پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد پاکستان کی جیت
انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے امکانات روشن۔
پی ایس ایل 4 کے فائنل سمیت8 میچز کا کراچی میں شاندار انداز میں انعقاد پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے نیک شگون ہے۔
دنیا بھر میں اس ایونٹ کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی، بوجوہ لاہور میں ہونے والے 3مقابلے بھی اچانک کراچی منتقل ہونے کے بعد ان کو شایان شان طور پر منعقد کرانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہ تھا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص طور پر پاکستان رینجرز، سندھ اور کراچی پولیس کے ساتھ دیگر متعلقہ اداروں نے اس ضمن میں اپنا قومی کردار ادا کرکے ساری دنیا سے داد تحسین وصول کی جو کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی کاوشیں اپنی جگہ لیکن سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ نے بھی حوالے سے کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں نبھائی جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے ذاتی دلچسپی لے کر ان مقابلوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا، کراچی کے عوام خاص طورپر شائقین کرکٹ سب سے زیادہ قابل ستائش ہیں، ان کی دلچسپی اور جذبہ شوق کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔
لوگوں نے سکیورٹی انتظامات کے سبب سامنے آنے والی دشواریوں کا خندہ پیشانی کے ساتھ سامنا کیا جبکہ میچز دیکھنے والے تماشائی میلوں پیدل چلنے کے بعد طویل قطاروں میں لگ کر کئی مقامات پر تلاشی کے عمل سے گزرتے ہوئے سٹیڈیم پہنچے اور انتہائی جوش و جذبہ اور ولولے کے ساتھ میچز دیکھے ، بلاشبہ بیشتر مقامی شائقین کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے حامی تھے لیکن انہوں نے عمدہ کھیل پیش کرنے والی ہرٹیم کو داد دینے میں کنجوسی کا مظاہرہ نہیں کیا اور کھلاڑیوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرکے ان کے دل موہ لیے۔
انہوں نے ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز کو یہ کہنے پر مجبور کردیا کہ کراچی والے ملنسار ہیں اور کسی بھی تعصب سے بالاتر ہوکر کرکٹ سمجھتے اور کرکٹ سے محبت کرتے ہیں، سر ویوین رچرڈز ہوں، سیمی ڈیرن ہوں یا شین واٹسن سبھی غیرملکی کرکٹرز کراچی والوں کے معترف نظر آئے، سیمی نے تو یہ تک کہہ دیا میں نے اگلے سال لیگ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے کی ابھی سے تیاری کرلی ہے۔
گو کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کا فائنل غیرمتوقع طور پر یکطرفہ اور غیر دلچسپ رہا، سانحہ کرائسٹ چرچ کی بازگشت کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں بھی سنی گئی، پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ایلیمنیٹر میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر مقابلے میں شرکت کی، میچ کے آغاز سے پہلے سانحہ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، اس کا مقصد متاثرین سے اظہار یکجہتی تھا۔
دوسری جانب دہشت گردی واقعہ میں 50سے زائد مسلمانوں کی شہادت پر بطور سوگ فائنل سے قبل میوزیکل شو کو سادہ رکھا گیا، شیڈول پروگرام کو تبدیل کرتے ہوئے ڈانس والے گانے نکال دیئے گئے،گلوکاروں نے سادگی سے اپنے مقبول گانے کا کر شائقین کو محظوظ کیا، میوزیکل پروگرام سے قبل بھی سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی ،پی سی بی کی دعوت پر سپین کے معروف فٹبالر کارلس پیؤل نے مہما ن خاص کی حیثیت سے پی ایس ایل فور کے فائنل میں شرکت کی،انہوں نے فائنل کے آغاز سے قبل نیشنل اسٹیڈیم کا چکر بھی لگایا،تماشائیوں نے تالیاں بجا کر ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔
