پی ایس ایل 4 کے ہیرو عمر اکمل پھر زیرو ہوگئے
چار میچز میں 107 رنز کی پرفارمنس کے ساتھ ورلڈ کپ کا ٹکٹ دور ہونے لگا۔
پی ایس ایل فور کے ہیرو و عمر اکمل ایک بارپھر زیرو ہوگئے اور 2 برس بعد قومی ٹیم میں واپسی کے باوجود ابھی تک سلیکٹرزکا دل جیت نہ سکے۔
آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں عمر اکمل اب تک اس میچ وننگ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائے جس کے بل بوتے پر وہ ورلڈکپ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے۔ انھوں نے چاراننگز میں 48، 16 ، 36 اور 7رنز ہی بنائے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ورلڈکپ اسکواڈ میں جگہ پانا بہت مشکل ہوگیاہے۔
ایک سلیکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ عمر اکمل کے رویے میں آف دی فیلڈ بہتری ضرور دکھائی دی ہے لیکن آن دی فیلڈابھی تک اس نے مایوس کیاہے۔بیٹنگ میں تسلسل نہیں، چار میچز میں ان کے پاس خود کو ورلڈکپ کا اہل بنانے کا بہترین موقع تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔
ہر اننگز میں 20،30 رنز کرنے والے دوسرے کئی بیٹسمین بھی موجود ہیں، لیکن ہمیں ایسے مڈل آرڈر میں ایسے بیٹسمین کی تلاش ہے جو ٹیم کو منزل تک پہنچاسکے یا وکٹ پر زیادہ دیر قیام کرکے مجموعی ٹوٹل اور پوزیشن کو بہتر بناسکے۔
موجودہ کارکردگی کے ساتھ عمر اکمل کو صرف اسی صورت میں ہی زیر غور لایاجاسکتاہے جب وہ پاکستان کپ میں بھی قابل ذکر پرفارمنس دیں گے۔ اس کے ساتھ فٹنس سے بھی سب کو مطمئن کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ورلڈکپ سے پہلے 14 اپریل کو رکھے جانے والے فٹنس ٹیسٹ میں عمر اکمل کو شامل کرنے کا فیصلہ اگلے میچز میں ان کی کارکردگی سے مشروط ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں عمر اکمل اب تک اس میچ وننگ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائے جس کے بل بوتے پر وہ ورلڈکپ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے۔ انھوں نے چاراننگز میں 48، 16 ، 36 اور 7رنز ہی بنائے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ورلڈکپ اسکواڈ میں جگہ پانا بہت مشکل ہوگیاہے۔
ایک سلیکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ عمر اکمل کے رویے میں آف دی فیلڈ بہتری ضرور دکھائی دی ہے لیکن آن دی فیلڈابھی تک اس نے مایوس کیاہے۔بیٹنگ میں تسلسل نہیں، چار میچز میں ان کے پاس خود کو ورلڈکپ کا اہل بنانے کا بہترین موقع تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔
ہر اننگز میں 20،30 رنز کرنے والے دوسرے کئی بیٹسمین بھی موجود ہیں، لیکن ہمیں ایسے مڈل آرڈر میں ایسے بیٹسمین کی تلاش ہے جو ٹیم کو منزل تک پہنچاسکے یا وکٹ پر زیادہ دیر قیام کرکے مجموعی ٹوٹل اور پوزیشن کو بہتر بناسکے۔
موجودہ کارکردگی کے ساتھ عمر اکمل کو صرف اسی صورت میں ہی زیر غور لایاجاسکتاہے جب وہ پاکستان کپ میں بھی قابل ذکر پرفارمنس دیں گے۔ اس کے ساتھ فٹنس سے بھی سب کو مطمئن کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ورلڈکپ سے پہلے 14 اپریل کو رکھے جانے والے فٹنس ٹیسٹ میں عمر اکمل کو شامل کرنے کا فیصلہ اگلے میچز میں ان کی کارکردگی سے مشروط ہے۔