دہشت گرد تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن میں پاکستان سےتعاون کریں گےنمائندہ یورپی یونین
یورپی یونین انتہا پسندی اوردہشت گردی کیخلاف پاکستان اقدامات کی حمایت کرتی ہے، فیڈریکا موگیرینی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے نہ صرف اقدامات کیے بلکہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک مذاکرات وزارت خارجہ اسلام آباد میں ہوئے جس میں یورپی یونین کے وفد کی قیادت امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی اور پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی، مذاکرات میں فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین موجودہ دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بعدازاں فیڈریکا موگیرینی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے یورپی یونین وفد کو آگاہ کیا، پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے نہ صرف اقدامات کیے بلکہ ذمہ داری اورتحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ پاک بھارت جنگ سے کسی بھی مسئلے کاحل ممکن نہیں، بھارت سے تمام تصفیہ طلب معاملات صرف بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپی یونین سے انتہاپسندی اور نیشنل ایکشن پلان پر بات ہوئی، یورپی یونین اور پی ٹی آئی حکومت میں مماثلت پائی جاتی ہے، فیڈریکا موگیرینی سے تجارت سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ویزا، سیاحت اور دیگر اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک ایران سے تعلقات پاکستان کیلیے اہم ہیں۔
دوسری جانب فیڈریکا موگیرینی نے کہا کہ پاکستان سےمختلف شعبوں میں تعاون پراتفاق ہوا، ہم پاکستان کی ترجیحات کی قدر کرتے ہیں اور غربت کے خاتمے اور دیگر حکومتی ترجیحات میں تعاون کریں گے، پاکستان کی یورپی مارکیٹیوں میں ہر ممکن رسائی کررہے ہیں، پاکستان میں خیرمقدم اورمثبت بات چیت پرخوشی ہوئی۔
نمائندہ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، افغان عمل امن میں پاکستان کے موثر کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، یورپی یونین انتہا پسندی اوردہشت گردی کیخلاف پاکستان اقدامات کی حمایت کرتی ہے، پاکستان نےعلاقائی امن واستحکام کے لیے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیے، بھارت سے کشیدہ صورتحال میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے اور پاکستان کا بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو پناہ دینا قابل تحسین ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سمیت کسی بھی مذہب پر حملہ ناقابل برداشت ہے، نیوزی لینڈ واقعے کے بعد ان کی وزیراعظم کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود نے مجھے دہشت گردی کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا، دہشت گرد تنظیموں کیخلاف موثر کریک ڈاؤن میں پاکستان سے مکمل تعاون کریں گے، خطے اور پاکستان کی سلامتی کے لیے عسکری اور دہشت گرد تنظیموں کیخلاف موثر کریک ڈاؤن میں پاکستان سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک مذاکرات وزارت خارجہ اسلام آباد میں ہوئے جس میں یورپی یونین کے وفد کی قیادت امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی اور پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی، مذاکرات میں فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین موجودہ دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بعدازاں فیڈریکا موگیرینی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے یورپی یونین وفد کو آگاہ کیا، پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے نہ صرف اقدامات کیے بلکہ ذمہ داری اورتحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ پاک بھارت جنگ سے کسی بھی مسئلے کاحل ممکن نہیں، بھارت سے تمام تصفیہ طلب معاملات صرف بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپی یونین سے انتہاپسندی اور نیشنل ایکشن پلان پر بات ہوئی، یورپی یونین اور پی ٹی آئی حکومت میں مماثلت پائی جاتی ہے، فیڈریکا موگیرینی سے تجارت سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ویزا، سیاحت اور دیگر اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک ایران سے تعلقات پاکستان کیلیے اہم ہیں۔
دوسری جانب فیڈریکا موگیرینی نے کہا کہ پاکستان سےمختلف شعبوں میں تعاون پراتفاق ہوا، ہم پاکستان کی ترجیحات کی قدر کرتے ہیں اور غربت کے خاتمے اور دیگر حکومتی ترجیحات میں تعاون کریں گے، پاکستان کی یورپی مارکیٹیوں میں ہر ممکن رسائی کررہے ہیں، پاکستان میں خیرمقدم اورمثبت بات چیت پرخوشی ہوئی۔
نمائندہ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، افغان عمل امن میں پاکستان کے موثر کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، یورپی یونین انتہا پسندی اوردہشت گردی کیخلاف پاکستان اقدامات کی حمایت کرتی ہے، پاکستان نےعلاقائی امن واستحکام کے لیے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیے، بھارت سے کشیدہ صورتحال میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے اور پاکستان کا بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو پناہ دینا قابل تحسین ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سمیت کسی بھی مذہب پر حملہ ناقابل برداشت ہے، نیوزی لینڈ واقعے کے بعد ان کی وزیراعظم کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود نے مجھے دہشت گردی کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا، دہشت گرد تنظیموں کیخلاف موثر کریک ڈاؤن میں پاکستان سے مکمل تعاون کریں گے، خطے اور پاکستان کی سلامتی کے لیے عسکری اور دہشت گرد تنظیموں کیخلاف موثر کریک ڈاؤن میں پاکستان سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