انجینئرنگ نصاب صنعتی ضروریات کو سامنے رکھ کر بنایا جائے ماہرین

الیکٹریکل ا نجینئرنگ نصاب میں پاورسیکٹرکے ساتھ ٹیلی کمیونیکیشن، کنسٹرکشن، مینوفیکچرنگ کی ضروریات بھی دیکھی جائیں۔

جرمانے کے بعد کاروباری مقام سیل کرتے ہیں، افسران کو رشوت دے کرکوئی نہیں چھوٹ سکتا، ڈائریکٹر آپریشن کا کراچی چیمبر میں خطاب۔ فوٹو: فائل

بیچلرز آف الیکٹریکل انجینئرنگ ڈگری پروگرام کا تعلیمی نصاب مرتب کرتے وقت صرف پاورسیکٹر پر توجہ مرکوز نہ کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ٹیلی کمیونیکیشن، کنسٹرکشن اور مینو فیکچرنگ شعبہ کی ضروریات کو بھی پیش نظر بھی رکھا جائے اور صرف وہ ہی کورسز پڑھائے جائیں جس کی انڈسٹری کو ضرورت ہے۔

گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی(ماجو) کے الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر کاشف اسحاق کی زیرصدارت انڈسٹریل ایڈ وائزی کمیٹی کے اجلاس میں صنعتی ماہرین نے کہا کہ بی ای الیکٹریکل انجینئرنگ کے طلبہ کو تیسرے سال کے دوران یہ فیصلہ کرلینا چاہیے کہ وہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاور سیکٹر،ٹیلی کمیونیکیشن، کنسٹرکشن اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں میں سے کس شعبہ کے ساتھ اپنے کیرئیر کا آغاز کرنا چاہتا ہے، انجینئرنگ یونیورسٹیوں کو صنعتی و اقتصادی مقاصد کے حصول کے لیے سی پیک کے اہم منصوبوں کی تکمیل کیلیے انجینئرز کی بڑھتی ضرویات کو پورا کرنا ہے۔


اجلاس میں الیکٹرک انجینئر کمال مقبول، انرکون سسٹم انٹرنیشنل کے انجینئر عمران ظفر اور ٹپال انرجی کے انجینئر شعیب ارشد، ماجو سے ڈاکٹر عاصم امداد، ڈاکٹر غضنفر منیر، ڈاکٹر سید خلیق الرحمن رازی اور ڈاکٹر اریب احمد اور ڈاکٹر زبیر شیخ نے شرکت کی۔

ماہرین نے گفتگو میں کہا کہ ماجو کا الیکٹریکل انجینئرنگ کا پہلا بیج سال 2022 میں پاس آئوٹ کرے گا اس لیے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس وقت ہماری صنعتوں کی ضروریات کیا ہوں گی۔ ہمارا نیٹ ورک بالکل تبدیل ہوگیا ہے اساتذہ کی تربیت پر بھی توجہ دینا ہوگی، انڈسٹری اور اکیڈمیا کے دوران موثر رابطے کے لیے صنعتی ماہرین ایک ہفتہ یونیورسٹی آئیں اور اساتذہ ایک ہفتہ صنعتوں میں جاکر وہاں کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔
Load Next Story