شام فوج کی بمباری پارلیمنٹ کے سابق رکن منحرف ہوکر اردن پہنچ گئے

سب سے زیادہ ہلاکتیں دمشق اوراس کے نواح میں ہوئیں، حلب سے50 لاشیں...

مغربی کنارے کے گائوں نبی صالح میں خاتون اور ا سکی بچی کو صیہونی فوجی گرفتار کرکے لے جارہے ہیں، دونوں فلسطینی زمین پر قبضے کیخلاف مظاہرے میں شریک تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

JERUSALEM:
شام میں جاری پرتشدد واقعات اور فوج کی گولہ باری سے مزید 200 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جمعہ کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں جاری پرتشدد واقعات اور سرکاری فوج کی گولہ باری سے200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

شامی نیوز نیٹ ورک اور انسانی حقوق کی رابطہ کمیٹیوں کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں دمشق اور اس کے نواح میں ہوئیں، اے ایف پی کے مطابق صوبہ دیر الزور کے ایک قصبے مایادین میں سرکاری فوج کی بمباری سے ایک عمارت تباہ ہوگئی جس میں 12 خواتین سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے، سرکاری فوج نے باغیوں کے گڑھ حلب شہر میں گزشتہ روز بھی شدید بمباری کی جس میں متعدد افراد مارے گئے، بمباری میں کئی گھر بھی تباہ ہوگئے،رابطہ کمیٹیوں کے مطابق دمشق اور حلب میں حکومت نواز فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں 162افراد مارے گئے، حلب کے قصبے آزاز سے 50 لاشیں ملی ہیں جنہیں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ہے۔


دمشق کے قصبے درایا میں بھی بمباری کی گئی ہے، فورسز نے درعا شہر میں الحراک کے مقام پر ایک ہسپتال پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران زیر علاج درجنوں زخمیوں کو حراست میں لے لیا۔ صرف اگست میں 4 ہزار افراد مارے گئے ہیں جبکہ اب تک پرتشدد واقعات میں 24 ہزار 500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں، بی بی سی کے مطابق لبنان کے دوسرے بڑے شہر طرابلس میں بھی شامی صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں کے دوران سنی مسلک کے ایک رہنما شیخ خالد ال برادی ہلاک ہوگئے۔

دوسری طرف شامی پارلیمنٹ کے سابق رکن ناصر الحریری منحرف ہو کر اپنے درجنوں رشتے داروں کے ہمراہ اردن پہنچ گئے ہیں۔ اردن کے وزیر اطلاعات نے ناصر الحریری کی اردن آمد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ا ن کے ہمراہ ان کے خاندان کے 38 افراد بھی ہیں۔ شامی اپوزیشن کے ایک رکن کے مطابق صدر بشار الاسد کی حکومت نے ناصر الحریری کو ان کے گھر میں نظر بند کررکھا تھا۔ علاوہ ازیں شام میں شدید لڑائی کے بعد اقوام متحدہ کی مہاجرین کیلیے کام کرنیوالی ایجنسی کو مشکلات کا سامنا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story