سٹیلائٹ شکن میزائل کا بھارتی تجربہ مودی جی نے پھر لمبی چھوڑ دی

تکنیکی طورپرجائزہ لیاجائے تومعلوم ہوگا کہ مودی جی کا یہ دعویٰ بھی الیکشن جیتنے کی ایک اور کوشش کے سوا کچھ نہیں

بس کردیجیے مودی جی! الیکشن جیتنے کا کوئی اور حربہ آزمائیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے تازہ خطاب میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے مصنوعی سیارچوں (سٹیلائٹس) کو خلاء میں تباہ کرنے والے ایک نئے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے اور یوں ہندوستان ایک ''نئی خلائی طاقت'' بن گیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق، یہ بیلسٹک میزائل ہندوستان کے سرکاری دفاعی ادارے ''ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن'' (DRDO) نے مودی حکومت کے ''مشن شکتی'' کے تحت تیار کیا ہے جس نے آج اپنے پہلے تجربے کے دوران نچلے زمینی مدار میں (زمین سے 300 کلومیٹر بلندی پر) گردش کرنے والے ایک مصنوعی سیارچے کو کامیابی سے تباہ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ یہ بیلسٹک میزائل بھارتی وقت کے مطابق آج صبح 11 بجے اڑیسہ میں واقع ''انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج'' سے فائر کیا گیا۔

نریندر مودی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس پورے تجربے میں بیلسٹک میزائل نے صرف ''تین منٹ کے اندر اندر'' اپنا ہدف تباہ کردیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصنوعی سیارچے تباہ کرنے کی بھارتی صلاحیت کا مقصد کسی ملک کے خلاف نہیں۔ مودی سرکار اس بات پر خوشیاں منا رہی ہے کہ امریکا، روس اور چین کے بعد بھارت وہ چوتھا ملک بن گیا ہے جو کسی بھی مصنوعی سیارچے کو خلاء میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بلاگ بھی پڑھیے: نہ ہوا رافیل ورنہ... نریندر 'خوجی' کی بوکھلاہٹ اور میگا کرپشن

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مودی جی نے ایک غیرمعمولی دعویٰ تو کردیا لیکن اس کے ثبوت میں نہ تو کوئی تصویر یا ویڈیو کلپ پیش کی اور نہ یہ بتایا کہ آخر کس طرح کے ''بیلسٹک میزائل'' کو استعمال کرتے ہوئے یہ ''کارنامہ'' سرانجام دیا گیا۔ شاید رافیل کے سودے کی طرح اس ''سیارچہ شکن میزائل'' کی تفصیلات بھی سرکاری راز ہیں جنہیں راز ہی رہنا چاہیے۔

لیکن اگر تکنیکی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کی طرح مودی جی کا یہ دعویٰ بھی الیکشن جیتنے کی ایک اور کوشش کے سوا کچھ نہیں کیونکہ اس دعوے کی جزئیات ہی اس کے جھوٹ ہونے کا ثبوت ہیں۔

سب سے پہلے تو واضح رہے کہ بھارت کا بیلسٹک میزائل پروگرام کئی مشکلات کا شکار ہے کیونکہ بھارتی بیلسٹک میزائل اپنے مقررہ ہدف سے بہت دور گرتے ہیں۔ زیادہ درست الفاظ میں یوں کہا جائے گا کہ بھارتی بیلسٹک میزائلوں میں ''درستی'' (accuracy) بہت کم ہوتی ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ ایک ایسا ملک جس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی تاریخ ناکامیوں سے بھری پڑی ہے، اس نے راتوں رات اتنی زیادہ درستی کا حامل بیلسٹک میزائل کیسے بنا لیا؟

یہ بلاگ بھی پڑھیے: کیا پاک بھارت جنگ چھڑ جائے گی؟

اسی تسلسل میں دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ مصنوعی سیارچے کی عمومی جسامت ایک کار جتنی ہوتی ہے۔ بیلسٹک میزائل کے ذریعے کسی سیارچے کو نشانہ بنانا ایسا ہی ہے جیسے عام رائفل استعمال کرتے ہوئے، ایک کلومیٹر کی دوری سے ایک سیب کو نشانہ بنایا جائے۔ مطلب یہ کہ خلاء میں گردش کرتے ہوئے کسی مصنوعی سیارچے کو تباہ کرنے کےلیے غیرمعمولی درستی درکار ہے جو آج تک بھارت کے کسی بیلسٹک میزائل میں نہیں دیکھی گئی۔ تو پھر کیا مودی سرکار نے ''کالا جادو'' کرتے ہوئے یہ کامیابی حاصل کرلی؟


