عوامی ترقی وبہبود کوسرفہرست رکھا جائے

فلیٹس کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری حکومت کا ایک اور اچھا اقدام ہے۔

یوٹیلٹی اسٹور کی ایک جھلک۔ فوٹو: آئی این پی

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور نائب وزیر اعظم چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ ملاقات کے دوران بتایا کہ روزمرہ استعمال کی اشیاء لوگوں کو ان کی دہلیز پر مناسب داموں فراہم کرنا حکومتی ترجیحات میں سرفہرست ہے، ملک کے دور افتادہ علاقوں میں ایک ہزار نئے یوٹیلٹی اسٹورز کھولے جائیں گے، اس سلسلے میں وزارت صنعت کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

ایک ہزار نئے یوٹیلٹی اسٹور کے قیام کا اعلان عوام کے لیے کسی خوشخبری سے کم نہیں ہے' روزمرہ استعمال کی اشیاء کی لوگوں کو ان کی دہلیز پر سستے داموں فراہمی حکومتی ترجیحات میں شامل ہونا ہی چاہیے کیونکہ عوام کی منتخب کردہ کسی حکومت کے قیام کا بنیادی مقصد عوام کے مسائل حل کر کے ان کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنا ہی ہوتا ہے۔ عوام کی خدمت اگر حکومت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے تو یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران اس سلسلے میں اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہیں' وہ جانتے ہیں کہ عوام کے مالی مسائل کیا ہیں اور ان کو اگر مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا تو ان کی شدت کیسے کم کی جا سکتی ہے۔

ان اسٹورز کے ذریعے لوگوں کو روزمرہ استعمال کی اشیاء سستے داموں یعنی رعایتی نرخوں پر مل سکیں گی اور یوں ان کے لیے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے مقابلہ کرنا کسی قدر آسان ہو جائے گا۔ یہ اسٹورز بڑے شہروں میں تو کافی تعداد میں موجود ہیں اور کسی حد تک عوام کی ضروریات بھی پوری کر رہے ہیں' اب اگر ان کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے تو ظاہر ہے کہ بڑے قصبوں اور دیہات کو ترجیح دی جائے گی کہ وہاں یہ اسٹورز قائم کیے جائیں' اس طرح شہروں سے دور دیہی آبادی کو بھی سستی اشیائے صرف دستیاب ہو سکیں گی۔

نائب وزیر اعظم چوہدری پرویز الٰہی نے بھی انھی خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انھیں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی تعداد میں اضافہ یقینی بنانے کے لیے وزارت صنعت تیزی سے کام کر رہی ہے اور یوٹیلٹی اسٹورز کا دائرہ کار یونین کونسل تک بڑھایا جائے گا۔ یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے عام استعمال کی اشیاء کی سستے داموں عوام کو دستیابی یقینی بنانے کے حوالے سے حکومت کی کاوشیں قابل داد ہیں لیکن ان کاوشوں سے عام مارکیٹ میں طلب اور رسد کے نظام کو متاثر کرنے اور اشیائے صرف کی مصنوعی قلت پیدا کر کے مہنگائی بڑھانے کا باعث بننے والے عناصر اور عوامل کو کنٹرول کرنے کی ضرورت کم نہیں ہو جاتی چنانچہ مناسب ہو گا کہ حکومت یوٹیلٹی اسٹورز کی نئی شاخیں ضرور کھولے کہ یہ عوامی بہبود کا سلسلہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں پر کڑا ہاتھ ڈالنے کا ارادہ و بندوبست بھی کرے تاکہ کھلی مارکیٹ میں بھی حالات کو صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ سازگار بنایا جا سکے۔


یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ حکومت اگر یہ دونوں اقدامات کر کے مہنگائی کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی تو اس سے وابستہ عوام کی پچاس ساٹھ فیصد توقعات پوری ہو جائیں گی اور حکمران پارٹی کے لیے اقتدار کی اگلی ٹرم حاصل کرنا آسان ہو جائے گا بصورت دیگر اس کا الٹ نتیجہ بھی نکل سکتا ہے۔ ایک خبر کے مطابق وزیر اعظم نے اسلام آباد میں فلیٹس کی تعمیر کے بڑے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اس منصوبے کے تحت سیکٹر ای الیون میں ساڑھے تین ہزار سے پانچ ہزار کے قریب فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے، ریلوے کی ملکیتی 50 ایکڑ اراضی پر 28 ارب روپے کی مالیت سے یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔

ان فلیٹس کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری حکومت کا ایک اور اچھا اقدام ہے' اس منصوبے کی تکمیل سے سرکاری ملازمین کے لیے رہائش کی قلت کچھ کم ہو جائے گی لیکن چونکہ سرکاری ملازمین صرف اسلام آباد میں نہیں بلکہ دیگر بڑے چھوٹے شہروں میں بھی ہیں لہٰذا ایسے فلیٹس کی ضرورت دیگر علاقوں میں بھی ہے' وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یہ ضرورت پوری کرنے پر بھی توجہ دینا چاہیے۔

اب جب کہ اگلے عام انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے سیاسی پارٹیوں کی جانب سے عوام کو لبھانے کے لیے اپنی اپنی پالیسیوں اور ایجنڈوں کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن نے اعلان کیا تھا کہ برسراقتدار آنے کی صورت وہ کیا کرے گی' اب پاکستان تحریک انصاف نے اپنی معاشی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں پانچ سال میں توانائی بحران ختم کرنے، ایک کروڑ افراد کو روزگار دینے، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے ذریعے ملکی شرح نمو میں دوگنا اضافہ کرنے، اشرافیہ سے دو ہزار ارب روپے ٹیکس وصول کر کے عوام کی فلاح پر خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ سبھی اعلانات خوش آیند' اچھے' مناسب اور حوصلہ افزاء ہیں تاہم عوام اس حقیقت کو کیسے نظرانداز کر دیں کہ اس سے پہلے آزادی کے بعد سے اب تک انتخابات میں حصہ لینے والی سبھی پارٹیوں نے عوام سے ایسے ہی بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ کر دینے کے وعدے کیے تھے اور ان وعدے کرنے والی پارٹیوں میں سے کچھ برسراقتدار بھی رہیں لیکن عوام سے کیے گئے وعدے کبھی پورے نہیں ہوئے۔ چنانچہ مناسب یہی ہے کہ وہ وعدے کیے جائیں جو پورے ہو سکتے ہیں یا جو پورے کر دیے جائیں گے۔ ایک بات بالکل واضح ہے کہ ملکی ترقی کا مستقبل جمہوریت کے تسلسل سے وابستہ ہے چنانچہ ضروری ہے کہ سیاسی حکومتیں اور پارٹیاں عوام میں اپنا اعتماد بحال کرانے کے لیے بھی کچھ کریں جو اسی طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ عوام سے صرف وہی وعدے کیے جائیں جو پورے ہو سکتے ہوں۔
Load Next Story