مشال خان قتل کیس بری ہونے والے ملزمان کیخلاف اپیل دائر
اپیل 2 ملزمان کی بریت اور دیگر ملزمان کی سزائیں سزائے موت میں تبدیل کرنے کیلیے دائر کی گئی
مشال خان قتل کیس میں بری ہونے والے ملزمان اور عمرقید کی سزا پانے والے ملزم کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی گئی ہے۔
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بری ہونے والے دو ملزمان اظہار اور صابر کی بریت کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کے ساتھ ساتھ عمر قید کی سزا پانے والے کونسلر عارف اور اسد کاٹلنگ کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کے لئے اپیلیں دائر کر دی گئیں ہیں۔
یہ اپیلیں مشال خان کے والد اقبال کی جانب سے بیرسٹر عامر امیراللہ چمکنی نے دائر کی ہیں جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ٹھوس شواہد کے باوجود دو ملزمان اظہار اورصابر کو بری کر دیا جب کہ جن دفعات میں ملزمان اسد اور عارف کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے وہ بھی کم ہے کیونکہ انہوں نے دن دیہاڑے ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا اور اس پر توہین رسالت کا الزام لگایا۔
اپیل میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ اس حوالے سے ٹرائل کورٹ نے اہم شواہد کو نظر انداز کیا ہے اور ملزمان کو شق کا فائدہ دیکر بری کیا گیا ہے حالانکہ ویڈیو میں ملزمان کو موقع پر موجود پایا گیا ہے لہذہ عدالت ملزمان ظابر اور اظہار کی بریت کو کالعدم قرار دیکر انہیں سزا دیں جب کہ عارف اور اسد کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کر دیں۔
واضح رہے کہ مشال خان کو اپریل 2017 میں توہین رسالت کے الزام میں مردان میں ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل تھا جس کے بعد پولیس نے ایف ائی ار میں 61 ملزمان کو نامزد کیا تھا اور تحقیقات کےلئے ایک خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی ابھی تک اس کیس میں ایک ملزم کو عمران کو سزائے موت جب کہ 7 ملزمان کو عمرقید کی سزا ہوئی ہے اس کے علاوہ 25 ملزمان کو 4 سال قید کی سزا جب کہ 26 ملزمان کو رہا کیا گیا ہے، 4 سال کی سزا پانے والے ملزمان کو پشاور ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بری ہونے والے دو ملزمان اظہار اور صابر کی بریت کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کے ساتھ ساتھ عمر قید کی سزا پانے والے کونسلر عارف اور اسد کاٹلنگ کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کے لئے اپیلیں دائر کر دی گئیں ہیں۔
یہ اپیلیں مشال خان کے والد اقبال کی جانب سے بیرسٹر عامر امیراللہ چمکنی نے دائر کی ہیں جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ٹھوس شواہد کے باوجود دو ملزمان اظہار اورصابر کو بری کر دیا جب کہ جن دفعات میں ملزمان اسد اور عارف کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے وہ بھی کم ہے کیونکہ انہوں نے دن دیہاڑے ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا اور اس پر توہین رسالت کا الزام لگایا۔
اپیل میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ اس حوالے سے ٹرائل کورٹ نے اہم شواہد کو نظر انداز کیا ہے اور ملزمان کو شق کا فائدہ دیکر بری کیا گیا ہے حالانکہ ویڈیو میں ملزمان کو موقع پر موجود پایا گیا ہے لہذہ عدالت ملزمان ظابر اور اظہار کی بریت کو کالعدم قرار دیکر انہیں سزا دیں جب کہ عارف اور اسد کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کر دیں۔
واضح رہے کہ مشال خان کو اپریل 2017 میں توہین رسالت کے الزام میں مردان میں ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل تھا جس کے بعد پولیس نے ایف ائی ار میں 61 ملزمان کو نامزد کیا تھا اور تحقیقات کےلئے ایک خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی ابھی تک اس کیس میں ایک ملزم کو عمران کو سزائے موت جب کہ 7 ملزمان کو عمرقید کی سزا ہوئی ہے اس کے علاوہ 25 ملزمان کو 4 سال قید کی سزا جب کہ 26 ملزمان کو رہا کیا گیا ہے، 4 سال کی سزا پانے والے ملزمان کو پشاور ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