بھارت ہوش کے ناخن لے
بھارت میں کانگریس اور بی جے پی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو مسلسل ابھارنے میں مصروف ہیں۔
پانچ اور 6 اگست کی درمیانی شب پونچھ سیکٹر میں کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے مبینہ واقعے کے بعد بھارت میں حکمران کانگریس آئی اور بی جے پی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ملک میں پاکستان مخالف جذبات کو مسلسل ابھارنے میں مصروف ہیں' گزشتہ روز بھارتی حکمران کانگریس آئی کے یوتھ ونگ کے مشتعل کارکنوں نے دارالحکومت دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا بول دیا'وہاں توڑ پھوڑ کے بعد عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور پاکستانی پرچم کو نذر آتش کر دیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوانوں نے بھی کنٹرول لائن کے واقعے کے خلاف مظاہرہ کیا اور پاکستانی حکومت کے پتلے نذر آتش کیے۔
مظاہروں کے باعث لاہور دلی بس سروس بھی متاثر ہوئی۔ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا بولنے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نئی دلی میں پاکستانی سفارتخانے اور عملے کی حفاظت بھارت کی ذمے داری ہے۔ بھارت پاکستانی عملے اور سفارتخانے کی حفاظت یقینی بنائے اور سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ بھی کیا جائے۔ بھارتی حکومت اس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرے۔ بھارت میں اس وقت کانگریس کی حکومت خاصے دبائو میں ہے۔ اس پر نا اہلی اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ اگلے برس عام انتخابات ہونے ہیں۔ کانگریس اپنی ساکھ کو بچانے کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو ابھار رہی ہے حالانکہ اس حکومت وزیر دفاع کہہ چکے ہیں کہ پونچھ کے واقعہ میں پاک فوج ملوث نہیں ہے۔
وزیر دفاع اور فوجی حکام کے بیانات میں تضاد پر بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں( لوک سبھا) میں بدھ کو شدید ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔اس کے باوجود حکمران جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ بھارت کو ایسے اقدامات سے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔کانگریس کی رہنما کو بیان دینے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیے تھا کہ اس قسم کی سیاست سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھے گی۔ ادھر بی جے پی کے متعدد رہنمائوں نے پاکستان کے ساتھ امن بات چیت کا سلسلہ معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کے سیاستدان ہیں۔ وہ عوام سے ووٹ لینے کے لیے پاکستان مخالف بیانات جاری کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھارت میں کوئی بھی واقعہ ہو اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا جاتا ہے اور بھارت کی عوام اس پر آسانی سے یقین بھی کر لیتی ہیں۔بھارتی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ بھارت کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔ پونچھ سیکٹر میں جو واقعہ ہوا ہے' بھارتی حکومت اس کی آزادانہ تحقیقات کرائے 'اس کے بعد کوئی موقف اختیار کرے تو زیادہ بہتر ہے۔
مظاہروں کے باعث لاہور دلی بس سروس بھی متاثر ہوئی۔ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا بولنے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نئی دلی میں پاکستانی سفارتخانے اور عملے کی حفاظت بھارت کی ذمے داری ہے۔ بھارت پاکستانی عملے اور سفارتخانے کی حفاظت یقینی بنائے اور سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ بھی کیا جائے۔ بھارتی حکومت اس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرے۔ بھارت میں اس وقت کانگریس کی حکومت خاصے دبائو میں ہے۔ اس پر نا اہلی اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ اگلے برس عام انتخابات ہونے ہیں۔ کانگریس اپنی ساکھ کو بچانے کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو ابھار رہی ہے حالانکہ اس حکومت وزیر دفاع کہہ چکے ہیں کہ پونچھ کے واقعہ میں پاک فوج ملوث نہیں ہے۔
وزیر دفاع اور فوجی حکام کے بیانات میں تضاد پر بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں( لوک سبھا) میں بدھ کو شدید ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔اس کے باوجود حکمران جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ بھارت کو ایسے اقدامات سے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔کانگریس کی رہنما کو بیان دینے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیے تھا کہ اس قسم کی سیاست سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھے گی۔ ادھر بی جے پی کے متعدد رہنمائوں نے پاکستان کے ساتھ امن بات چیت کا سلسلہ معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کے سیاستدان ہیں۔ وہ عوام سے ووٹ لینے کے لیے پاکستان مخالف بیانات جاری کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھارت میں کوئی بھی واقعہ ہو اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا جاتا ہے اور بھارت کی عوام اس پر آسانی سے یقین بھی کر لیتی ہیں۔بھارتی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ بھارت کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔ پونچھ سیکٹر میں جو واقعہ ہوا ہے' بھارتی حکومت اس کی آزادانہ تحقیقات کرائے 'اس کے بعد کوئی موقف اختیار کرے تو زیادہ بہتر ہے۔