ایشیا میں آبی وسائل پر قبضے کی خطرناک دوڑ جاری ہے گارجین

400 سے زائد ڈیمز بنیں گے، بھارت 292، چین 100، نیپال 13، پاکستان 9 بنائیگا

چین، بھارت تنازعات زمین سے پانی پر منتقل ہورہے ہیں، بنگلادیش بھی خوفزدہ ہے، رپورٹ فوٹو: فائل

ہمالیائی خطے میں پاکستان سمیت 4 ایشیائی ممالک 4 سو سے زائدڈیمز بنائینگے۔

ان میں بھارت 292، چین 100، نیپال 13 اورپاکستان 9 سے زائد ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے بنارہے ہیں، دنیا کے سب سے بڑے پہاڑی سلسلے میں ان ڈیموںکی تعمیرخطے اورماحول کیلیے تباہی لاسکتی ہے۔ برطانوی اخبار ''گارجین'' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا میں آبی وسائل پر قبضے کی خطرناک علاقائی دوڑجاری ہے۔ ہمالیہ کامستقبل وسیع ڈیموںکے تعمیری منصوبے کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہے۔ بھارت، نیپال، بھوٹان اور پاکستان ہمالیہ کے آبی وسائل حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔


اگر 4 سو سے زائد ڈیم مکمل ہوگئے توان سے ایک لاکھ 60 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی جو برطانوی استعمال سے 3 گنا زیادہ ہے۔ ڈیمز کی تعمیر سے گلیشیر کے پگھلاؤ میں اضافہ ہوجائے گا۔ 2050 تک گلیشیر کے بہاؤ میں 20 فیصد کمی ہوجائے گی۔



اس سے نہ صرف دریاؤں میں پانی کی کمی ہوگی بلکہ خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ بھارت اور چین اس وادی کوختم کرنے کے درپے ہیں۔ آئندہ 20 برس میں ہمالیہ دنیا کا خطرناک خطہ بن جائے گا جبکہ چین دنیا کی 40 فیصد آبادی کے پانی پرکنٹرول حاصل کرلے گا۔ چین اور بھارت کے تنازعات زمین سے پانی پرمنتقل ہورہے ہیں جبکہ بھارتی ڈیم منصوبوں سے بنگلادیش بھی خوفزدہ ہے کیونکہ دریاؤں کے پانی میں 10 فیصد کمی اسے بنجربنا دے گی۔ چین اور بھارت نے گزشتہ 30 سالوں میں ڈیمز کی تعمیرکی خاطر کروڑوں افراد کو بے گھر کیا ہے لیکن سرکاری سطح پران کے اعدادوشمار نہیں دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ڈیم کی تعمیرسے دریاؤں کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو 20 ہزار افراد کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے زیرزمین پانی میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔
Load Next Story