سی پیک کے 24 ارب روپے ارکان اسمبلی کو نہ دیں قائمہ کمیٹی
نئی گج ڈیم کی لاگت 47 ارب روپے تک جاپہنچی، ٹھیکیدارنے جعلی ضمانتیں جمع کرائیں
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے سی پیک فنڈزکے 24ارب روپے ارکان اسمبلی کونہ دینے جبکہ نئی گج ڈیم اورکے فور کی لاگت بڑھنے پرتحقیقات کی ہدایت کردی۔
آغا شاہزیب درانی کی زیرصدارت اجلاس میں منصوبہ بندی حکام نے بتایانئی گج ڈیم کی لاگت 16.5 ارب سے بڑھ کر47 ارب روپے تک جاپہنچی،اس میں50 فیصدسندھ اورباقی رقم وفاق نے مہیاکرنی ہے۔ صوبائی حکومت کواس ضمن میں یاددہانی کے لیے طوط لکھے گئے مگرجواب نہ ملا،ٹھیکیدارنے جعلی ضمانتیں جمع کرائیں،کمیٹی نے لاگت بڑھنے پرتفتیش کی ہدایت کر دی۔
کے فورکے پراجیکٹ ڈائریکٹرنے بتایاپلوں کی تعمیراورواٹرپمپنگ کیلیے 50 میگاواٹ بجلی درکار ہے۔2007 ء میں کے فورمنصوبہ 15.8 ارب میں منظور ہواجو 2014 ء میں 25.5 ارب تک جا پہنچا تاہم اس پر ابھی تک 40 فیصد کام ہواہے، واٹر پمپنگ سسٹم کیلیے 50 میگاواٹ پاور پلانٹ چاہیے،جس کیلیے حیسکو نے رضامندی ظاہر کی ہے تاہم تاحال ٹرانسمیشن لائن ہی نہیں، 121 کلومیٹرپرمشتمل منصوبے کیلیے پلوں کی نشاندہی کی ہے۔
چیئرمین نے ٹوکا،آپکے ڈیزائن میں پل نہیں جو بڑا مسئلہ ہے،حکام نے جواب دیانظرثانی کی ضرورت ہے ،منصوبہ 25 ارب سے کہیں زیادہ لاگت کا ہے، جس پر کمیٹی نے برہمی ظاہرکرتے ہوئے پاکستان انجینئرنگ کونسل کوتفتیش کی ہدایت کی۔
آغا شاہزیب درانی کی زیرصدارت اجلاس میں منصوبہ بندی حکام نے بتایانئی گج ڈیم کی لاگت 16.5 ارب سے بڑھ کر47 ارب روپے تک جاپہنچی،اس میں50 فیصدسندھ اورباقی رقم وفاق نے مہیاکرنی ہے۔ صوبائی حکومت کواس ضمن میں یاددہانی کے لیے طوط لکھے گئے مگرجواب نہ ملا،ٹھیکیدارنے جعلی ضمانتیں جمع کرائیں،کمیٹی نے لاگت بڑھنے پرتفتیش کی ہدایت کر دی۔
کے فورکے پراجیکٹ ڈائریکٹرنے بتایاپلوں کی تعمیراورواٹرپمپنگ کیلیے 50 میگاواٹ بجلی درکار ہے۔2007 ء میں کے فورمنصوبہ 15.8 ارب میں منظور ہواجو 2014 ء میں 25.5 ارب تک جا پہنچا تاہم اس پر ابھی تک 40 فیصد کام ہواہے، واٹر پمپنگ سسٹم کیلیے 50 میگاواٹ پاور پلانٹ چاہیے،جس کیلیے حیسکو نے رضامندی ظاہر کی ہے تاہم تاحال ٹرانسمیشن لائن ہی نہیں، 121 کلومیٹرپرمشتمل منصوبے کیلیے پلوں کی نشاندہی کی ہے۔
چیئرمین نے ٹوکا،آپکے ڈیزائن میں پل نہیں جو بڑا مسئلہ ہے،حکام نے جواب دیانظرثانی کی ضرورت ہے ،منصوبہ 25 ارب سے کہیں زیادہ لاگت کا ہے، جس پر کمیٹی نے برہمی ظاہرکرتے ہوئے پاکستان انجینئرنگ کونسل کوتفتیش کی ہدایت کی۔