خود اعتمادی کے لیے
اعتماد سے محرومی زندگی کے لطف سے دور کردیتی ہے
خود اعتمادی کو کام یابی کی کنجی کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس سے زندگی کے مسائل کا سامنا مشکل نہیں رہتا، خود اعتمادی کی کمی خواتین کی تمام خوبیوں اور قابلیت پر پانی پھیر دیتی ہے، خواتین کا شرمیلا پن، ناکامی کا خوف اور احساس کم تری ان کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
صبح وشام ہمارا واسطہ بے شمار ایسی خواتین سے پڑتا ہے، جو نہ صرف بے پناہ صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہیں، بلکہ ذہانت میں بھی مردوں سے پیچھے نہیں ہوتیں، لیکن خود اعتمادی سے اپنا مافی الضمیر بیان نہ کرنے کے باعث اپنی صلاحیتوں کو دوسروں کے سامنے اجاگر کرنے سے قاصر ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے ایسی خواتین اکثر زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔ عدم اعتمادی کا شکار خواتین گفتگو کرنے میں جھجکتی ہیں، اسکول، کالج یا کام کی جگہ سے لے کر تفریحی، نصابی وغیرہ نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کتراتی ہیں اور محفل میں بیٹھنے اور بولنے کے خوف سے وہ اجتماعی سرگرمیوں سے بھی پرے رہنے کی کوشش کرتی ہیں، منفی نتائج آنے کے ڈر سے تجربات کرنے سے گھبراتی ہیں۔ مذاق بن جانے کے خوف کے باعث وہ اکثر علم وآگہی کی جستجو بھی نہیں کرتیں۔
خاموش اور الگ تھلگ، اکیلے ہی بیٹھ کر تجزیہ کرکے نتائج اخذ کرلیتی ہیں، جو اکثر منفی ہی ہوتے ہیں، اگر کوئی صحیح بات معلوم بھی ہو تو اس کے اظہار کی ہمت نہیں کر پاتیں۔ یعنی مجموعی طور پر اعتماد سے محرومی انہیں زندگی کے بہت سے معاملات میں مشکلات کے ساتھ شرمندگی سے دوچار کرتا ہے اور وہ اکثر گھبرائی گھبرائی سی پائی جاتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ کم سے کم اپنی شخصیت سے بلاضرورت جھجک کو نکالا جائے۔ خود اعتمادی سے محروم خواتین کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ عزم وہمت کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں، یقیناً وہ اس طرح اپنے خیالات اور مافی الضمیر سامنے لانے کے لیے بے جا شرم، جھجک، ڈر اور خوف سے نجات پانے میں کام یاب ہوں گی۔
پہلے قدم کے طورپر ایسے شخص یا دوست کے پاس اٹھنا بیٹھنا شروع کریں جو کہ پر اعتماد شخصیت کا مالک ہو، مضبوط قوت ارادی کا حامل ہو اور اپنے خیالات کا اظہار بلا جھجھک کرتا ہو، ایسے دوستوں یا ایسی خواتین یا ساتھی طالبات ہا ہم پیشہ ساتھی سے مراسم بڑھائیں، جو آپ کی سچی خیر خواہ ہو جسے آپ کی خوبیوں اور خامیوں کا اندازہ ہو اور وہ اعتماد سے محرومی کے وقت آپ کے اعتماد کو بڑھا سکے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں کسی کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہوتی ہے، جب کہ ہوتا بالکل اس کے برعکس ہے، اکثر بے اعتماد خواتین کی ہم جولیاں ہی ان پر طنز کرکے انہیں الجھن کا شکار کردیتی ہیں اور یوں ان کی رہی سہی خود اعتمادی ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ طنز کرنے والے لوگوں سے دور رہیں اور کسی ایسی سہیلی کا ساتھ رکھیں جو آپ کی ہمت بندھا سکے۔ اسے آپ کی بے اعتماد کیفیت اور مشکلات کا اندازہ ہو اور جو آپ کی غلطیوں کی تعمیری انداز میں اصلاح کرے نہ کہ مذاق اڑائے۔
