آسٹریلیا میں اسلام کو ملک سمجھنے والی خاتون امیدوار انتخابی عمل سے باہر

اسٹیفنی قرآن مجید اورحلال وحرام کےفرق سےبھی ناآشنا تھیں اورانکےخیال میں یہودی حضرت عیسیٰٰ علیہ السلام کی عبادت کرتےہیں

اسٹیفنی بینسٹر مسسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید اور حلال وحرام کے فرق سے بھی نا آشنا تھیں اور ان کے خیال میں یہودی حضرت عیسیٰٰ علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں، فوٹو:فائل

آسٹریلیا میں اسلام کو ایک ملک اور یہودیوں کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کاپیروکار سمجھنے والی ایک خاتون امیدوارنے انتخابات میں حصہ لینے کا اپنا فیصلے تبدیل کر لیا ہے۔



27سالہ اسٹیفنی بینسٹر نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ میں اسلام کی ایک ملک کے طور پر مخالفت نہیں کرتی مگر میرے خیال میں اسلام کے قوانین کو یہاں آسٹریلیا میں متعارف نہیں کروانا چاہیے،اسٹیفنی بینسٹرکا سیاسی سفر صرف 48 گھنٹوں تک محیط رہا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کے انٹرویو کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کے بعد انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔


اسٹیفنی بینسٹر مسسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید اور حلال وحرام کے فرق سے بھی نا آشنا تھیں اور ان کے خیال میں یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں۔


اسٹیفنی کا کہنا تھا کہ جس طرح نیوز چینل نے میرا انٹر ویو پیش کیا اس کے تحت میں کافی بیوقوف معلوم ہوتی ہوں جس کے لئے میں اپنی سیاسی جماعت ، دوستوں اور گھر والوں سے ممکنہ شرمندگی کے لیے معافی مانگتی ہوں۔

Load Next Story