’’اسلام آباد کی مساجد و امام بارگاہوں پر سیکیورٹی نہیں تھی‘‘

ہر مسجد اور امام بارگاہ پر صرف ایک اہلکار تعینات تھا، سیکیورٹی انتظامات کا بھانڈا پھوٹ گیا

بھارہ کہو مسجد پر ایک اہلکار تھا، نماز جمعہ کے بعد چلا گیا اور دہشتگردوں کو موقع مل گیا۔ فوٹو: فائل

بھارہ کہو مسجد پر خودکش حملے کے واقعے نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

وفاقی دارالحکومت کے درجنوں مساجداورامام بارگاہوں پرعیدکی نماز کے موقع پرکوئی پولیس اہلکارسرے سے موجودہی نہیں تھاجبکہ درجنوں مقامات پرصرف ایک پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔


ذرائع کے مطابق بھارہ کہومسجدعلی میں نمازجمعہ کے موقع پربھی پولیس کاایک اہلکار ڈیوٹی پر مامورتھاجو جمعہ ختم ہوتے ہی وہاں سے نکل گیا تھا جس کے بعددہشت گرد آسانی کے ساتھ مسجدمیں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم وہاں موجود مسجد کے سیکیورٹی گارڈ کی بروقت جوابی کارروائی سے دہشتگردہلاک ہوگئے ورنہ اسلام آباد ایک بار پھر خون میں نہلادیا جاتا۔



اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی سے رابطہ کیاگیاتو ان کا کہنا تھا مسجدپرخود کش حملہ وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،ان کی جانب سے اسلام آباد میںہائی سیکیورٹی کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، واقعے کی مکمل ذمے داری تھانہ بھارہ کہو پر عائد ہوتی ہے جس کا ایک اہلکاربھی سیکیورٹی پر موجودنہیں تھا، صرف 150 گز کے فاصلے پرتھانہ ہے لیکن اس کا کوئی اہلکار یہاں موجود نہیں تھا، تھانہ بھارہ کہوکے ایس ایچ او اور اہلکاروں نے گھروں میں بیٹھ کرعیدمنائی جبکہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
Load Next Story