ڈیرہ جیل واقعے کے ذمے داروں کیخلاف پرچہ کٹے گاامین گنڈاپور
بنوں جیل حکام خود ہیرو بننا چاہتے تھے، رہنما پی ٹی آئی، کارروائی ہونی چاہیے،جاوید لطیف
تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بنوں جیل ٹوٹنے کے بعد وہاں کے عملے کو ڈی آئی خان جیل میں تعینات کردیا گیا تھا۔
بنوں جیل کی انکوائری صحیح طورپر نہیں کی گئی، جیل پر حملے کی انٹیلی جنس رپورٹ مل تو گئی تھی لیکن سی ایم کو نہیں بتایا گیا تھا جیل حکام خود ہی ہیرو بننے کی کوشش میں تھے۔ ایکسپریس نیو زکے پروگرام ''بات سے بات'' میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ڈی آئی خان جیل کے واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ اگلے ہفتے آجائیگی اور جو بھی اس واقعہ کے ذمے دار ہیں ان کے خلاف پرچہ کاٹاجائیگا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جیل ٹوٹنے کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ان کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے ۔
یہ کوئی بات نہیں کہ چار گھنٹے تک آپریشن ہوتا رہا اور سی ایم کو اطلاع ہی نہ ہو' اس واقعے کے ذمے داران کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، سابق ڈی جی آئی بی مسعود شریف خٹک نے کہا کہ اب حالات بدل چکے ہیں پہلے والا دور نہیں رہا کہ ایک پولیس والا کسی کا وارنٹ لے کر جاتا تھا تو ساراعلاقہ اس کا ساتھ دیتا تھا ۔پولیس حکام کے ٹاپس کو ذمے داری دکھانا پڑیگی پولیس کو ذمے داری لینا ہوگی ابھی تک ڈی آئی خان جیل کی کسی نے ذمے داری نہیں لی اس سے جان نہیں چھوٹے گی کہ مجھے کسی نے خفیہ اطلاع کے متعلق بتایا نہیں۔ جتنی کرپشن پاکستان کے جیلوں میں ہے عام آدمی تو سوچ بھی نہیں سکتا۔
بنوں جیل کی انکوائری صحیح طورپر نہیں کی گئی، جیل پر حملے کی انٹیلی جنس رپورٹ مل تو گئی تھی لیکن سی ایم کو نہیں بتایا گیا تھا جیل حکام خود ہی ہیرو بننے کی کوشش میں تھے۔ ایکسپریس نیو زکے پروگرام ''بات سے بات'' میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ڈی آئی خان جیل کے واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ اگلے ہفتے آجائیگی اور جو بھی اس واقعہ کے ذمے دار ہیں ان کے خلاف پرچہ کاٹاجائیگا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جیل ٹوٹنے کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ان کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے ۔
یہ کوئی بات نہیں کہ چار گھنٹے تک آپریشن ہوتا رہا اور سی ایم کو اطلاع ہی نہ ہو' اس واقعے کے ذمے داران کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، سابق ڈی جی آئی بی مسعود شریف خٹک نے کہا کہ اب حالات بدل چکے ہیں پہلے والا دور نہیں رہا کہ ایک پولیس والا کسی کا وارنٹ لے کر جاتا تھا تو ساراعلاقہ اس کا ساتھ دیتا تھا ۔پولیس حکام کے ٹاپس کو ذمے داری دکھانا پڑیگی پولیس کو ذمے داری لینا ہوگی ابھی تک ڈی آئی خان جیل کی کسی نے ذمے داری نہیں لی اس سے جان نہیں چھوٹے گی کہ مجھے کسی نے خفیہ اطلاع کے متعلق بتایا نہیں۔ جتنی کرپشن پاکستان کے جیلوں میں ہے عام آدمی تو سوچ بھی نہیں سکتا۔