انرجی پرائسزمیں اضافے نے پیداواری شعبے کوہلا کررکھ دیا

روپے کی بے قدری سے خام مال اورپرزہ جات مہنگے،ٹیکسزمیں اضافے سے بھی صنعتیں متاثر

پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، ماہرین. فوٹو: فائل

مینوفیکچرنگ شعبے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ زیادہ پیداواری لاگت کی وجہ سے ناگزیر ہوگیا ہے۔

پٹرول کے ساتھ صنعتی و تجارتی صارفین کے لیے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث مینوفیکچرنگ شعبے کی پیداواری لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے آٹو اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کیلیے خام مال اور پرزہ جات مہنگے پڑ رہے ہیں جبکہ ٹیکسوں میں اضافہ بھی شعبے کو متاثر کررہا ہے، مہنگائی اور پیداواری لاگت کا بوجھ مینوفیکچرنگ شعبہ مجبوراً صارفین کو منتقل کریگا جس سے گاڑیوں کی قیمتوں اور دیگر مصنوعات میں اضافہ متوقع ہے۔ بھارت میں بھی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ شعبے بشمول آٹو سیکٹر، الیکٹرونک سامان، مشینری اور دیگر اشیا و پرزہ جات بنانے والی کمپینوں کی مصنوعات میں اضافہ ہوا ہے، بھارت میں کام کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں نے کنزیومر الیکٹرک اور الیکٹرانک آئٹم کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔




موبائل فون بنانے والی کمپنیوں نے بھی بھارتی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے موبائل کی قیمتوں میں 3 فیصد تک اضافہ کیا ہے، مزید برآں، ایل ای ڈی، ٹی وی، ریفریجریٹرز، واشنگ مشین، مائیکرویو اوون اور گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ بھارتی روپے کی طرح ایک سال میںپاکستانی روپے کے مقابل بھی ڈالر 8 فیصد مہنگا ہوا ہے، اس کے علاوہ بجلی اور گیس کے ٹیرف میں گزشتہ 2 ماہ میں ہونے والا حالیہ اضافہ اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 6روپے فی لیٹر کا اضافہ انڈسٹری کے لیے شدید پریشانی کا سبب بنا ہے جس کی وجہ سے ان کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انڈسٹری بھاری قیمت پر مہنگے ڈیزل سے بجلی پیدا کررہی ہے۔ دریں اثنا خام مال کی قیمتوں میں عالمی سطح پر بھی اضافہ ہوا ہے ان میں پلاسٹک، رنگ و روغن، چھوٹی انجینئرنگ مصنوعات شامل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے 1فیصد سیلز ٹیکس میں اضافہ بھی مزید مہنگائی کا باعث بنا ہے۔

مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ان سب عوامل کے علاوہ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں ہونے والے اضافے کو بھی برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے امن و امان کی مخدوش حالت کی وجہ سے سیکیورٹی پر بھی اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے جو بڑے مینوفیکچرنگ اداروں کے لیے بھاری بوجھ ہے اور ان کی آپریٹنگ لاگت میں بھاری اضافہ ہے، مینوفیکچرنگ شعبے کو مختلف مراحل جیسے خام مال کی خریداری، سامان کی حمل و نقل اور مارکیٹ تک تیار اشیا کی فراہمی کے دوران ہر مرحلے پر اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے، مینوفیچکرنگ شعبے میں سب سے زیادہ متاثر آٹو سیکٹر ہوا ہے، روپے کی قدر میں کمی، بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافے سے آپریٹنگ اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، آٹو سیکٹر سے متعلقہ وینڈنگ انڈسٹری کو بھی اشیا کی تیاری کے لیے خام مال جیسے اسٹیل شیٹس، پلاسٹک، المونیم اور ربڑ پر انحصار کرتی ہے اضافی لاگت برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ آٹو انڈسٹری کیلیے اب کوئی چارہ نہیں ہے اسے مجبوراً گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا تاکہ انڈسٹری کو منافع بخش انداز میں چلایا جاسکے۔
Load Next Story