بین المذاہب نفرت پیدا کرنے کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے مذہبی قائدین
مذہبی قائدین کا انٹرنیشنل کونسل قائم کرنے کا فیصلہ۔
مختلف مذاہب کی نمایاں شخصیات نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر بین المذاہب نفرت پیدا کرنے اور فروغ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
دنیا میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی اور مذہبی قائدین کی ذمے داریوں کے حوالے سے مسلم کرسچین فیڈریشن انٹرنیشنل اور پیس اینڈ ایجوکیشن فانڈیشن کے زیر اہتمام کانفرنس مقامی ہوٹل میں ہوئی جس کی صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کی ۔ چیئرمین مسلم کرسچین فیڈریشن قاضی عبدالقدیر خاموش نے کانفرنس کا اعلامیہ پیش کیا۔
اعلامیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے طرز پر انسانی حقوق کے تحفظ کی خاطر مذہبی قائدین پر مشتمل ایک انٹرنیشنل کونسل قائم کی جا رہی ہے جو مذہب کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے والے تمام عناصر اور گروپس سے لاتعلقی کا اعلان کرے گی، مذہب کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے والوں کے بیانیہ کو مذہب کیخلاف اعلان جنگ اور ان کے اقدامات کو مذاہب کے خلاف بغاوت قرار دے گی۔ باہمی مکالمہ کے فروغ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کے لیے عالمی سطح پر بین المذاہب کانفرنسز منعقد کی جائیں گی۔
اعلامیہ کے مطابق عالمی سطح پر میڈیا کو ذمے دارانہ کردار کا پابند بنایا جائے اور کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز مواد کی تشہیر کو جرم اور دہشت گردی میں معاونت قرار دیا جائے، سوشل میڈیا کے تمام میڈیمز کو ایک ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے اور مذاہب کے حوالے سے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کو ختم کرتے ہوئے آئندہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔ آخر میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
برمنگھم میں مساجد کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی گئی ۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا نیوزی لینڈ واقعے سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
ہمیں اپنی اسلامی تاریخ کا ازسرنو مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل 4 اپریل کو ایک اجلاس منعقد کرے گی جس میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن خلیل،ممتاز دانشور مہر اللہ ہزاروی، ہندو لیڈر ہارون دیال، گلزار نعیمی، نعمان بشیر، محمد زاہد سعید ایڈووکیٹ، پروفیسر طاہر اسلام نے بھی خطاب کیا۔
دنیا میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی اور مذہبی قائدین کی ذمے داریوں کے حوالے سے مسلم کرسچین فیڈریشن انٹرنیشنل اور پیس اینڈ ایجوکیشن فانڈیشن کے زیر اہتمام کانفرنس مقامی ہوٹل میں ہوئی جس کی صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کی ۔ چیئرمین مسلم کرسچین فیڈریشن قاضی عبدالقدیر خاموش نے کانفرنس کا اعلامیہ پیش کیا۔
اعلامیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے طرز پر انسانی حقوق کے تحفظ کی خاطر مذہبی قائدین پر مشتمل ایک انٹرنیشنل کونسل قائم کی جا رہی ہے جو مذہب کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے والے تمام عناصر اور گروپس سے لاتعلقی کا اعلان کرے گی، مذہب کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے والوں کے بیانیہ کو مذہب کیخلاف اعلان جنگ اور ان کے اقدامات کو مذاہب کے خلاف بغاوت قرار دے گی۔ باہمی مکالمہ کے فروغ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کے لیے عالمی سطح پر بین المذاہب کانفرنسز منعقد کی جائیں گی۔
اعلامیہ کے مطابق عالمی سطح پر میڈیا کو ذمے دارانہ کردار کا پابند بنایا جائے اور کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز مواد کی تشہیر کو جرم اور دہشت گردی میں معاونت قرار دیا جائے، سوشل میڈیا کے تمام میڈیمز کو ایک ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے اور مذاہب کے حوالے سے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کو ختم کرتے ہوئے آئندہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔ آخر میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
برمنگھم میں مساجد کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی گئی ۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا نیوزی لینڈ واقعے سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
ہمیں اپنی اسلامی تاریخ کا ازسرنو مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل 4 اپریل کو ایک اجلاس منعقد کرے گی جس میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن خلیل،ممتاز دانشور مہر اللہ ہزاروی، ہندو لیڈر ہارون دیال، گلزار نعیمی، نعمان بشیر، محمد زاہد سعید ایڈووکیٹ، پروفیسر طاہر اسلام نے بھی خطاب کیا۔