پکنک سوگ میں تبدیل حب ڈیم میں 2 سگی بہنوں سمیت 3 لڑکیاں ڈوب گئیں
لوگوں نے لاشیں نکالیں،3بچیوں کے جنازے اٹھنے پر رقت انگیزمناظر
اورنگی ٹاؤن سے اہلخانہ کے ہمراہ پکنک منانے جانیوالے ایک ہی خاندان کی 3بچیاں حب ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاںبحق ہوگئیں جبکہ ایک بچی کوبچا لیاگیا ،جاں بحق ہونیوالی2بہنیں بھی شامل ہیں ، حب ڈیم پر حکومت کی طرف سے ریسکیو کا کوئی انتظام نہیں ہے جس کے باعث بچیاں ڈوب گئیں، لاشیں علاقے کے لوگوں نے نکالیں ۔
تفصیلات کے مطابق حب تھانے کی حدود حب ڈیم میں نہاتے ہوئے10سالہ روبینہ ، چھوٹی بہن 9 سالہ خدیجہ اور کزن14سالہ ام کلثوم دختر محبوب عالم ڈوب کر جاں بحق جبکہ 8 سالہ جویریا دخترجہانگیرکوڈوبنے سے بچا لیا گیا ، ہلاک ہونے والی بہنوں کے ماموں عثمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ روبینہ اور اس کی بہن اورنگی ٹاؤن سیکٹر 12/L بروھی ہوٹل بنگالی ایکشن کمیٹی کے دفتر کے قریب مکان نمبر 1474 کی رہائشی ہیں جبکہ متوفیہ ام کلثوم اسی علاقے میں سیکٹر 11/H کی رہائشی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے 20 افراد جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ،ہفتے کو پکنک کی غرض سے حب ڈیم گئے تھے ، تمام مرد مچھلی کے شکار کیلیے بیٹھ گئے جبکہ بچیاں اور بچے نہانے کیلیے حب ڈیم میں اتر گئے ، ڈیم میں پانی بھی کم تھا جس کی وجہ سے گھر والوں نے بچوں کو نہانے کی اجازت دیدی ابھی بچوں کو ڈیم میں اترے آدھا گھنٹا ہی ہوا تھا کہ اچانک خواتین کے شور شرابے کی آواز سن کر سب لوگ اس طرف دوڑے تو پتہ چلا کہ بچیاں ڈوب گئیں جس پر پکنک پر جانے والے رشتے دار نوجوانوں نے ڈیم میں چھلانگ لگا دی ، جوہریا ڈوبتی ہوئی نظر آئی جس ایک لڑکے نے پکڑ کر باہر نکال لیا جبکہ روبینہ اور ام کلثوم تلاش کرنے پر بھی نہیں ملیں، بچیوں کے ڈوبنے کی اطلاع پر قریب گاؤںسے کافی لوگ پہنچ گئے اوربچیوںکی تلاش کیلیے ڈیم میں اتر گئے۔
کافی دیر تلاش کرنے کے بعدگاؤں کے لوگوں نے دونوں بچیوں کو باہر نکال لیا جنہیں ہمدرد اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کردی ،بعد ازاں ان کی لاشیں پولیس کارروائی کیلیے عباسی اسپتال لائی گئیں جہاں سے شمیم شہید پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردیں،جاں بحق ہونیوالی ام کلثوم آٹھویں جماعت کی طالبہ ہے اور اقرا مدرسہ میں قرآن اور دینی تعلیم حاصل کررہی ہے، وہ10بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھی،جاں بحق ہونے والی روبینہ اور خدیجہ 6 بہن بھائیوں میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر تھیں ، متوفیہ روبینہ چوتھی جبکہ خدیجہ پہلی جماعت کی طالبہ تھی۔
ہلاک ہونے والی ماموں اور پھوپھی زاد بہنیں ہیں ، ہلاک ہونے والی بچیوں کی لاشیں ان کے گھر پہنچنے پرعلاقہ مکینوںکی بڑی تعداد ان کے گھر پہنچ گئی ،اہلخانہ ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ لپٹ دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے ، ہلاک ہونے والی بچیوں کی نماز جنازہ بعد نماز عشا عرقانیہ گراؤنڈ سیکٹر 12/L اورنگی ٹاؤن میں ادا کی گئی ، نماز جنازہ میں جاں بحق ہونے والی بچیوں کے رشتے داروں ، علاقہ مکینوں ، سیاسی و مذہبی جماعت کے کارکنوںکے علاوہ علاقہ دیگر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ایک ساتھ 3 بچیوں کے