کرائسٹ چرچ کا دہشت گرد پاکستان سمیت کئی ممالک کے دورے کرچکا
حملہ آور کی زندگی کا منشور ترک صدر طیب اردوان کو قتل کرنا تھا۔
لاہور:
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں2 مساجد پر حملوں میں ملوث سفید فام نسل پرست حملہ آور نے گزشتہ برس پاکستان سمیت متعدد ممالک کا دورہ کیا۔
ایک سینئر ترک آفیشنل نے غیرملکی خبرایجنسی ٹی آر ٹی کو بتایاکہ برنٹن ٹیرنٹ مختلف اوقات میں43 دن ترکی میں ٹھہرا۔ برنٹن ٹیرنٹ ایک دفعہ17 سے 20 مارچ2016 کے درمیان ترکی آیا جبکہ دوسری مرتبہ13ستمبر 2016کو ترکی آیا اور24اکتوبر2016کوواپس گیا۔
ترک حکام کے مطابق ٹیرنٹ کے دورے کامقصد ترکی میں دہشت گردی کرنا ہی تھا۔ حکام کا کہنا تھاکہ ہم حملہ آورکی ترکی میں سرگرمیوں اور روابط کے بارے میں مکمل تحقیقات کررہے ہیں۔
بلغاریہ کے پراسیکیوٹرکا کہناہے کہ حکام حملہ آورکی ملک میں آمد کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں، برنٹن ٹیرنٹ 9سے 15ستمبر تک بلغاریہ میں موجود رہا جس میں حملہ آور کا کہنا تھا کہ وہ تاریخی مقامات کا دورہ کرنا چاہتا ہے۔
حکام اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ کیا وہ واقعی سیر کے لیے آیا تھا یا یہاں آمد کے پیچھے اس کے تخریبی مقاصد تھے جبکہ پاکستان میں گلگت بلتستان کے حکام بھی اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ گزشتہ برس سیر و تفریح کے لیے آنے ولا برنٹن ٹیرنٹ وہی حملہ آور ہے یا کوئی اور شخص ہے۔ برنٹن ٹیرنٹ نامی مبینہ حملہ آور کی تصاویر ایک پاکستانی شہری اسراراحمد کے فیس بک اکاؤنٹ سے اکتوبر 2018میں شیئر کی گئی ہیں۔
اسراراحمد نے غیرملکی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہوٹل کے رجسٹر کے مطابق برنٹن ٹیرنٹ اکیلا یہاں آیاتھا اور درج ریکارڈ کے مطابق وہ 22 اکتوبر 2018کو آیا اور 24اکتوبر کو رخصت ہوا۔
اسرار احمد کے مطابق برنٹن نے اپنی تصویر کے ساتھ اس پوسٹ پر پاکستان کے شمالی علاقوں کی وادیوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ بدقسمتی سے پاکستانی ویزا حاصل کرنے کے تکلیف دہ طریقہ کاراور درپیش مشکلات کی وجہ سے بہت سے سیاح دوسرے ملکوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں2 مساجد پر حملوں میں ملوث سفید فام نسل پرست حملہ آور نے گزشتہ برس پاکستان سمیت متعدد ممالک کا دورہ کیا۔
ایک سینئر ترک آفیشنل نے غیرملکی خبرایجنسی ٹی آر ٹی کو بتایاکہ برنٹن ٹیرنٹ مختلف اوقات میں43 دن ترکی میں ٹھہرا۔ برنٹن ٹیرنٹ ایک دفعہ17 سے 20 مارچ2016 کے درمیان ترکی آیا جبکہ دوسری مرتبہ13ستمبر 2016کو ترکی آیا اور24اکتوبر2016کوواپس گیا۔
ترک حکام کے مطابق ٹیرنٹ کے دورے کامقصد ترکی میں دہشت گردی کرنا ہی تھا۔ حکام کا کہنا تھاکہ ہم حملہ آورکی ترکی میں سرگرمیوں اور روابط کے بارے میں مکمل تحقیقات کررہے ہیں۔
بلغاریہ کے پراسیکیوٹرکا کہناہے کہ حکام حملہ آورکی ملک میں آمد کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں، برنٹن ٹیرنٹ 9سے 15ستمبر تک بلغاریہ میں موجود رہا جس میں حملہ آور کا کہنا تھا کہ وہ تاریخی مقامات کا دورہ کرنا چاہتا ہے۔
حکام اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ کیا وہ واقعی سیر کے لیے آیا تھا یا یہاں آمد کے پیچھے اس کے تخریبی مقاصد تھے جبکہ پاکستان میں گلگت بلتستان کے حکام بھی اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ گزشتہ برس سیر و تفریح کے لیے آنے ولا برنٹن ٹیرنٹ وہی حملہ آور ہے یا کوئی اور شخص ہے۔ برنٹن ٹیرنٹ نامی مبینہ حملہ آور کی تصاویر ایک پاکستانی شہری اسراراحمد کے فیس بک اکاؤنٹ سے اکتوبر 2018میں شیئر کی گئی ہیں۔
اسراراحمد نے غیرملکی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہوٹل کے رجسٹر کے مطابق برنٹن ٹیرنٹ اکیلا یہاں آیاتھا اور درج ریکارڈ کے مطابق وہ 22 اکتوبر 2018کو آیا اور 24اکتوبر کو رخصت ہوا۔
اسرار احمد کے مطابق برنٹن نے اپنی تصویر کے ساتھ اس پوسٹ پر پاکستان کے شمالی علاقوں کی وادیوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ بدقسمتی سے پاکستانی ویزا حاصل کرنے کے تکلیف دہ طریقہ کاراور درپیش مشکلات کی وجہ سے بہت سے سیاح دوسرے ملکوں کا انتخاب کرتے ہیں۔