چلاس واقعے کے بعد نانگا پربت کی تحقیقات کاباب بند ہوجائیگا

دہشت گردوں نے اس سانحہ نانگاپربت کی تحقیقات پرمامورپاک آرمی کے کرنل،کیپٹن اور ایس ایس پی دیامیر کوخون میں نہلا دیا۔

دہشت گردوں نے اس سانحہ نانگاپربت کی تحقیقات پرمامورپاک آرمی کے کرنل،کیپٹن اور ایس ایس پی دیامیر کوخون میں نہلا دیا۔ فوٹو رائٹرز

سانحہ نانگاپربت میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری کاعمل ابھی مکمل نہیں ہواتھا کہ دہشت گردوں نے اس سانحے کی تحقیقات پرمامورپاک آرمی کے کرنل مصطفی جان،کیپٹن اشفاق عزیزاور ایس ایس پی دیامیر محمدہلال کوخون میں نہلا دیا۔

سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پر حملے کے بعد شاید اب سانحہ نانگا پربت کی تحقیقات کا باب بند ہوجائے گا اور سانحہ چلاس کے نام سے نئی تحقیقات کاباب کھلے گا۔اس بات سے قطع نظر کہ سیکیورٹی اداروں کوسانحہ نانگا پربت کی تحقیقات کے دوران کتنی کامیابی ملی لیکن چلاس کے مقام پر ایک بار پھرسیکیورٹی اہلکاروں پریوں حملے نے نہ صرف سانحہ نانگاپربت میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری اور چلاس میں سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے جاری سرچ اورٹارگٹڈآپریشنزکوسوالیہ نشان بنادیاہے بلکہ اس سانحے نے کئی اورسوالات کوبھی جنم دیاہے۔




اگرسیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے چلاس میں دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشنزاورچھاپہ مار کاروائیاں جاری ہیں توپھر یوں کھلے عام سیکیورٹی اہلکاروں پرفائرنگ کرنے والے کون تھے؟ سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو رات گئے ڈپٹی کمشنر چلاس سے ملاقات کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ اہلکاربغیر کسی سیکیورٹی پروٹوکول کے رات گئے کیوں باہرنکلے؟ دہشت گردوں کو اس اجلاس کی اطلاع کیسے ملی؟کیاخفیہ ایجنسیوں کی جانب سے اس حملے کی کوئی پیشگی اطلاع تھی اگرتھی توپھر سیکیورٹی کے ٹھوس انتظامات کیوں نہیں اٹھائے گئے اوراگرکوئی اطلاع نہیں تھی توکیایہ خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی نہیں؟یہ وہ سوالات ہیں جن کاجواب ابھی آناباقی ہے۔کاش کہ اس سے پہلے پیش آنے والے واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے انہیں نشان عبرت بناتے تو پھر کسی کوبھی اس طرح سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پر حملے کی جرأت نہ ہوتی۔

Recommended Stories

Load Next Story