ناکامی سے بچنے کے لئے حقائق سے صرف نظر نہ کریں
معاشرے اور زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے چند اصول
لاہور:
ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں اس میں بے پناہ مسائل ہیں، مسائل تو اپنی جگہ ہمارا باہمی اتحاد بھی ٹوٹتا جا رہا ہے کہ ہم اکٹھے ہو کر مسائل حل کرنے کے لئے کو ئی مشترکہ کوشش ہی کرلیں۔
آگے چل کر دیکھیں تو ہم نے مشترکہ کوشش تو کیا کرنی ہے بلکہ انفرادی طور پر اپنے لئے بہت سارے مسا ئل پیدا کر لئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ منفی رویوں کے برعکس صحت مندانہ بات چیت کو اپنی زندگیوں میں فروغ دیں اس سے نہ صرٖ ف علم میں اضافہ ہو گا بلکہ اچھے ،سلجھے ہوئے دوستوں کی فہرست بھی بڑھتی چلی جائے گی۔ معاشرے اور زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے درج ذیل اصول نہایت مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
دلائل سے گفتگو اور مثبت رویہ
والدین کے لئے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ عقلی دلائل پر بحث و مباحثہ کو فروغ دیں۔ بچوں میں برداشت کا عنصر پیدا کرنے کو اہم سمجھیں کیونکہ بعض اوقات انسان کو نامناسب رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر اس وقت بر داشت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ سیاسی کلچر آج کل کے نوجوانوں میں تفریق کا باعث بن چکا ہے جب ایک نوجوان کے دوسرے نوجوان سے خیالات نہیں ملتے ہیں تو وہ ایک دوسرے سے الجھ پڑتے ہیں، یوں یہ دوستی دشمنی میں بدل جاتی ہے، حالانکہ کوشش ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ ہمارا رویہ مثبت ہو اور ہم جب بھی کسی بھی موضوع پر بات کریں تو دلائل اور شائستگی سے گفتگو کریں۔ بعض اوقات فرقہ وارایت کی وجہ سے نوجوان آپس میں الجھ رہے ہوتے ہیں حالانکہ فرقہ واریت کی بجائے اتحاد و اتفاق کے درس کو فروغ دنیا چاہیے۔
لگاتار عمل
کیمونسٹ چین کا سابق چیرمین مائوزے تنگ ایک قصہ تحریر کرتے ہوئے لکھتا ہے پرانے زمانے میںچین کے شمالی علاقہ میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا، اس کے مکان کی سمت جنوب کی طرف تھی اس بوڑھے آدمی کی مشکل یہ تھی کہ اُس کے دروازے کے سامنے دو بہت بڑے بڑے سائز کے پہاڑ تھے۔ان پہاڑوں کی و جہ سے سورج کی کرنیں کبھی اس کے گھر تک نہیں پہنچتی تھیں۔ ایک دن اس بوڑھے نے اپنے جوان بیٹوں کو بلایااور کہا کہ آو ہم سب مل کر اس پہاڑ کو ہٹا دیں تاکہ سورج کی روشنی ہمارے گھر میں آسانی سے آ سکے ۔ بوڑھے آدمی کے ہمسایے کو جب اس کے منصوبے کے بارے میں پتہ چلا تو ہنسا اور بوڑھے آدمی سے کہنے لگا کہ میں جانتا ہوں کہ تم ایک بے وقوف آدمی ہولیکن مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ تم اتنے زیادہ بے وقوف ہو آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنی کھدائی کہ ذریعے ان اُونجے پہاڑوں کو یہاں سے ہٹا دو۔