لیگ مقابلوں میں زیادہ رنز بننے پر ہونے والی تنقید کے بعدآخری مرحلے کے میچز کے لیے باؤنڈری لائن کی حد میں اضافہ کر دیا گیاتھا اور باؤنڈری لائن کی حد 70گز کر دی گئی، اس سے قبل یو اے ای کے تمام میچز اور کراچی میں کھیلے گئے لیگ مرحلے کے آخری چاروں میچز میں 65گزکی باؤنڈری تھی،پی ایس ایل فور کے فائنل کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔
اہم شخصیات کی آمد کے سبب دیگر میچز کی نسبت فائنل میں سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا، سٹیڈیم تک پہنچنے کے لیے کم از کم 4 مرتبہ تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا،پولس اور رینجرز کی بھاری نفری کے ساتھ فوج کا سپیشل یونٹ بھی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لیے سٹیڈیم میں تعینات تھا جبکہ قرب و جوار کی بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز مستعد تھے، کنٹرول روم میں عملہ انتہائی چوکس حالت میں خفیہ کیمروں کی مددسے ہر آنے جانے والے ہر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا، فضا میں ہیلی کاپٹر مسلسل چکر لگاتا رہا، سٹیڈیم کے باہر ایمبولنس اور فائربریگیڈ کی گاڑیاں بڑی تعداد میں موجود تھیں، فائنل کے آغاز سے تین گھنٹے قبل ہی اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھر چکا تھا۔
چیئرمین اور وی وی آئی پی باکسز میں غیرمتعلقہ افراد کی بھرمار کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی اور ان کو باہر نکال دیا گیا، تماشائیوں کی جانب سے موبائل ٹیلی فون کی ٹارچ اجتماعی طور پر روشن کرنے کا نظارہ قابل دید رہا، فائنل دیکھنے کے لیے آنے والوں میں چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل قمر جاویدباجوہ،آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال،وفاقی وزراء اسد عمر اورشیخ رشید، رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ اور اقبال محمد علی،سندھ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے وزرا ،ایم کیوایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان، مئیر کراچی وسیم اختر،کمشنر کراچی افتخار شلوانی اور آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
سرفراز احمد کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹائٹل جیتنے پر اہل کراچی بڑا فخر محسوس کرتے رہے، فائنل میں کامیابی کے بعد ٹیم کو تماشائیوں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی جس پر سرفراز احمد اور ساتھی کرکٹرز بڑے خوش نظر آئے، شین واٹسن تو اپنے لیے خیر مقدمی نعرے سن کر حیران اور جذباتی سے ہوگئے،میچ کے دوران امام الحق کی بچگانہ حرکت سے مایوسی کا شکار ہونے والے شین واٹسن اپنے لیے عوامی جذبات اور محبت کے اظہار پر سب کچھ بھول گئے۔
چیئرمین باکس میں نظاروں سے لطف اندوز ہونے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سرویون رچرڈز کی پارٹنر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے فرط جذبات سے آبدیدہ نظر آئیں، ان کا کہنا تھا کہ مسلسل 3برس سے اس لمحہ کا انتظار تھا، مجھے یقین تھا کہ آج فتح ملے گی جس کے لیے خصوصی طور پر قومی رنگوں والا پاکستان کا لباس زیب تن کرکے آئی، کرکٹ کے دلدادہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی بہت مسرور نظر آئے اور برملا کہا کہ ہم تو اس سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے گھنٹوں لمبی قطار میں کھڑے ہوتے رہے ہیں۔
