پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کو ہم سے بچھڑے 13 برس ہوگئے
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ بھی کئی گیت گائے جنہوں نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا
پاکستان کی پہلی پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کی آج 13ویں برسی منائی جارہی ہے۔
نازیہ حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے، 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن نے ابتدائی تعلیم بھی اسی شہر میں حاصل کی اور پھر لندن چلی گئیں، انہوں نے کم عمری میں ہی موسیقی کے میدان میں قدم رکھا اور تہلکہ مچا دیا، نازیہ حسن نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی فلم ''قربانی'' کے لئے گیت ''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' گا کر کیا، ان کے اس پہلے ہی گیت نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ بھی کئی گیت گائے جنہوں نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا، سریلی گلوکارہ کے پنجابی گیت ''ٹاہلی دے تھلے بہہ کے'' کو شائقین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی، نوجوان نسل میں انتہائی مقبول گلوکارہ کو عوامی محبت تو ملی ہی لیکن ساتھ ہی موسیقی کے بے شمار ایوارڈز سے بھی نوازا گیا تاہم پھر پھیپھڑوں کے سرطان کے باعث وہ 13 اگست 2000 کو لندن کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد صرف 35 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
نازیہ حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے، 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن نے ابتدائی تعلیم بھی اسی شہر میں حاصل کی اور پھر لندن چلی گئیں، انہوں نے کم عمری میں ہی موسیقی کے میدان میں قدم رکھا اور تہلکہ مچا دیا، نازیہ حسن نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی فلم ''قربانی'' کے لئے گیت ''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' گا کر کیا، ان کے اس پہلے ہی گیت نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ بھی کئی گیت گائے جنہوں نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا، سریلی گلوکارہ کے پنجابی گیت ''ٹاہلی دے تھلے بہہ کے'' کو شائقین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی، نوجوان نسل میں انتہائی مقبول گلوکارہ کو عوامی محبت تو ملی ہی لیکن ساتھ ہی موسیقی کے بے شمار ایوارڈز سے بھی نوازا گیا تاہم پھر پھیپھڑوں کے سرطان کے باعث وہ 13 اگست 2000 کو لندن کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد صرف 35 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