بوڑھے آدمی نے نہایت شائستگی سے جواب دیا کہ آپ کا کہنا درست ہے لیکن اگر میں مر گیا تو اس کے بعد میرے بیٹے اس کو کھودیں گے۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے اور پھر ان کے مرنے کے بعد اُن کے بیٹے اس کھدائی کا یہ سلسلہ پہاڑ کے ختم ہونے تک جاری رہے گا۔کیونکہ پہاڑ بڑے ہونے کی بجائے کم ہو رہے ہونگے اس لئے آج کے دن نہیں تو کسی اگلے دن یہ مصبیت ہمارے گھر کے سامنے سے دور ہو چکی ہو گی۔ یہ واقعہ نہایت خوبصورتی کے ساتھ اس با ت کی عکاسی کر رہا ہے کہ بڑی کامیابی کے لیے ہمیشہ بڑا منصوبہ درکار ہوتا ہے اگر آپ پھراس دنیامیں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کوبڑے منصوبے کے لیے تیار رہنا ہوگا اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا جو ایک بڑے منصوبے کو مسلسل چلانے کے لیے ضروری ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے مقابلے میں ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں اور حل ہمیشہ لا محدود ہوتے ہیں جو شخص ایک عمل لگاتار کرتا ہے تو پھر اُس کے سامنے پہاڑ ہوں یا پہاڑ جیسے مسائل کوئی ـ ـ ''معنی '' نہیں رکھتے۔
ادراک و شعور
جب آپ ایک درزی کو کپڑے سلائی کے لیے دیتے ہیں تو وہ آپ کے جسم کا ناپ لیتا ہے، ناپ لینے کا مقصد آپ کے جسم کی بناوٹ کا اندازہ کرنا ہے تاکہ کپڑے آپ کے جسم پر بالکل فٹ آجائیں تاکہ اس میں کہیں جھول وغیرہ نہ ہو حالانکہ کہ درزی جسم کے جن چند حصوں کا ناپ لیتا ہے وہ ایک سوٹ تیار کرنے کے لیے کافی نہیں ہوتے ہیں ۔ایک اچھا سوٹ تیار کرنے کے لیے اسے اور بھی بہت ساری باتیں ازخود جاننا بھی ضروری ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم کے نشیب وفراز اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ اس کے ہر حصے کا ناپ لیا جا سکے۔ ایک درزی جسم کے جن حصوں کا لیتا ہے اگر اس کی واقفیت اتنی ہو تو وہ کھبی بھی ایک معیاری سوٹ تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ معیاری سوٹ سلائی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سلائی کے تمام ''اسرارورموز '' سے آگاہ ہو، بالکل اسی طرح اگر آپ اچھی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو صرف وہ ہی معلوم نہیں ہونا چاہیے جو آپ کو پڑھا دیا گیا ہے یا بتا دیا گیا ہے بلکہ بعض باتوںکا آپ کو از خود پتہ ہونا ضروری ہے، تب کہیں جا کر آپ ایک اچھے سوٹ کی مانند ایک اچھے عقل وشعور والے انسان کہلانے کے قابل ہوں گے۔
خاموشی باعث عزت
کہتے ہیں کہ جب تک انسان زبان نہیں کھولتا، بات اس کے قبضے میں ہوتی ہے لیکن بات کرتے ہی وہ بات کے قبضے میں آجاتا ہے اس لئے بعض معاملات میں خاموش رہنا اچھا ہوتا ہے یہ حکایت درست ہے کہ خاموشی وجہ عزت ووقار ہے۔
خلاف زمانہ حرکت
موجودہ دور میں کامیابی کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہے اس میں ایک یہ بھی ہے کہ آدمی وقت کو پہچانے، وہ زمانے کے تقاضوں سے اچھی طرح آشنا ہو۔ جو شخص زمانہ کے تقاضوں کو نہ سمجھے اور خلاف زمانہ حرکت کرے گا اس کا حال پھر ایسے ہی شخص جیسا ہو گا جو اسٹین لیس سٹیل والوں کے درمیان قلعی کرنے کی آوازیں لگاتا رہے۔ یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ وقت کہ تقاضوں کو سمجھیں۔ جب ہم جدید دور کی جدید چیزوں سے آشنا ہوں تو ہماری کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ نواجون نسل کے لئے ضروری ہے کہ وہ خلاف زمانہ حرکت نہ کریں کیوں کہ اس طرح کے کاموں سے ان کی شخصیت پر برا اثر پڑتا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب ہمیں حقائق کا علم ہوگا تو ہم کبھی بھی ناکام نہیں ہوں گے۔
ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں اس میں بے پناہ مسائل ہیں، مسائل تو اپنی جگہ ہمارا باہمی اتحاد بھی ٹوٹتا جا رہا ہے کہ ہم اکٹھے ہو کر مسائل حل کرنے کے لئے کو ئی مشترکہ کوشش ہی کرلیں۔
آگے چل کر دیکھیں تو ہم نے مشترکہ کوشش تو کیا کرنی ہے بلکہ انفرادی طور پر اپنے لئے بہت سارے مسا ئل پیدا کر لئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ منفی رویوں کے برعکس صحت مندانہ بات چیت کو اپنی زندگیوں میں فروغ دیں اس سے نہ صرٖ ف علم میں اضافہ ہو گا بلکہ اچھے ،سلجھے ہوئے دوستوں کی فہرست بھی بڑھتی چلی جائے گی۔ معاشرے اور زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے درج ذیل اصول نہایت مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
دلائل سے گفتگو اور مثبت رویہ
والدین کے لئے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ عقلی دلائل پر بحث و مباحثہ کو فروغ دیں۔ بچوں میں برداشت کا عنصر پیدا کرنے کو اہم سمجھیں کیونکہ بعض اوقات انسان کو نامناسب رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر اس وقت بر داشت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ سیاسی کلچر آج کل کے نوجوانوں میں تفریق کا باعث بن چکا ہے جب ایک نوجوان کے دوسرے نوجوان سے خیالات نہیں ملتے ہیں تو وہ ایک دوسرے سے الجھ پڑتے ہیں، یوں یہ دوستی دشمنی میں بدل جاتی ہے، حالانکہ کوشش ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ ہمارا رویہ مثبت ہو اور ہم جب بھی کسی بھی موضوع پر بات کریں تو دلائل اور شائستگی سے گفتگو کریں۔ بعض اوقات فرقہ وارایت کی وجہ سے نوجوان آپس میں الجھ رہے ہوتے ہیں حالانکہ فرقہ واریت کی بجائے اتحاد و اتفاق کے درس کو فروغ دنیا چاہیے۔
لگاتار عمل
کیمونسٹ چین کا سابق چیرمین مائوزے تنگ ایک قصہ تحریر کرتے ہوئے لکھتا ہے پرانے زمانے میںچین کے شمالی علاقہ میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا، اس کے مکان کی سمت جنوب کی طرف تھی اس بوڑھے آدمی کی مشکل یہ تھی کہ اُس کے دروازے کے سامنے دو بہت بڑے بڑے سائز کے پہاڑ تھے۔ان پہاڑوں کی و جہ سے سورج کی کرنیں کبھی اس کے گھر تک نہیں پہنچتی تھیں۔ ایک دن اس بوڑھے نے اپنے جوان بیٹوں کو بلایااور کہا کہ آو ہم سب مل کر اس پہاڑ کو ہٹا دیں تاکہ سورج کی روشنی ہمارے گھر میں آسانی سے آ سکے ۔ بوڑھے آدمی کے ہمسایے کو جب اس کے منصوبے کے بارے میں پتہ چلا تو ہنسا اور بوڑھے آدمی سے کہنے لگا کہ میں جانتا ہوں کہ تم ایک بے وقوف آدمی ہولیکن مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ تم اتنے زیادہ بے وقوف ہو آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنی کھدائی کہ ذریعے ان اُونجے پہاڑوں کو یہاں سے ہٹا دو۔