اگر آپ کسی ایسی ساتھی کو قریب نہ پائیں تو پھر اپنے گھر میں سب سے قریب شخصیت کی مدد لیں اور بے اعتمادی کے احساس میں اکیلے بیٹھ کر جلنے کڑھنے سے گریز کریں۔ اگر شادی شدہ ہیں تو شوہر ورنہ والدین اور بہن بھائی اس ضمن میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ زمانہ طالب علمی درپیش ہے تو اچھے اساتذہ بھی زندگی کی انمول نعمت ہوتے ہیں، لہٰذا ان سے راہ نمائی حاصل کیجیے اور اپنے بکھرتے اعتماد کو سمیٹنے کی کوشش کیجیے۔
جن موضوعات پر آپ کی معلومات بہت اچھی ہے، ان سے متعلق اپنی سہیلیوں، عزیز واقارب سے بات کریں اور اپنی معلومات ان تک پہنچائیں۔ اس پر ان سے تبادلہ خیال کریں اور کم سے کم دو چار لوگوں کی محفل سے مخاطب ہوں،کیوں کہ ایسی خواتین محفل میں بیک وقت کئی لوگوں سے مخاطب ہونے سے کتراتی ہیں اور بالکل سرگوشی کے اندازمیں گفتگو کرتی ہیں۔تھوڑی سے اونچی آواز میں بات کرنے سے آپ کے اندر اعتماد آئے گا۔ نئے لوگوں سے علیک سلیک کرنے میں پہل کریں، اپنا تعارف کرائیں اور ان کی مصروفیات وغیرہ کے بارے میں بات کریں۔ اس طرح آپ کے اعتماد کو پختگی ملے گی۔ خود اعتمادی کے لیے نئے دوست بنایئے، اس کے لیے اپنے علاقے کے پارک یا سہیلیوں کی فیملی یا جو کنگ کے میدان میں جایئے اور نئے لوگوں، خواتین سے جان پہچان بڑھایئے، سماجی تقریبات میں شرکت کریں۔ ملنے والے دعوت ناموں، سیمیناروں یا مذاکروں اور اجتماعی نشست اور بیٹھکوں میں شرکت کو یقینی بنائیں۔ مختلف ادبی وثقافتی میلوں میں شرکت کریں، اس سے آپ مختلف شعبوں کے اہم افراد کے بارے میں جان پائیںگی اور مختلف موضوعات پر معلومات بڑھانے کا موقع بھی ملے گا اس طرح بھی آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا۔
گفتگو کا آغاز ہمیشہ معلومات حاصل کرنے والے جملوں سے کریں۔ مثلاً میں نیا کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل یا ٹی وی وغیرہ خریدنا چاہتی ہوں، آپ کا کیا خیال ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، یا کسی کمپنی کی مصنوعات زیادہ بہتر ہیں یا پھر میں فلاں شعبے میں داخلہ لینا چاہتی ہوں، بچوں کو فلاں اسکول میں پڑھانا چاہتی ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لوگوں سے ایسے موضوعات پر بات کریں جو انہیں پسند ہوں، اس طرح وہ آپ کی بات توجہ اور دل چسپی سے سنیںگی، خوب صورت تعارفی اور الوداعی جملوں کی ادائیگی سے بھی ا عتماد میں اضافہ ہوگا۔
کسی بھی کام کو شروع کرنے سے پہلے اس کی مکمل تیاری کریں، کہیں جانے یا کسی سے ملنے سے پہلے بنیادی معلومات ذہن میں رکھیں، غلطی ہونے پر معذرت اور کسی کی خیر خواہی پر شکریے جیسے الفاظ استعمال کرنے میں فیاضی سے کام لیں۔ شرمندگی سے بچنے کے لیے سوچ سمجھ کر بات کرنے کی عادت ڈالیں۔ ہر وقت ناکامیوں کے اظہار کے بجائے یاد رکھیں جو کام کرتے ہیں وہی ناکام بھی ہوتے ہیں، جب کہ نکمے ہمیشہ ناکامیوں کا خوف ہی پالتے رہتے ہیں اس لیے خود اعتمادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں ہر میدان میں کام یابی آپ کے قدم چومے گی۔
