پاکستان کے معاشی استحکام کیلیے کراچی کو ترقی دینا ہوگی ورلڈ بینک

ملکی معاشی ترقی کی شرح نمو 8فیصد سالانہ کی سطح پر لانے کیلیے کراچی کی معیشت کو10فیصد سے زائدکی رفتارسے ترقی دینا ہوگی۔

کراچی کے انفرااسٹرکچر کا معیار بہتر بنانے کیلیے ورلڈ بینک سندھ حکومت کی معاونت کررہا ہے، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان پیشاموٹھو الینگوان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کے لیے کراچی کی ترقی ناگزیر ہے تاہم پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح نمو 7سے 8فیصد سالانہ کی سطح پر لانے کے لیے کراچی کی معیشت کو 10فیصد سے زائد کی رفتار سے ترقی دینا ہوگی۔

کراچی میں تھنک ٹینک C100 کے سیمینار میں شرکت کے موقع پر ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں کراچی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے تاہم کراچی جیسی آبادی والے شہروں کے مقابلے میں کراچی کا انفرااسٹرکچر کا معیار کافی پست ہے جسے بہتر بنانے کے لیے ورلڈ بینک سندھ حکومت کی معاونت کررہا ہے، ورلڈ بینک کراچی کے انفراسٹرکچر کی بہتری، ٹرانسپورٹ، فراہمی و نکاسی آب اور میونسپل کارپوریشن کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے قرضہ فراہم کرے گا۔

پیشاموٹھو الینگوان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے گرین لائن بس منصوبہ کے لیے بسوں کی خریداری میں ورلڈ بینک سے معاونت کی درخواست کی ہے ورلڈ بینک مارکیٹ سے بہتر کمرشل ڈیل کی بنیاد پر بسوں کی خریداری میں معاونت کرے گی۔


انھوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کے اعلان کردہ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ یلو لائن کے انفرااسٹرکچر اور بسوں کے لیے بھی قرض فراہم کرے گا، گرین لائن اور یلو لائن دونوں منصوبوں کے لیے ورلڈ بینک 40کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ترقی کے لیے بھی دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور نجی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر ورلڈ بینک قرضہ فراہم کرے گا، واٹربورڈ کے نظام کی بہتری کے لیے 12سال کی مدت کے منصوبہ پر ایک ارب 60کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے تحت واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے لیے اسٹوریج کی سہولتیں بھی تعمیر کی جائیں گی اس منصوبہ کے پہلے فیز میں ورلڈ بینک 10کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا، منصوبہ میں ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیا انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور نجی سرمایہ کاری بھی شامل ہیں۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ ورلڈ بینک کراچی میں نیبر ہوڈ امپروومنٹ پروگرام کے تحت کراچی کے انفراسٹرکچر اور عوامی مقامات کو بہتر بنانے میں سندھ حکومت اور کے ایم سی کی معاونت کررہا ہے تاہم اس کا کراچی میں جاری انسداد تجاوزات مہم سے کوئی تعلق نہیں ہے اس حوالے سے ورلڈ بینک کی پالیسی واضح ہے اور ورلڈ بینک کو تجاوزات کے خاتمے منسلک کرنا غلط تصورہے، ورلڈ بینک کراچی میٹرول پولیٹن کارپوریشن اور ڈی ایم سیز کی مسابقانہ صلاحیتوں کو بہتر بنانے بالخصوص مالیاتی صلاحیت کی بہتری کے لیے بھی معاونت کررہا ہے۔

ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری اور اسے دنیا کے بڑے شہروں کے مقابل سہولتوں سے لیس کرنے کے لیے 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس میں سے ورلڈ بینک 70سے 80کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کریگا۔
Load Next Story