فضائی آلودگی سے ہر سال 88لاکھ انسان ہلاک ہوجاتے ہیں

دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں چند پاکستانی شہر بھی شامل ہیں۔

دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں چند پاکستانی شہر بھی شامل ہیں۔ فوٹو:فائل

ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یورپ میں فضائی آلودگی کے سبب سالانہ 790,000 افراد قبل از وقت موت کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ دنیا میں بھر میں ہونے والی ایسی اموت کی تعداد 88 لاکھ ہے۔

محققین کے مطابق قبل از وقت ہونے والی اموات میں سے 40 سے 80 فیصد کی وجہ ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور دل سے متعلق دیگر بیماریاں بنتی ہیں اور اب تک اسموگ فضائی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والے اسموگ کو ان بیماریوں کی وجہ سمجھنے میں کم اندازے لگائے گئے تھے۔

ان ماہرین کے مطابق گاڑیوں، صنعت اور زراعت کے شعبوں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں کا مرکب لوگوں کی زندگی میں کمی کا باعث بن رہا ہے اور ماہرین کے اندازوں کے مطابق اس وجہ سے کسی کی عمر میں اوسطاً 2.2 برس کی کمی واقع ہوتی ہے۔

اس تحقیقی رپورٹ کے سینیئر مصنف اور جرمنی کی مائنز یونیورسٹی میڈیکل سنٹر کے پروفیسر تھوماس مْنزل کے مطابق، '' اس کا مطلب ہے کہ فضائی آلودگی اْن اموات کے علاوہ ہلاکتوں کی وجہ بن رہی ہے جو سگریٹ نوشی کے سبب ہوتی ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2015ء کے دوران سگریٹ نوشی 7.2 ملین زائد ہلاکتوں کی وجہ بنی تھی۔''

تھوماس مْنزل کے مطابق سگریٹ نوشی کو چھوڑا جا سکتا ہے مگر فضائی آلودگی سے بچنا ممکن نہیں۔ یورپیئن طبی جریدے 'ہارٹ' میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کا مرکز تو یورپ تھا مگر ان محققین کے مطابق اس کے بہتر بنائے گئے شماریاتی طریقہ کار کو باقی دنیا پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔

اس تحقیق میں شریک جرمنی کے ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار کیمسٹری کے محقق جوس لیلی فیلڈ نے خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کو ایک ای میل کے جواب میں بتایا، ''اعداد و شمار کی ترامیم کے بعد اب اندازوں کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی زائد اموات کی تعداد 2.8 ملین ہو چکی ہیں جو قبل ازاں لگائے گئے اندازوں سے ڈھائی گنا سے زیادہ ہے۔''


اس تحقیق کے مطابق اموات کی وجہ دراصل فضا میں موجود خوردبینی ذرات ہیں جن کا قطر 2.5 مائیکرونز ہے۔ یہ ذرات کتنے چھوٹے ہوتے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک انسانی بال کا قطر 60 سے 90 مائیکرونز تک ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں نئی دہلی کو ایک مرتبہ پھر سب سے آلودہ دارالحکومت قرار دیا گیا۔ گو کہ فضائی آلودگی کے لحاظ سے نمایاں شہروں کی فہرست میں نئی دہلی دسویں نمبر پر رہا۔ گرین پیس کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2018 میں دنیا بھر میں سب سے آلودہ شہر گرْو رام ہے، جو نئی دہلی کے قریب ہی واقع ہے۔ آلودگی کے اعتبار سے سر فہرست تیس شہروں میں سے بائیس کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ اس فہرست میں شامل دیگر شہر پاکستان، بنگلہ دیش اور چینی ہیں۔ پاکستان کے پشاور، راولپنڈی اور کراچی سب سے آلودہ شہر قرارپائے ہیں۔

سن 2018 کی 'ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ' گرین پیس اور IQAir AirVisual نامی اداروں نے ترتیب دی۔ فضائی آلودگی سالانہ بنیادوں پر اوسطاً سات ملین افراد کی قبل از وقت موت کا سبب بنتی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ ماحولیات کے سبب صحت کو لاحق ہونے والا سب سے بڑا خطرہ ہے۔

رپورٹ میں شامل تین ہزار سے زائد شہروں میں سے چونسٹھ فیصد شہروں میں فضائی آلودگی کا تناسب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے بیان کردہ PM 2.5 سے زیادہ رہا۔ البتہ ایک مثبت پیش رفت یہ دیکھنے میں آئی کہ چینی شہروں کی آب و ہوا میں ضرر رساں ذرات کے تناسب میں سن 2017 کے مقابلے میں سن 2018 میں اوسطاً بارہ فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

گرین پیس کے جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے لیے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر یب سانو نے بتایا، ''انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ فضائی آلودگی طبی اخراجات اور مزدوری کی مد میں سالانہ 225 بلین ڈالر کے مالی نقصان کا سبب بھی بنتی ہے۔''

واضح رہے کہ رپورٹ میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے سر فہرست ملک بنگلہ دیش کو قرار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان، بھارت، افغانستان اور منگولیا بھی دس سر فہرست ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی اور اس سے لاحق طبی خطرات کے بارے میں آگہی کی کمی ہے، بالخصوص جنوبی امریکی اور افریقی ریاستوں میں۔
Load Next Story