صبح وشام ہمارا واسطہ بے شمار ایسی خواتین سے پڑتا ہے، جو نہ صرف بے پناہ صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہیں، بلکہ ذہانت میں بھی مردوں سے پیچھے نہیں ہوتیں، لیکن خود اعتمادی سے اپنا مافی الضمیر بیان نہ کرنے کے باعث اپنی صلاحیتوں کو دوسروں کے سامنے اجاگر کرنے سے قاصر ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے ایسی خواتین اکثر زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔ عدم اعتمادی کا شکار خواتین گفتگو کرنے میں جھجکتی ہیں، اسکول، کالج یا کام کی جگہ سے لے کر تفریحی، نصابی وغیرہ نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کتراتی ہیں اور محفل میں بیٹھنے اور بولنے کے خوف سے وہ اجتماعی سرگرمیوں سے بھی پرے رہنے کی کوشش کرتی ہیں، منفی نتائج آنے کے ڈر سے تجربات کرنے سے گھبراتی ہیں۔ مذاق بن جانے کے خوف کے باعث وہ اکثر علم وآگہی کی جستجو بھی نہیں کرتیں۔
خاموش اور الگ تھلگ، اکیلے ہی بیٹھ کر تجزیہ کرکے نتائج اخذ کرلیتی ہیں، جو اکثر منفی ہی ہوتے ہیں، اگر کوئی صحیح بات معلوم بھی ہو تو اس کے اظہار کی ہمت نہیں کر پاتیں۔ یعنی مجموعی طور پر اعتماد سے محرومی انہیں زندگی کے بہت سے معاملات میں مشکلات کے ساتھ شرمندگی سے دوچار کرتا ہے اور وہ اکثر گھبرائی گھبرائی سی پائی جاتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ کم سے کم اپنی شخصیت سے بلاضرورت جھجک کو نکالا جائے۔ خود اعتمادی سے محروم خواتین کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ عزم وہمت کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں، یقیناً وہ اس طرح اپنے خیالات اور مافی الضمیر سامنے لانے کے لیے بے جا شرم، جھجک، ڈر اور خوف سے نجات پانے میں کام یاب ہوں گی۔
پہلے قدم کے طورپر ایسے شخص یا دوست کے پاس اٹھنا بیٹھنا شروع کریں جو کہ پر اعتماد شخصیت کا مالک ہو، مضبوط قوت ارادی کا حامل ہو اور اپنے خیالات کا اظہار بلا جھجھک کرتا ہو، ایسے دوستوں یا ایسی خواتین یا ساتھی طالبات ہا ہم پیشہ ساتھی سے مراسم بڑھائیں، جو آپ کی سچی خیر خواہ ہو جسے آپ کی خوبیوں اور خامیوں کا اندازہ ہو اور وہ اعتماد سے محرومی کے وقت آپ کے اعتماد کو بڑھا سکے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں کسی کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہوتی ہے، جب کہ ہوتا بالکل اس کے برعکس ہے، اکثر بے اعتماد خواتین کی ہم جولیاں ہی ان پر طنز کرکے انہیں الجھن کا شکار کردیتی ہیں اور یوں ان کی رہی سہی خود اعتمادی ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ طنز کرنے والے لوگوں سے دور رہیں اور کسی ایسی سہیلی کا ساتھ رکھیں جو آپ کی ہمت بندھا سکے۔ اسے آپ کی بے اعتماد کیفیت اور مشکلات کا اندازہ ہو اور جو آپ کی غلطیوں کی تعمیری انداز میں اصلاح کرے نہ کہ مذاق اڑائے۔