انتظامات پر مطمئن چیئر مین پی سی بی احسان مانی نے دو ٹوک کہہ دیا کہ پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن پاکستان میں کرانے کے لیے پر عزم ہیں، لیگ مقابلے کراچی اور لاہور کے ساتھ دیگروں شہروں اور آزادکشمیر میں بھی کرانے کے خواہاں ہیں،ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہیں کھل رہی ہیں، غیر ملکی سکیورٹی ماہرین نے اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے، پی ایس ایل کے میچز پر غیر ملکی سکیورٹی اہلکار مطمئن اور خوش نظر آئے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے بھی سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، ان کے یہ الفاظ اہمیت کے حامل رہے کہ پاکستان اپنے خطرناک ترین دور سے نکل آیا ہے، پی ایس ایل کا پاکستان میں انعقاد خوش آئند ہے،پاکستان میں آہستہ آہستہ کرکٹ واپس آرہی اور صورتحال بتدریج تبدیل ہو رہی ہے، پاکستان قدم بقدم آگے بڑھ رہا ہے تو غیرملکی ٹیموں کی آمد بھی شروع ہو جائے گی، کرکٹ کی واپسی کے لیے کاوشوں پر آئی سی سی ہر طرح سے پی سی بی کے ساتھ ہے، آئی سی سی کے سربراہ نے غیر ملکی کھلاڑیوں کا بھی شکریہ ادا کیاجو پاکستان آئے،کرکٹ آسٹریلیا کے سکیورٹی چیف شان کیرل نے بھی نیشنل سٹیڈیم کا دورہ کیا۔
سکیورٹی اداروں کی جانب سے شان کیرل کو سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر وہ مطمئن دکھائی دیئے، شان کیرل کی رپورٹ پر آسٹریلیا سمیت دیگر ٹیموں کی پاکستان آمد یقینی بن سکتی ہے، عوامی مقبولیت کے حامل پاک افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور بھی توجہ کا مرکز بنے رہے، میڈیاسنٹر میں سپورٹس صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ نازک گھڑی میں عوام نے مکمل یکجہتی کا ثبوت دیا، پی ایس ایل 4 کا کامیاب انعقادباعث مسرت اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جانب قدم ہے۔
فائنل کے اگلے روز پی ایس ایل 4کی فاتح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفرازاحمد ٹرافی لے کر تاریخی حیثیت کی حامل عمارت موہٹہ پیلس پہنچے، احاطہ میں سرفراز احمد نے ٹرافی کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں، اس موقع پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ فائنل جیتنے کی بہت خوشی ہے، خواب تھا کہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کوئی بڑا ٹائٹل جیتوں، پی ایس ایل کے پاکستان میں شاندار انعقاد سے امیدیں روشن ہوگئی ہیں، امید ہے کہ اب شائقین کرکٹ کی دعائیں قبول ہوں گی اور ملک میں جلد انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
دنیا بھر میں اس ایونٹ کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی، بوجوہ لاہور میں ہونے والے 3مقابلے بھی اچانک کراچی منتقل ہونے کے بعد ان کو شایان شان طور پر منعقد کرانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہ تھا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص طور پر پاکستان رینجرز، سندھ اور کراچی پولیس کے ساتھ دیگر متعلقہ اداروں نے اس ضمن میں اپنا قومی کردار ادا کرکے ساری دنیا سے داد تحسین وصول کی جو کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی کاوشیں اپنی جگہ لیکن سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ نے بھی حوالے سے کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں نبھائی جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے ذاتی دلچسپی لے کر ان مقابلوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا، کراچی کے عوام خاص طورپر شائقین کرکٹ سب سے زیادہ قابل ستائش ہیں، ان کی دلچسپی اور جذبہ شوق کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔
لوگوں نے سکیورٹی انتظامات کے سبب سامنے آنے والی دشواریوں کا خندہ پیشانی کے ساتھ سامنا کیا جبکہ میچز دیکھنے والے تماشائی میلوں پیدل چلنے کے بعد طویل قطاروں میں لگ کر کئی مقامات پر تلاشی کے عمل سے گزرتے ہوئے سٹیڈیم پہنچے اور انتہائی جوش و جذبہ اور ولولے کے ساتھ میچز دیکھے ، بلاشبہ بیشتر مقامی شائقین کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے حامی تھے لیکن انہوں نے عمدہ کھیل پیش کرنے والی ہرٹیم کو داد دینے میں کنجوسی کا مظاہرہ نہیں کیا اور کھلاڑیوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرکے ان کے دل موہ لیے۔
