اول تنازع انضمام کی تندمزاجی کا نتیجہ تھا شہریار خان
کھلاڑیوں نے میری اور کوچ باب وولمر کی ہدایات پرعمل نہ کیا، فیصلے پر اڑے رہنا سبکی کا باعث بنا، سابق چیئرمین پی سی بی
پی سی بی کے سابق چیئرمین شہریا ر خان نے سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 2006 میں انگلینڈ کے خلاف اوول ٹیسٹ کا واقعہ ان کی تند مزاجی اور پلیئرز پاور کا نتیجہ تھا۔
کھلاڑیوں نے میری اور کوچ باب وولمر کی ہدایات پر عمل نہ کیا اور اپنے فیصلے پر اڑے رہے جو سبکی کا باعث بنا، ورلڈکپ کے دوران قومی کوچ کی المناک موت کسی صدمہ سے کم نہ تھی مگر ذرائع ابلاغ نے اسے قتل کا رنگ دینے کی بھونڈی حرکت کی، غیر ملکی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں شہر یارخان نے کہا کہ اوول تنازع کے وقت میں انگلینڈ ہی میں موجود تھا، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اس وقت پلیئرز پاور پنپتی ہوئی محسوس ہوئی،ٹور میںکوچ باب وولمر نے انگلینڈ کے سابق فاسٹ بولر جون اسنو اور وکٹ کیپر ایلن ناٹ کوکھلاڑیوں کی مدد کیلیے نیٹ پر بلانا چاہا مگر کپتان انضمام الحق نے نہ صرف اس سے انکار کر دیا بلکہ آئندہ چند روز نیٹ پریکٹس بھی نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
یہ واضح طور پر ان کی برتری کی ایک کوشش تھی جبکہ طاقت کا نشہ انضمام کے سر پر بُری طرح چھایا ہوا تھا، وہ اکیلے نہیں تھے بلکہ ان کو پوری ٹیم کی پشت پناہی حاصل تھی اور پھر یہیں سے معاملہ میں بگاڑ شروع ہوا،انھوں نے کہا کہ اوول ٹیسٹ میں کھیل کے چوتھے روز ٹی بریک کے بعد امپائرز کی جانب سے بال ٹمپرنگ کے الزام پر احتجاج کرتے ہوئے انضمام اپنی ٹیم کو میدان سے باہر لے گئے اور ڈریسنگ روم میں پہنچ کر دوبارہ فیلڈ میں آنے سے انکار کردیا، اکھڑ مزاج کپتان اپنی ضد پر اڑے رہے ، حالانکہ میری نظر میں معاملہ سلجھ سکتا تھا ، یہ پاکستان کے وقار کا سوال تھا ، میں اس وقت ڈریسنگ روم میں موجود تھا اور میں نے ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہیں مانے،میں اس پر ناراض بھی ہوا،بعد ازاں امپائر ڈیرل ہیئر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے انگلینڈ کو فاتح قرار دیدیا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام نے متعدد مرتبہ اس امر کا اظہار کیا کہ میں نے ہر مشکل گھڑی میں اس کا ساتھ دیا مگر جب بھی مجھے انضمام کی ضرورت پڑی اس نے مجھے بُری طرح مایوس کیا اور پاکستان کرکٹ کو خرابی کی جانب دھکیلا،شہر یار خان کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے متنازع امپائر ڈیرل ہیئر کی تقرری سے مسائل نے جنم لیا، ہم نے دورئہ انگلینڈ سے قبل ہی کونسل پر واضح کر دیا تھا کہ کسی کو بھی یہ ذمہ داری تفویض کی جاسکتی ہے مگر ہم ڈیرل ہیئر کی تعیناتی پر قطعی خوش نہیں ہیں۔
کھلاڑی اس کے رویے سے نالاں تھے،ہم نے کسی بھارتی یاآسٹریلوی امپائر کو متعین کرنے کی بھی درخواست کی مگر آئی سی سی نے ہماری ایک نہ سنی، ڈیرل کو پانچ برسوں کے دوران چار مرتبہ پاکستان کے خلاف سیریز میں امپائر مقرر کیا گیا،اسی امپائر کو تحفظات پر8 برس تک سری لنکا کے خلاف کسی سیریز میں امپائرنگ نہیں دی گئی، شہر یار خان نے قومی ٹیم کے آنجہانی کوچ باب وولمر کو ایک نیک صفت اور سادہ لوح انسان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مکمل طور پر صحت مند نہ تھے جبکہ نیند کے وقت انہیں آکسیجن ماسک کی بھی ضرورت پڑتی تھی، ان کی موت کو میڈیا نے غلط رنگ دینے کی بھر پور کوشش کی اور ظاہر کرنا چاہا کہ ٹیم کے کسی فرد سے ان کی لڑائی ہوئی یا میچ فکسنگ میں ملوث ہونے سے انکار پر کسی نے ان کو زہر دے کر مار ڈالا۔
