مفتی تقی عثمانی پر حملے کی تحقیقات میں اہم سراغ ملے ہیں آئی جی سندھ
جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں جن کی گرفتاری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے، کلیم امام
آئی جی سندھ سید کلیم امام نے کہا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے میں اہم سراغ ملے ہیں اور جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔
آئی جی سندھ سید کلیم امام نے مزار قائد پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن عہد کرنے کا دن ہے کہ لوگوں کے کام آنا ہے، سندھ پولیس ہائی الرٹ ہے اور اس نے 500 سے زائد حملوں کے خطرات کو کامیابی سے روکا ہے، کل افسوسناک واقعہ ہوا، شکر ہے مولانا تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
سید کلیم امام نے بتایا کہ مفتی صاحب پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں، جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے، سیف سٹی کا پروجیکٹ جلد آجائے گا جس سے کارکردگی مزید بہتر ہوجائے گی، سندھ پولیس نے کسی سے سکیورٹی واپس نہیں لی ہے۔
تقیٰ عثمانی پر حملہ، دہشت گردی کا مقدمہ درج
علاوہ ازیں مفتی محمد تقیٰ عثمانی پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا۔ سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ان کا ذاتی محافظ صنوبر خان اور پولیس گارڈ فاروق شہید ہوگئے تھے۔
آئی جی سندھ سید کلیم امام نے مزار قائد پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن عہد کرنے کا دن ہے کہ لوگوں کے کام آنا ہے، سندھ پولیس ہائی الرٹ ہے اور اس نے 500 سے زائد حملوں کے خطرات کو کامیابی سے روکا ہے، کل افسوسناک واقعہ ہوا، شکر ہے مولانا تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
سید کلیم امام نے بتایا کہ مفتی صاحب پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں، جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے، سیف سٹی کا پروجیکٹ جلد آجائے گا جس سے کارکردگی مزید بہتر ہوجائے گی، سندھ پولیس نے کسی سے سکیورٹی واپس نہیں لی ہے۔
تقیٰ عثمانی پر حملہ، دہشت گردی کا مقدمہ درج
علاوہ ازیں مفتی محمد تقیٰ عثمانی پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا۔ سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ان کا ذاتی محافظ صنوبر خان اور پولیس گارڈ فاروق شہید ہوگئے تھے۔