روپے کی بے قدری پاکستانIMF کے پاس جانے کیلیے تیار
3ہفتوں میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی، عالمی ادارہ حکومتی اختیار کم کرانا چاہتا ہے۔
روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید 49 پیسے کم ہوگئی۔
روپے کی بے قدری کی صورتحال ایسے وقت میں سنگین ہوگئی ہے جب حکومت پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس طویل المدتی قرضوں کے پروگرام کے لیے مذاکرات کے حتمی مراحل میں مصروف ہے۔ گذشتہ 3 ہفتوں کے دوران روپے کی قدر میں 1.6 یا 2روپے24پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ روپے کی قدر کے معاملات میں حکومتی اختیارات کو کم کیا جائے تاکہ روپیہ امریکی ڈالر اور دنیا کی دیگر اہم کرنسیوں کے سامنے آزادانہ مقابلہ کرسکے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مختلف پراجیکٹس میں معاونت کرنے والا ورلڈ بینک بھی اس تجویز کا حامی ہے کہ روپے کو آزاد چھوڑدیا جائے۔
ممتاز تجارتی شخصیت عارف حبیب نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جانے کیلیے تیار ہے۔ ایک دن قبل وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ ہونے ہی والا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے اجلاس کے بعد ہوگا جو اپریل کے تیسرے ہفتے میں ہونا ہے۔
روپے کی بے قدری کی صورتحال ایسے وقت میں سنگین ہوگئی ہے جب حکومت پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس طویل المدتی قرضوں کے پروگرام کے لیے مذاکرات کے حتمی مراحل میں مصروف ہے۔ گذشتہ 3 ہفتوں کے دوران روپے کی قدر میں 1.6 یا 2روپے24پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ روپے کی قدر کے معاملات میں حکومتی اختیارات کو کم کیا جائے تاکہ روپیہ امریکی ڈالر اور دنیا کی دیگر اہم کرنسیوں کے سامنے آزادانہ مقابلہ کرسکے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مختلف پراجیکٹس میں معاونت کرنے والا ورلڈ بینک بھی اس تجویز کا حامی ہے کہ روپے کو آزاد چھوڑدیا جائے۔
ممتاز تجارتی شخصیت عارف حبیب نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جانے کیلیے تیار ہے۔ ایک دن قبل وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ ہونے ہی والا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے اجلاس کے بعد ہوگا جو اپریل کے تیسرے ہفتے میں ہونا ہے۔