کھلاڑیوں نے میری اور کوچ باب وولمر کی ہدایات پر عمل نہ کیا اور اپنے فیصلے پر اڑے رہے جو سبکی کا باعث بنا، ورلڈکپ کے دوران قومی کوچ کی المناک موت کسی صدمہ سے کم نہ تھی مگر ذرائع ابلاغ نے اسے قتل کا رنگ دینے کی بھونڈی حرکت کی، غیر ملکی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں شہر یارخان نے کہا کہ اوول تنازع کے وقت میں انگلینڈ ہی میں موجود تھا، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اس وقت پلیئرز پاور پنپتی ہوئی محسوس ہوئی،ٹور میںکوچ باب وولمر نے انگلینڈ کے سابق فاسٹ بولر جون اسنو اور وکٹ کیپر ایلن ناٹ کوکھلاڑیوں کی مدد کیلیے نیٹ پر بلانا چاہا مگر کپتان انضمام الحق نے نہ صرف اس سے انکار کر دیا بلکہ آئندہ چند روز نیٹ پریکٹس بھی نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
یہ واضح طور پر ان کی برتری کی ایک کوشش تھی جبکہ طاقت کا نشہ انضمام کے سر پر بُری طرح چھایا ہوا تھا، وہ اکیلے نہیں تھے بلکہ ان کو پوری ٹیم کی پشت پناہی حاصل تھی اور پھر یہیں سے معاملہ میں بگاڑ شروع ہوا،انھوں نے کہا کہ اوول ٹیسٹ میں کھیل کے چوتھے روز ٹی بریک کے بعد امپائرز کی جانب سے بال ٹمپرنگ کے الزام پر احتجاج کرتے ہوئے انضمام اپنی ٹیم کو میدان سے باہر لے گئے اور ڈریسنگ روم میں پہنچ کر دوبارہ فیلڈ میں آنے سے انکار کردیا، اکھڑ مزاج کپتان اپنی ضد پر اڑے رہے ، حالانکہ میری نظر میں معاملہ سلجھ سکتا تھا ، یہ پاکستان کے وقار کا سوال تھا ، میں اس وقت ڈریسنگ روم میں موجود تھا اور میں نے ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہیں مانے،میں اس پر ناراض بھی ہوا،بعد ازاں امپائر ڈیرل ہیئر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے انگلینڈ کو فاتح قرار دیدیا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام نے متعدد مرتبہ اس امر کا اظہار کیا کہ میں نے ہر مشکل گھڑی میں اس کا ساتھ دیا مگر جب بھی مجھے انضمام کی ضرورت پڑی اس نے مجھے بُری طرح مایوس کیا اور پاکستان کرکٹ کو خرابی کی جانب دھکیلا،شہر یار خان کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے متنازع امپائر ڈیرل ہیئر کی تقرری سے مسائل نے جنم لیا، ہم نے دورئہ انگلینڈ سے قبل ہی کونسل پر واضح کر دیا تھا کہ کسی کو بھی یہ ذمہ داری تفویض کی جاسکتی ہے مگر ہم ڈیرل ہیئر کی تعیناتی پر قطعی خوش نہیں ہیں۔
کھلاڑی اس کے رویے سے نالاں تھے،ہم نے کسی بھارتی یاآسٹریلوی امپائر کو متعین کرنے کی بھی درخواست کی مگر آئی سی سی نے ہماری ایک نہ سنی، ڈیرل کو پانچ برسوں کے دوران چار مرتبہ پاکستان کے خلاف سیریز میں امپائر مقرر کیا گیا،اسی امپائر کو تحفظات پر8 برس تک سری لنکا کے خلاف کسی سیریز میں امپائرنگ نہیں دی گئی، شہر یار خان نے قومی ٹیم کے آنجہانی کوچ باب وولمر کو ایک نیک صفت اور سادہ لوح انسان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مکمل طور پر صحت مند نہ تھے جبکہ نیند کے وقت انہیں آکسیجن ماسک کی بھی ضرورت پڑتی تھی، ان کی موت کو میڈیا نے غلط رنگ دینے کی بھر پور کوشش کی اور ظاہر کرنا چاہا کہ ٹیم کے کسی فرد سے ان کی لڑائی ہوئی یا میچ فکسنگ میں ملوث ہونے سے انکار پر کسی نے ان کو زہر دے کر مار ڈالا۔