمان رکھتے ہیں اور ایسے ایمان والے گروہوں سے دنیا میںکون مقابلہ کر سکتا ہے ۔
Load Next Story