جنازے اٹھنے پر رقت انگیز مناظر تھے، متوفی لڑکیوں کے ماں باپ شدت غم سے بیہوش ہو گئے جبکہ دیگر رشتے دار جنازے سے لپٹ لپٹ کر رو رہے تھے ،بچیوں کو آہوں اور سسکیوں میں اورنگی ٹاؤن گبول ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق حب تھانے کی حدود حب ڈیم میں نہاتے ہوئے10سالہ روبینہ ، چھوٹی بہن 9 سالہ خدیجہ اور کزن14سالہ ام کلثوم دختر محبوب عالم ڈوب کر جاں بحق جبکہ 8 سالہ جویریا دخترجہانگیرکوڈوبنے سے بچا لیا گیا ، ہلاک ہونے والی بہنوں کے ماموں عثمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ روبینہ اور اس کی بہن اورنگی ٹاؤن سیکٹر 12/L بروھی ہوٹل بنگالی ایکشن کمیٹی کے دفتر کے قریب مکان نمبر 1474 کی رہائشی ہیں جبکہ متوفیہ ام کلثوم اسی علاقے میں سیکٹر 11/H کی رہائشی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے 20 افراد جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ،ہفتے کو پکنک کی غرض سے حب ڈیم گئے تھے ، تمام مرد مچھلی کے شکار کیلیے بیٹھ گئے جبکہ بچیاں اور بچے نہانے کیلیے حب ڈیم میں اتر گئے ، ڈیم میں پانی بھی کم تھا جس کی وجہ سے گھر والوں نے بچوں کو نہانے کی اجازت دیدی ابھی بچوں کو ڈیم میں اترے آدھا گھنٹا ہی ہوا تھا کہ اچانک خواتین کے شور شرابے کی آواز سن کر سب لوگ اس طرف دوڑے تو پتہ چلا کہ بچیاں ڈوب گئیں جس پر پکنک پر جانے والے رشتے دار نوجوانوں نے ڈیم میں چھلانگ لگا دی ، جوہریا ڈوبتی ہوئی نظر آئی جس ایک لڑکے نے پکڑ کر باہر نکال لیا جبکہ روبینہ اور ام کلثوم تلاش کرنے پر بھی نہیں ملیں، بچیوں کے ڈوبنے کی اطلاع پر قریب گاؤںسے کافی لوگ پہنچ گئے اوربچیوںکی تلاش کیلیے ڈیم میں اتر گئے۔
کافی دیر تلاش کرنے کے بعدگاؤں کے لوگوں نے دونوں بچیوں کو باہر نکال لیا جنہیں ہمدرد اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کردی ،بعد ازاں ان کی لاشیں پولیس کارروائی کیلیے عباسی اسپتال لائی گئیں جہاں سے شمیم شہید پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردیں،جاں بحق ہونیوالی ام کلثوم آٹھویں جماعت کی طالبہ ہے اور اقرا مدرسہ میں قرآن اور دینی تعلیم حاصل کررہی ہے، وہ10بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھی،جاں بحق ہونے والی روبینہ اور خدیجہ 6 بہن بھائیوں میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر تھیں ، متوفیہ روبینہ چوتھی جبکہ خدیجہ پہلی جماعت کی طالبہ تھی۔
ہلاک ہونے والی ماموں اور پھوپھی زاد بہنیں ہیں ، ہلاک ہونے والی بچیوں کی لاشیں ان کے گھر پہنچنے پرعلاقہ مکینوںکی بڑی تعداد ان کے گھر پہنچ گئی ،اہلخانہ ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ لپٹ دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے ، ہلاک ہونے والی بچیوں کی نماز جنازہ بعد نماز عشا عرقانیہ گراؤنڈ سیکٹر 12/L اورنگی ٹاؤن میں ادا کی گئی ، نماز جنازہ میں جاں بحق ہونے والی بچیوں کے رشتے داروں ، علاقہ مکینوں ، سیاسی و مذہبی جماعت کے کارکنوںکے علاوہ علاقہ دیگر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ایک ساتھ 3 بچیوں کے جنازے اٹھنے پر رقت انگیز مناظر تھے، متوفی لڑکیوں کے ماں باپ شدت غم سے بیہوش ہو گئے جبکہ دیگر رشتے دار جنازے سے لپٹ لپٹ کر رو رہے تھے ،بچیوں کو آہوں اور سسکیوں میں اورنگی ٹاؤن گبول ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