پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا ون ڈے آج کھیلا جائے گا
آسٹریلیا کو سیریز میں 0-3 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے
روٹھی فتح کوکیسے منائیں؟ گرین شرٹس کونسخے کی تلاش ہے تاہم آسٹریلیا سے ابتدائی تینوں میچز ہار کر سیریز گنوانے والی میزبان ٹیم آج چوتھے ون ڈے میں مقابلہ کرے گی۔
آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میچز کیلیے میدان میں اتاری جانے والی پاکستان کی ''بی'' ٹیم ''سی'' کلاس کارکردگی پیش کرتے ہوئے سیریز ہار چکی، بیٹنگ لائن پہلے میچ میں حارث سہیل اور دوسرے میں محمد رضوان کی سنچریوں کی بدولت قدرے بہتر ٹوٹل حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی، مگر اسٹرائیک ریٹ کم ہونے کی وجہ سے 300 سے زائدکا مجموعہ ترتیب نہ دیا جا سکا۔
بولرز نے شارجہ میں کھیلے جانے والے دونوں میچز میں مجموعی طور پر 4وکٹیں حاصل کیں، ابوظبی میں گرین شرٹس نے پہلے بیٹنگ کرنے والے کینگروز کی 6وکٹیں اڑائیں مگر بیٹنگ لائن کیلیے267کا آسان ہدف بھی پہاڑ بن گیا۔
پیس بیٹری میں سب سے زیادہ توقعات محمد عامر سے تھیں لیکن انھیں ابتدائی دونوں میچز میں ناقص کارکردگی کے بعد باہر بٹھا دیاگیا،تیسرے ون ڈے میں عثمان شنواری اور جنید خان نے بہتر بولنگ کی،اسپن کے شعبے میں یاسر شاہ کو ٹرمپ کارڈ سمجھا جارہا تھا لیکن ان کا جادو بھی نہیں چل سکا،ایرون فنچ 2سنچریوں کے بعد تیسری 10رنز کی کمی سے مکمل نہ کرپائے، کوئی بولر انھیں پریشان نہیں کرسکا۔
سیریز کا چوتھا ون ڈے آج دبئی میں کھیلا جا رہا ہے،ابوظبی میں بیٹنگ فلاپ ہونے کے بعد پاکستان اپنی پلاننگ میں تھوڑی تبدیلی کرسکتا ہے، شان مسعود کو ڈراپ کرکے عابد علی یا سعد علی کو ڈیبیو کا موقع فراہم کیا جا سکتا ہے،بیٹنگ آرڈر میں عمر اکمل کو اوپر بھیجنے پر بھی غور جاری ہے۔
حارث سہیل اور محمد رضوان ایک بار پھر امیدوں کا مرکز ہوں گے،بڑے ٹوٹل کیلیے شعیب ملک کو بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کرنا ہوگی، دبئی کی خشک اور سلو پچ پر یاسر شاہ اور عماد وسیم کو رنز روکنے کے ساتھ وکٹیں اڑانے کا بھی چیلنج درپیش ہوگا،عثمان شنواری اور جنید خان کو آسٹریلوی ٹاپ آرڈر کیلیے مشکلات پیدا کرنا ہوں گی۔
کپتان ایرون فنچ کی زبردست فارم مہمان ٹیم کیلیے تقویت کا باعث ہے، گزشتہ میچ کے پہلے اوور میں ہی وکٹ گنوانے والے عثمان خواجہ بھی ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے،پیٹر ہینڈز کومب اور جارح مزاج گلین میکسویل پر قابو پانا پاکستانی بولرز کیلیے اہم ہوگا، ابتدائی دونوں میچز میں آرام کرنے والے پیٹ کمنز نے دبئی میں دھاک بٹھاتے ہوئے 3شکار کیے،وہ مہمان بیٹنگ لائن کیلیے ایک بار پھر مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
آسٹریلیا جیسن بہرنڈوف کی جگہ کین رچرڈسن کو آزمانے کا فیصلہ کرسکتا ہے،اسپنرز ناتھن لیون اور ایڈم زمپا بھی پاکستانی بیٹنگ لائن کا حوصلہ آزمائیں گے۔
میزبان کپتان شعیب ملک نے کہاکہ میچ کے دوران ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھاکر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے،اگر1،2 کیچز ڈراپ کردیں تو بڑے ہدف کا تعاقب کرنا پڑتا ہے، ابوظبی کی کنڈیشنز میں یہ کبھی بھی آسان نہیں ہوتا،انھوں نے کہا کہ وکٹیں بچاتے ہوئے رنز بنانا اور فتح کے قریب پہنچنا ضروری ہوتا ہے لیکن گرین شرٹس ایسا نہیں کرسکے۔
مہمان بولرز کی گیندیں سیم اور سوئنگ ہورہی تھیں،وکٹیں گرنے کے ساتھ ہدف مشکل ہوتا گیا، ہمارے لیے ہر میچ اہم ہے، اگلے دونوں مقابلوں میں کامیابی پالیں تو کہہ سکیں گے کہ سیریز میںکچھ حاصل کرلیا۔
