آٹوسیکٹرپرپی اے سی کے مشاورتی اجلاس کا خیرمقدم

حامدیارہراج کی زیرصدارت اجلاس میںمتعلقہ وزارتوں کے نمائندوں اوراسٹیک ہولڈرزکی شرکت

حامدیارہراج کی زیرصدارت اجلاس میںمتعلقہ وزارتوں کے نمائندوں اوراسٹیک ہولڈرزکی شرکت۔ فوٹو : فائل

آٹو انڈسٹری نے پاکستانی صنعت کو درپیش مسائل کے حوالے سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے مشاورتی اجلاس اور حوصلہ افزا طرز عمل کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور آٹو انڈسٹری کی ترقی کیلیے خوش آئند امر قرار دیا ہے۔

حامد یار ہراج کے زیرصدارت اجلاس میں وزیر پیداوار ریاض حسین پیرزادہ وزارت صنعت کے نمائندہ شفقت نغمی، سیکریٹری وزارت صنعت عبدالستار کھوکھر، جوائنٹ سیکریٹری اعتزاز نیازی، چیف ایگزیکٹو انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ اور ان کی ٹیم بھی موجود تھی۔ آٹو انڈسٹری کی نمائندگی میٹرو موٹر سائیکل، پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز(پاپام)، اٹلس ہنڈا موٹر سائیکل، اٹلس ہنڈا کار اور انڈس موٹر کے سینئر ایگزیکٹوز نے کی۔

ریذیڈنٹ ڈائریکٹر آئی ایم سی یاسر نیازی نے آئی ایم سی کی نمائندگی کرتے ہوئے انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ پی اے سی کے اہم اجلاس کیلیے وقت مختص کرنے کو سراہا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت انڈسٹری کو سہولت فراہم کرنے کیلیے کوشاں ہے اور وہ کسی انڈسٹری کو نقصان پہنچا کر روزگار کے مواقع کو ختم کرنا نہیں چاہتی۔ انہوں نے خاص طور پر ذیلی کمیٹی کے چیئرمین کی تجویز کو سراہا کہ جنہوں نے تجویز دی ہے کہ آٹو انڈسٹری کو مشترکہ طور پر وزارت صنعت، تجارت اور پلاننگ کمیشن کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ صارفین کو بہترین نتائج دیے جا سکیں۔ ذیلی کمیٹی کے چیئرمین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پی اے سی کے اس اجلاس کا مقصد مستقبل کیلیے بہتر پالیسی کی تشکیل سے صارفین کے تحفظات کو دور کرنا ہے۔


انہوں نے کہا کہ قانون ساز اراکین میں مفاد پرست عناصر بھی موجود ہیں تاہم یہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پالیسیوں کی تشکیل میں منصفانہ کردار ادا کرے تاکہ صارفین کو بہترین نتائج دیے جاسکیں۔ یاسر نیازی نے چیئرمین ذیلی کمیٹی کے اس اعلان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آٹو انڈسٹری کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ''اون منی'' کو ختم کیا جاسکے، اون منی کو ختم کرنے کیلیے آٹو انڈسٹری کی سفارشات کے ساتھ ایک ورکنگ پیپر پر مشاورت جاری ہے تاکہ اس کو ختم کیا جاسکے کیونکہ یہ حکومت اور انڈسٹری دونوں کی ناکامی ہوگی۔ انڈس موٹر کمپنی نے آٹو انڈسٹری کو درپیش مشکلات کے حوالے سے پبلک اکائونٹ کمیٹی کی اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ مشاورت کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا اور تمام متعلقین نے ایک طویل المدت پالیسی کی تشکیل کے عزم کا اظہار کیا تاکہ ملک کے اقتصادی فوائد کیلیے انڈسٹری کو ترقی دی جاسکے۔ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں انڈسٹری کے حوالے سے غلط طرز عمل کے مسئلے کو اٹھایا گیا تھا تاہم آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے فوری طور پر اس مسئلے کی وضاحت کردی تھی جبکہ پبلک اکائونٹ کمیٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز وضاحت سے پوری طرح مطمئن تھے۔ قیمت اور پیداواری گنجائش کے اعداد و شمار کے فرق کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ صارفین کے اطمینان کو انڈس موٹر کمپنی نے ہمیشہ اولیت دی ہے اور اس کیلیے اضافی کام کیا ہے اور پیداواری عمل کو مزید بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے آرڈرز کی بروقت ڈیلیوری ممکن ہوئی ہے اور کار شورومز پر گاڑیاں پہلے ہی فروخت کیلیے موجود ہوتی ہیں جس کے باقاعدہ طور پر اشتہار بھی اخباروں اور ٹی وی چینلز پر دیے جاتے ہیں۔

آئی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ ہم کمیٹی کی اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ انڈسٹری کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بہترین نتائج، شفاف مسابقت کے حصول اور انڈسٹری مافیا کے خلاف مشترکہ طور پر لڑنا چاہیے۔ ترجمان نے درآمدی گاڑیوں کے مقامی انڈسٹری پر اثرات کا جائزہ لینے کے حوالے سے سیکریٹری وزارت صنعت کے بیان کو بھی سراہا۔ ترجمان نے زور دیا کہ انڈسٹری کی بہتر نمواور مستحکم ترقی کیلیے نہایت اہم ہے کہ حکومت طویل مدتی پالیسیوں سے انڈسٹری کی حمایت کرے۔
Load Next Story