انہوں نے ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز کو یہ کہنے پر مجبور کردیا کہ کراچی والے ملنسار ہیں اور کسی بھی تعصب سے بالاتر ہوکر کرکٹ سمجھتے اور کرکٹ سے محبت کرتے ہیں، سر ویوین رچرڈز ہوں، سیمی ڈیرن ہوں یا شین واٹسن سبھی غیرملکی کرکٹرز کراچی والوں کے معترف نظر آئے، سیمی نے تو یہ تک کہہ دیا میں نے اگلے سال لیگ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے کی ابھی سے تیاری کرلی ہے۔
گو کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کا فائنل غیرمتوقع طور پر یکطرفہ اور غیر دلچسپ رہا، سانحہ کرائسٹ چرچ کی بازگشت کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں بھی سنی گئی، پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ایلیمنیٹر میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر مقابلے میں شرکت کی، میچ کے آغاز سے پہلے سانحہ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، اس کا مقصد متاثرین سے اظہار یکجہتی تھا۔
دوسری جانب دہشت گردی واقعہ میں 50سے زائد مسلمانوں کی شہادت پر بطور سوگ فائنل سے قبل میوزیکل شو کو سادہ رکھا گیا، شیڈول پروگرام کو تبدیل کرتے ہوئے ڈانس والے گانے نکال دیئے گئے،گلوکاروں نے سادگی سے اپنے مقبول گانے کا کر شائقین کو محظوظ کیا، میوزیکل پروگرام سے قبل بھی سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی ،پی سی بی کی دعوت پر سپین کے معروف فٹبالر کارلس پیؤل نے مہما ن خاص کی حیثیت سے پی ایس ایل فور کے فائنل میں شرکت کی،انہوں نے فائنل کے آغاز سے قبل نیشنل اسٹیڈیم کا چکر بھی لگایا،تماشائیوں نے تالیاں بجا کر ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔
لیگ مقابلوں میں زیادہ رنز بننے پر ہونے والی تنقید کے بعدآخری مرحلے کے میچز کے لیے باؤنڈری لائن کی حد میں اضافہ کر دیا گیاتھا اور باؤنڈری لائن کی حد 70گز کر دی گئی، اس سے قبل یو اے ای کے تمام میچز اور کراچی میں کھیلے گئے لیگ مرحلے کے آخری چاروں میچز میں 65گزکی باؤنڈری تھی،پی ایس ایل فور کے فائنل کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔
اہم شخصیات کی آمد کے سبب دیگر میچز کی نسبت فائنل میں سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا، سٹیڈیم تک پہنچنے کے لیے کم از کم 4 مرتبہ تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا،پولس اور رینجرز کی بھاری نفری کے ساتھ فوج کا سپیشل یونٹ بھی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لیے سٹیڈیم میں تعینات تھا جبکہ قرب و جوار کی بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز مستعد تھے، کنٹرول روم میں عملہ انتہائی چوکس حالت میں خفیہ کیمروں کی مددسے ہر آنے جانے والے ہر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا، فضا میں ہیلی کاپٹر مسلسل چکر لگاتا رہا، سٹیڈیم کے باہر ایمبولنس اور فائربریگیڈ کی گاڑیاں بڑی تعداد میں موجود تھیں، فائنل کے آغاز سے تین گھنٹے قبل ہی اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھر چکا تھا۔
چیئرمین اور وی وی آئی پی باکسز میں غیرمتعلقہ افراد کی بھرمار کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی اور ان کو باہر نکال دیا گیا، تماشائیوں کی جانب سے موبائل ٹیلی فون کی ٹارچ اجتماعی طور پر روشن کرنے کا نظارہ قابل دید رہا، فائنل دیکھنے کے لیے آنے والوں میں چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل قمر جاویدباجوہ،آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال،وفاقی وزراء اسد عمر اورشیخ رشید، رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ اور اقبال محمد علی،سندھ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے وزرا ،ایم کیوایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان، مئیر کراچی وسیم اختر،کمشنر کراچی افتخار شلوانی اور آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