اگر آپ کسی ایسی ساتھی کو قریب نہ پائیں تو پھر اپنے گھر میں سب سے قریب شخصیت کی مدد لیں اور بے اعتمادی کے احساس میں اکیلے بیٹھ کر جلنے کڑھنے سے گریز کریں۔ اگر شادی شدہ ہیں تو شوہر ورنہ والدین اور بہن بھائی اس ضمن میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ زمانہ طالب علمی درپیش ہے تو اچھے اساتذہ بھی زندگی کی انمول نعمت ہوتے ہیں، لہٰذا ان سے راہ نمائی حاصل کیجیے اور اپنے بکھرتے اعتماد کو سمیٹنے کی کوشش کیجیے۔
جن موضوعات پر آپ کی معلومات بہت اچھی ہے، ان سے متعلق اپنی سہیلیوں، عزیز واقارب سے بات کریں اور اپنی معلومات ان تک پہنچائیں۔ اس پر ان سے تبادلہ خیال کریں اور کم سے کم دو چار لوگوں کی محفل سے مخاطب ہوں،کیوں کہ ایسی خواتین محفل میں بیک وقت کئی لوگوں سے مخاطب ہونے سے کتراتی ہیں اور بالکل سرگوشی کے اندازمیں گفتگو کرتی ہیں۔تھوڑی سے اونچی آواز میں بات کرنے سے آپ کے اندر اعتماد آئے گا۔ نئے لوگوں سے علیک سلیک کرنے میں پہل کریں، اپنا تعارف کرائیں اور ان کی مصروفیات وغیرہ کے بارے میں بات کریں۔ اس طرح آپ کے اعتماد کو پختگی ملے گی۔ خود اعتمادی کے لیے نئے دوست بنایئے، اس کے لیے اپنے علاقے کے پارک یا سہیلیوں کی فیملی یا جو کنگ کے میدان میں جایئے اور نئے لوگوں، خواتین سے جان پہچان بڑھایئے، سماجی تقریبات میں شرکت کریں۔ ملنے والے دعوت ناموں، سیمیناروں یا مذاکروں اور اجتماعی نشست اور بیٹھکوں میں شرکت کو یقینی بنائیں۔ مختلف ادبی وثقافتی میلوں میں شرکت کریں، اس سے آپ مختلف شعبوں کے اہم افراد کے بارے میں جان پائیںگی اور مختلف موضوعات پر معلومات بڑھانے کا موقع بھی ملے گا اس طرح بھی آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا۔
گفتگو کا آغاز ہمیشہ معلومات حاصل کرنے والے جملوں سے کریں۔ مثلاً میں نیا کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل یا ٹی وی وغیرہ خریدنا چاہتی ہوں، آپ کا کیا خیال ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، یا کسی کمپنی کی مصنوعات زیادہ بہتر ہیں یا پھر میں فلاں شعبے میں داخلہ لینا چاہتی ہوں، بچوں کو فلاں اسکول میں پڑھانا چاہتی ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لوگوں سے ایسے موضوعات پر بات کریں جو انہیں پسند ہوں، اس طرح وہ آپ کی بات توجہ اور دل چسپی سے سنیںگی، خوب صورت تعارفی اور الوداعی جملوں کی ادائیگی سے بھی ا عتماد میں اضافہ ہوگا۔
کسی بھی کام کو شروع کرنے سے پہلے اس کی مکمل تیاری کریں، کہیں جانے یا کسی سے ملنے سے پہلے بنیادی معلومات ذہن میں رکھیں، غلطی ہونے پر معذرت اور کسی کی خیر خواہی پر شکریے جیسے الفاظ استعمال کرنے میں فیاضی سے کام لیں۔ شرمندگی سے بچنے کے لیے سوچ سمجھ کر بات کرنے کی عادت ڈالیں۔ ہر وقت ناکامیوں کے اظہار کے بجائے یاد رکھیں جو کام کرتے ہیں وہی ناکام بھی ہوتے ہیں، جب کہ نکمے ہمیشہ ناکامیوں کا خوف ہی پالتے رہتے ہیں اس لیے خود اعتمادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں ہر میدان میں کام یابی آپ کے قدم چومے گی۔