عالمی بینک نے ریونیوموبلائزیشن کیلیے نیاقرض مشروط کردیا

اقتصادی سروے میںچھوٹ ختم کرنے کاشیڈول شامل،ایف بی آرریفارمز پالیسی کی تشکیل نوپرزور

اقتصادی سروے میںچھوٹ ختم کرنے کاشیڈول شامل،ایف بی آرریفارمز پالیسی کی تشکیل نوپرزور، فوٹو : رائٹرز

پاکستان نے عالمی بینک کی تجویز پر آئندہ اقتصادی سروے میں ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ واپس لینے اور زیرو ریٹنگ کی سہولت ختم کرنے کے اعدادوشمار بھی درج کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت قرضے کی ادائیگی کیلیے عالمی بینک کی طرف سے دی جانے والی دیگر تجاویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے تاہم حتمی منظوری ای سی سی سے لی جائے اور ای سی سی منظوری کی صورت میں اقتصادی سروے میں ٹیکسوں پر دی جانے والی چھوٹ واپس لینے اور زیرو ریٹنگ کی سہولت ختم کرنے کے اعدادوشمار اور اس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات کو درج کیا جائیگا۔

ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک نے ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے پاکستان کو ریونیو موبلائزیشن پلان کے نام سے نیا قرضہ فراہم کرنے کیلیے اقتصادی سروے میں ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ واپس لینے اور زیرو ریٹنگ کی سہولت ختم کرنے کے اعدادوشمار بھی درج کرنے سمیت دیگر چند اہم شرائط عائد کی ہیں جن کے تحت پاکستان کو 3 اہم اسٹڈیز کرانا ہونگی۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق عالمی بینک کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) میں ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز پراجیکٹ ختم ہونے کے بعد ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو 30 لاکھ ڈالرکا نیا قرضہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور قرضے کے حوالے سے تمام تر معاملات طے پاگئے ہیں۔


دستاویز کے مطابق عالمی بینک نے مذکورہ قرضے کے اجرا کیلیے 5 اہم اور بڑی شرائط عائد کی ہیں جن میں پہلی شرط یہ ہے کہ جس طرح پاکستان اقتصادی سروے میں ٹیکسوں میں دی جانیوالی چھوٹ سے ٹیکس ریونیو کی مد میں ہونے والے نقصان کے اعدادوشمار کی تفصیلات درج کرتا ہے، اسی طرح آئندہ یہ شیڈول اور اعدادوشمار بھی درج کرے گا کہ کس مالی سال میں کتنی اشیا اور شعبوں کوٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ ختم کی جائے گی اور اس سے ایف بی آر کو کتنا ٹیکس حاصل ہوگا اور یہ ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے ملک کی معاشی صورتحال پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے عالمی بینک کی مذکورہ تجویز پرعملدرآمد کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک کی پاکستان کو ایف بی آر میں ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت 30لاکھ ڈالر کا ایڈاونس قرضہ دینے کیلیے دوسری شرط یہ کی ہے کہ ایف بی آر میں پائے جانے والے ادارہ جاتی خلا اور خامیوں کی نشاندہی کی جائے گی اور ان خامیوں کو دور کرنے کیلیے حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ شرط بھی پوری کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس بارے میں چند روز قبل چیئرمین ایف بی آر کی وزیراعظم سے ملاقات بھی ہوئی ہے جس میں چیئرمین ایف بی آر نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ ٹیکس پالیسی کو بہتر بنا کر ٹیکس وصولیاں بڑھانے کیلیے نئے ایونیوز تلاش کیے جائیں گے جبکہ عالمی بینک کی طرف سے تیسری شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی پوری ریفارمز اسٹریٹجی کی ری ویمپنگ کی جائے گی۔

چوتھی شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ پاکستان میں کسٹمز کے پروسیجرز عالمی معیار کے مطابق ہونے چاہیئں۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک کی طرف سے مذکورہ قرضے کیلیے پانچویں شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ پاکستان کو پولیٹیکل اکانومی آف ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے بارے میں اسٹڈی کرانا ہوگی، اس کے علاوہ پالیسی ریفارمز ان پاکستان کے نام سے دوسری اسٹڈی کرانا ہوگی جبکہ ٹیکس وصولیوں پر آنے والے اخراجات (ٹیکس اخراجات)کے بارے میں بھی ایک اسٹڈی کرانا ہوگی تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ پاکستان میں ٹیکس اخراجات کی شرح کیا ہے اور اس شرح کا خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جائیگا جس میں یہ دیکھا جائیگا کہ اگر پاکستان میں ٹیکس اخراجات خطے کے دوسرے ممالک سے زیادہ ہے تو اس شرح کو کم کیسے کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے عالمی بینک کی طرف سی دی جانیوالی تجاویز پر عملدرآمد کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ماہ عالمی بینک کا وفد پاکستان آئیگا جس میں تمام معاملات کو حتمی شکل دی جائیگی۔
Load Next Story