ایسے دعوے پر شبہ کرنا بالکل جائز ہے۔

تیسرا اہم نکتہ اس تجربے کا دورانیہ ہے۔ بھارتی میڈیا میں آنے والے خبروں اور مودی جی کے اپنے بیان سے بھی پتا چلتا ہے کہ ''مشن شکتی'' کے تحت بنائے گئے اس بیلسٹک میزائل نے صرف تین منٹ میں مصنوعی سیارچے کو تباہ کردیا، جبکہ یہ سیارچہ زمین سے 300 کلومیٹر کی اونچائی پر محوِ گردش تھا۔

جو لوگ بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں جانتے ہیں انہیں یہ بھی یقیناً معلوم ہوگا کہ کوئی بیلسٹک میزائل، لانچنگ پیڈ سے فضا میں بلند ہونے کے بعد اپنی رفتار میں بتدریج اضافہ کرتا ہے۔ اگر ہم فرض کرلیں کہ میزائل نے عمودی پرواز کی اور ''بالکل سیدھ'' میں رہتے ہوئے اپنے ہدف کو جالیا، تو پھر بھی اس کی رفتار 100 کلومیٹر فی منٹ ہونی چاہیے جو آواز کی رفتار کے مقابلے میں تقریباً 5 گنا زیادہ (میک 5) بنتی ہے۔ اگر ہم یہ مان لیتے ہیں کہ مذکورہ بیلسٹک میزائل نے ایک قوس (arc) بناتے ہوئے مصنوعی سیارچے تک رسائی حاصل کی ہوگی تو پھر یہ رفتار اس سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے تھی۔ مودی جی کے بیان کا ''تین منٹ کے اندر اندر'' والا حصہ اس دعوے کو اور بھی مشکوک کررہا ہے۔

''نچلے زمینی مدار'' (LEO) میں گردش کرنے والے ایک سیارچے کی عمومی رفتار تقریباً 8 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔ (جی ہاں! یہ ''تقریباً 8 کلومیٹر فی سیکنڈ'' ہی لکھا ہے)۔ اگر ہم آواز کی رفتار کے پیمانے (میک نمبر) کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کریں تو یہ کہا جائے گا کہ نچلے زمینی مدار میں گردش کرنے والے کسی سیارچے کی عمومی رفتار (سطح زمین پر) آواز کی رفتار سے تقریباً 23 گنا زیادہ (میک 23) ہوتی ہے۔

بالکل غیر جانبدار رہتے ہوئے، کسی بھی پروپیگنڈے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے، سنجیدگی سے غور کیجیے اور یہ بتائیے کہ کیا میک 5 کی رفتار سے پرواز کرنے والے کسی بیلسٹک میزائل کےلیے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے سے کہیں زیادہ رفتار (یعنی میک 23) پر محوِ گردش کسی سیارچے تک پہنچ سکے اور اسے تباہ بھی کرسکے؟

ایسا صرف ایک صورت میں ممکن ہے، اور وہ یہ کہ خلاء میں سیارچے کے گزرنے کے مقام کا (پہلے سے ہی) پوری درستی کے ساتھ حساب لگا لیا جائے اور اسی مناسبت سے میزائل فائر کیا جائے تاکہ جیسے ہی ہدف (خلاء میں گردش کرتا ہوا سیارچہ) اس مقام تک پہنچے، بیلسٹک میزائل فوری طور پر اسے تباہ کردے۔ لیکن اس معاملے میں ایک سیکنڈ کے 1000 ویں حصے جتنی درستی درکار ہے؛ مطلب یہ کہ انتہائی معمولی سی غلطی کی بھی گنجائش نہیں۔

یعنی مودی جی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ان کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ اور اتنی درست ہے کہ اس میں ایک سیکنڈ کے 1000 ویں حصے جتنی بھی غلطی نہیں ہوسکتی۔ واہ! کیا کہنے مودی جی... بہت لمبی چھوڑ گئے۔

بصد معذرت، ایسا تو انڈین ساؤتھ کی فلموں میں ہوتا ہے کہ ولن نے پستول سے گولی چلائی اور دوسری طرف سے ہیرو نے بھی فائر کردیا... اور ہیرو کی گولی نے ولن کی چلائی ہوئی گولی کو بیچ راستے میں ہی تباہ کردیا۔

بس کردیجیے مودی جی! الیکشن جیتنے کا کوئی اور حربہ آزمائیے! آپ کے چاہنے والے تو شاید آپ کی محبت میں اندھے ہوجائیں اور آپ کے ہر جھوٹے دعوے کو سچ تسلیم کرلیں مگر ساری کی ساری دنیا عقل کے اندھوں سے بھری ہوئی نہیں۔ جو کوئی بھی تھوڑی سی عقل و خرد کے ساتھ ''بُدّھی جیوت'' رہتے ہوئے، آپ کے اس دعوے کا تجزیہ کرے گا، وہ فوراً اس میں پوشیدہ سفید جھوٹ کو پہچان لے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story