بوڑھے آدمی نے نہایت شائستگی سے جواب دیا کہ آپ کا کہنا درست ہے لیکن اگر میں مر گیا تو اس کے بعد میرے بیٹے اس کو کھودیں گے۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے اور پھر ان کے مرنے کے بعد اُن کے بیٹے اس کھدائی کا یہ سلسلہ پہاڑ کے ختم ہونے تک جاری رہے گا۔کیونکہ پہاڑ بڑے ہونے کی بجائے کم ہو رہے ہونگے اس لئے آج کے دن نہیں تو کسی اگلے دن یہ مصبیت ہمارے گھر کے سامنے سے دور ہو چکی ہو گی۔ یہ واقعہ نہایت خوبصورتی کے ساتھ اس با ت کی عکاسی کر رہا ہے کہ بڑی کامیابی کے لیے ہمیشہ بڑا منصوبہ درکار ہوتا ہے اگر آپ پھراس دنیامیں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کوبڑے منصوبے کے لیے تیار رہنا ہوگا اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا جو ایک بڑے منصوبے کو مسلسل چلانے کے لیے ضروری ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے مقابلے میں ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں اور حل ہمیشہ لا محدود ہوتے ہیں جو شخص ایک عمل لگاتار کرتا ہے تو پھر اُس کے سامنے پہاڑ ہوں یا پہاڑ جیسے مسائل کوئی ـ ـ ''معنی '' نہیں رکھتے۔
ادراک و شعور
جب آپ ایک درزی کو کپڑے سلائی کے لیے دیتے ہیں تو وہ آپ کے جسم کا ناپ لیتا ہے، ناپ لینے کا مقصد آپ کے جسم کی بناوٹ کا اندازہ کرنا ہے تاکہ کپڑے آپ کے جسم پر بالکل فٹ آجائیں تاکہ اس میں کہیں جھول وغیرہ نہ ہو حالانکہ کہ درزی جسم کے جن چند حصوں کا ناپ لیتا ہے وہ ایک سوٹ تیار کرنے کے لیے کافی نہیں ہوتے ہیں ۔ایک اچھا سوٹ تیار کرنے کے لیے اسے اور بھی بہت ساری باتیں ازخود جاننا بھی ضروری ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم کے نشیب وفراز اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ اس کے ہر حصے کا ناپ لیا جا سکے۔ ایک درزی جسم کے جن حصوں کا لیتا ہے اگر اس کی واقفیت اتنی ہو تو وہ کھبی بھی ایک معیاری سوٹ تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ معیاری سوٹ سلائی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سلائی کے تمام ''اسرارورموز '' سے آگاہ ہو، بالکل اسی طرح اگر آپ اچھی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو صرف وہ ہی معلوم نہیں ہونا چاہیے جو آپ کو پڑھا دیا گیا ہے یا بتا دیا گیا ہے بلکہ بعض باتوںکا آپ کو از خود پتہ ہونا ضروری ہے، تب کہیں جا کر آپ ایک اچھے سوٹ کی مانند ایک اچھے عقل وشعور والے انسان کہلانے کے قابل ہوں گے۔
خاموشی باعث عزت
کہتے ہیں کہ جب تک انسان زبان نہیں کھولتا، بات اس کے قبضے میں ہوتی ہے لیکن بات کرتے ہی وہ بات کے قبضے میں آجاتا ہے اس لئے بعض معاملات میں خاموش رہنا اچھا ہوتا ہے یہ حکایت درست ہے کہ خاموشی وجہ عزت ووقار ہے۔
خلاف زمانہ حرکت
موجودہ دور میں کامیابی کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہے اس میں ایک یہ بھی ہے کہ آدمی وقت کو پہچانے، وہ زمانے کے تقاضوں سے اچھی طرح آشنا ہو۔ جو شخص زمانہ کے تقاضوں کو نہ سمجھے اور خلاف زمانہ حرکت کرے گا اس کا حال پھر ایسے ہی شخص جیسا ہو گا جو اسٹین لیس سٹیل والوں کے درمیان قلعی کرنے کی آوازیں لگاتا رہے۔ یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ وقت کہ تقاضوں کو سمجھیں۔ جب ہم جدید دور کی جدید چیزوں سے آشنا ہوں تو ہماری کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ نواجون نسل کے لئے ضروری ہے کہ وہ خلاف زمانہ حرکت نہ کریں کیوں کہ اس طرح کے کاموں سے ان کی شخصیت پر برا اثر پڑتا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب ہمیں حقائق کا علم ہوگا تو ہم کبھی بھی ناکام نہیں ہوں گے۔