سرفراز احمد کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹائٹل جیتنے پر اہل کراچی بڑا فخر محسوس کرتے رہے، فائنل میں کامیابی کے بعد ٹیم کو تماشائیوں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی جس پر سرفراز احمد اور ساتھی کرکٹرز بڑے خوش نظر آئے، شین واٹسن تو اپنے لیے خیر مقدمی نعرے سن کر حیران اور جذباتی سے ہوگئے،میچ کے دوران امام الحق کی بچگانہ حرکت سے مایوسی کا شکار ہونے والے شین واٹسن اپنے لیے عوامی جذبات اور محبت کے اظہار پر سب کچھ بھول گئے۔
چیئرمین باکس میں نظاروں سے لطف اندوز ہونے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سرویون رچرڈز کی پارٹنر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے فرط جذبات سے آبدیدہ نظر آئیں، ان کا کہنا تھا کہ مسلسل 3برس سے اس لمحہ کا انتظار تھا، مجھے یقین تھا کہ آج فتح ملے گی جس کے لیے خصوصی طور پر قومی رنگوں والا پاکستان کا لباس زیب تن کرکے آئی، کرکٹ کے دلدادہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی بہت مسرور نظر آئے اور برملا کہا کہ ہم تو اس سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے گھنٹوں لمبی قطار میں کھڑے ہوتے رہے ہیں۔
انتظامات پر مطمئن چیئر مین پی سی بی احسان مانی نے دو ٹوک کہہ دیا کہ پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن پاکستان میں کرانے کے لیے پر عزم ہیں، لیگ مقابلے کراچی اور لاہور کے ساتھ دیگروں شہروں اور آزادکشمیر میں بھی کرانے کے خواہاں ہیں،ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہیں کھل رہی ہیں، غیر ملکی سکیورٹی ماہرین نے اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے، پی ایس ایل کے میچز پر غیر ملکی سکیورٹی اہلکار مطمئن اور خوش نظر آئے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے بھی سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، ان کے یہ الفاظ اہمیت کے حامل رہے کہ پاکستان اپنے خطرناک ترین دور سے نکل آیا ہے، پی ایس ایل کا پاکستان میں انعقاد خوش آئند ہے،پاکستان میں آہستہ آہستہ کرکٹ واپس آرہی اور صورتحال بتدریج تبدیل ہو رہی ہے، پاکستان قدم بقدم آگے بڑھ رہا ہے تو غیرملکی ٹیموں کی آمد بھی شروع ہو جائے گی، کرکٹ کی واپسی کے لیے کاوشوں پر آئی سی سی ہر طرح سے پی سی بی کے ساتھ ہے، آئی سی سی کے سربراہ نے غیر ملکی کھلاڑیوں کا بھی شکریہ ادا کیاجو پاکستان آئے،کرکٹ آسٹریلیا کے سکیورٹی چیف شان کیرل نے بھی نیشنل سٹیڈیم کا دورہ کیا۔
سکیورٹی اداروں کی جانب سے شان کیرل کو سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر وہ مطمئن دکھائی دیئے، شان کیرل کی رپورٹ پر آسٹریلیا سمیت دیگر ٹیموں کی پاکستان آمد یقینی بن سکتی ہے، عوامی مقبولیت کے حامل پاک افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور بھی توجہ کا مرکز بنے رہے، میڈیاسنٹر میں سپورٹس صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ نازک گھڑی میں عوام نے مکمل یکجہتی کا ثبوت دیا، پی ایس ایل 4 کا کامیاب انعقادباعث مسرت اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جانب قدم ہے۔
فائنل کے اگلے روز پی ایس ایل 4کی فاتح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفرازاحمد ٹرافی لے کر تاریخی حیثیت کی حامل عمارت موہٹہ پیلس پہنچے، احاطہ میں سرفراز احمد نے ٹرافی کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں، اس موقع پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ فائنل جیتنے کی بہت خوشی ہے، خواب تھا کہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کوئی بڑا ٹائٹل جیتوں، پی ایس ایل کے پاکستان میں شاندار انعقاد سے امیدیں روشن ہوگئی ہیں، امید ہے کہ اب شائقین کرکٹ کی دعائیں قبول ہوں گی اور ملک میں جلد انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