پاکستان و بھارت متفق ہوں تو کشمیر پر ثالثی کیلیے تیار ہوں بان کی مون

بان کی مون آج 2 روزہ دورے پراسلام آبادپہنچیں گے،پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں،یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کرینگے

ایل اوسی پرتصادم ٹالنے کیلیے کوشاںہیں،کوئی ملک تنہادہشتگردی کامقابلہ نہیں کرسکتا، ڈرون استعمال کرنیوالے قوانین کی پیروی کریں فوٹو:فائل

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون آج(منگل کو) 2روزہ دورے پراسلام آبادپہنچ رہے ہیں۔

وہ صدرزرداری، وزیر اعظم نوازشریف اوردیگر سیاسی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ یوم آزادی سمیت مختلف تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔ وہ پاکستانی قیادت سے پولیومہم، خواتین کی تعلیم اور دیگر اہم نوعیت کے امورپر بات چیت کریں گے۔ جبکہ این ڈی ایم اے میں انھیںسیلاب کی صورتحال پربریفنگ دی جائے گی۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بان کی مون کی اہلیہ اوراقوام متحدہ کے سینئرحکام بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ اے پی پی کے مطابق اسلام آبادروانگی سے قبل ایک انٹرویومیں بان کی مون نے جموں وکشمیر میں تشدد کے حالیہ واقعات پرافسوس کااظہار کیا اورپاکستان وبھارت پردیرینہ تنازعے کشمیرکے حل کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے پیشکش کی کہ اگران کی ثالثی پر دونوں اطراف متفق ہوںتو ان کامنصب اس ضمن میں کردار اداکرنے کے لیے دستیاب ہے۔




انھوں نے کہاکہ عالمی ادارے کے فوجی مبصرین لائن آف کنٹرول پرکسی تصادم سے گریز کے لیے کوشاں ہیں۔ امیدہے دونوںممالک کی قیادت اعتمادسازی کے لیے اقدام پربات چیت جاری رکھے گی۔ بان کی مون کاکہنا تھاکہ دہشت گردی کے انسدادکے لیے عالمی برادری کومل کرکام کرنا ہوگا۔ کوئی ایک ملک تنہااس کامقابلہ نہیں کرسکتا۔ ڈرون حملوں سے متعلق ایک سوال پران کاکہنا تھاکہ انھوں نے کئی مواقع پرمسلح یواے ویز(بغیرپائلٹ مسلح طیارے) سے جانی ضیاع پرتشویش کااظہار کیاہے۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ یواے ویزاستعمال کرنے والے ممالک یاگروہ ان طیاروں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی متعلقہ شقوں کی سختی سے پیروی کریں گے۔ میری تشویش اس مسلح تصادم سے متعلق ہے جب یہ یواے ویز غیرریاستی عناصر چلاتے ہیں۔ اس سے زیادہ مسئلہ پیدا ہوتاہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم شکرگزار ہیں کہ پاکستان اقوام متحدہ امن فوج کاسب سے بڑا حصے دارہے۔
Load Next Story