آسٹریلوی قائد ایرون فنچ نے کہاکہ ہمارے بیٹسمین اسپن بولنگ کا بہت اچھے انداز میں سامنا کررہے ہیں،شراکتیں بنتی رہیں تو حریف بولرز کو حاوی ہونے کا موقع نہیں ملتا،یواے ای کی کنڈیشنز میں ٹیم کی پرفارمنس شاندار ہے،اگلے دونوں میچز میں بھی اس کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میچز کیلیے میدان میں اتاری جانے والی پاکستان کی ''بی'' ٹیم ''سی'' کلاس کارکردگی پیش کرتے ہوئے سیریز ہار چکی، بیٹنگ لائن پہلے میچ میں حارث سہیل اور دوسرے میں محمد رضوان کی سنچریوں کی بدولت قدرے بہتر ٹوٹل حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی، مگر اسٹرائیک ریٹ کم ہونے کی وجہ سے 300 سے زائدکا مجموعہ ترتیب نہ دیا جا سکا۔
بولرز نے شارجہ میں کھیلے جانے والے دونوں میچز میں مجموعی طور پر 4وکٹیں حاصل کیں، ابوظبی میں گرین شرٹس نے پہلے بیٹنگ کرنے والے کینگروز کی 6وکٹیں اڑائیں مگر بیٹنگ لائن کیلیے267کا آسان ہدف بھی پہاڑ بن گیا۔
پیس بیٹری میں سب سے زیادہ توقعات محمد عامر سے تھیں لیکن انھیں ابتدائی دونوں میچز میں ناقص کارکردگی کے بعد باہر بٹھا دیاگیا،تیسرے ون ڈے میں عثمان شنواری اور جنید خان نے بہتر بولنگ کی،اسپن کے شعبے میں یاسر شاہ کو ٹرمپ کارڈ سمجھا جارہا تھا لیکن ان کا جادو بھی نہیں چل سکا،ایرون فنچ 2سنچریوں کے بعد تیسری 10رنز کی کمی سے مکمل نہ کرپائے، کوئی بولر انھیں پریشان نہیں کرسکا۔
سیریز کا چوتھا ون ڈے آج دبئی میں کھیلا جا رہا ہے،ابوظبی میں بیٹنگ فلاپ ہونے کے بعد پاکستان اپنی پلاننگ میں تھوڑی تبدیلی کرسکتا ہے، شان مسعود کو ڈراپ کرکے عابد علی یا سعد علی کو ڈیبیو کا موقع فراہم کیا جا سکتا ہے،بیٹنگ آرڈر میں عمر اکمل کو اوپر بھیجنے پر بھی غور جاری ہے۔
حارث سہیل اور محمد رضوان ایک بار پھر امیدوں کا مرکز ہوں گے،بڑے ٹوٹل کیلیے شعیب ملک کو بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کرنا ہوگی، دبئی کی خشک اور سلو پچ پر یاسر شاہ اور عماد وسیم کو رنز روکنے کے ساتھ وکٹیں اڑانے کا بھی چیلنج درپیش ہوگا،عثمان شنواری اور جنید خان کو آسٹریلوی ٹاپ آرڈر کیلیے مشکلات پیدا کرنا ہوں گی۔
کپتان ایرون فنچ کی زبردست فارم مہمان ٹیم کیلیے تقویت کا باعث ہے، گزشتہ میچ کے پہلے اوور میں ہی وکٹ گنوانے والے عثمان خواجہ بھی ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے،پیٹر ہینڈز کومب اور جارح مزاج گلین میکسویل پر قابو پانا پاکستانی بولرز کیلیے اہم ہوگا، ابتدائی دونوں میچز میں آرام کرنے والے پیٹ کمنز نے دبئی میں دھاک بٹھاتے ہوئے 3شکار کیے،وہ مہمان بیٹنگ لائن کیلیے ایک بار پھر مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
آسٹریلیا جیسن بہرنڈوف کی جگہ کین رچرڈسن کو آزمانے کا فیصلہ کرسکتا ہے،اسپنرز ناتھن لیون اور ایڈم زمپا بھی پاکستانی بیٹنگ لائن کا حوصلہ آزمائیں گے۔
میزبان کپتان شعیب ملک نے کہاکہ میچ کے دوران ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھاکر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے،اگر1،2 کیچز ڈراپ کردیں تو بڑے ہدف کا تعاقب کرنا پڑتا ہے، ابوظبی کی کنڈیشنز میں یہ کبھی بھی آسان نہیں ہوتا،انھوں نے کہا کہ وکٹیں بچاتے ہوئے رنز بنانا اور فتح کے قریب پہنچنا ضروری ہوتا ہے لیکن گرین شرٹس ایسا نہیں کرسکے۔
مہمان بولرز کی گیندیں سیم اور سوئنگ ہورہی تھیں،وکٹیں گرنے کے ساتھ ہدف مشکل ہوتا گیا، ہمارے لیے ہر میچ اہم ہے، اگلے دونوں مقابلوں میں کامیابی پالیں تو کہہ سکیں گے کہ سیریز میںکچھ حاصل کرلیا۔
آسٹریلوی قائد ایرون فنچ نے کہاکہ ہمارے بیٹسمین اسپن بولنگ کا بہت اچھے انداز میں سامنا کررہے ہیں،شراکتیں بنتی رہیں تو حریف بولرز کو حاوی ہونے کا موقع نہیں ملتا،یواے ای کی کنڈیشنز میں ٹیم کی پرفارمنس شاندار ہے،اگلے دونوں میچز میں بھی اس کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