ترک صدر طیب اردوان کی جماعت بلدیاتی انتخابات میں کامیاب
ترک صدر نے بلدیاتی انتخابات میں دو بڑے شہروں انقرہ اور استنبول میں شکست تسلیم کرلی۔
QUETTA:
ترک صدر کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ترک خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ترکی کے بلدیاتی انتخابات کا عمل 81 صوبوں میں مکمل ہونے کے بعد 98 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے جس میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترک صدر نے ملک بھر سے اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر 51.7 ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم ابھی بھی 2 فیصد نتائج آنا باقی ہیں جس کے بعد ملک بھر سے آنے والے نتائج کا سرکاری اعلان سپریم الیکٹورل کونسل کی جانب سے کیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کی سربراہی میں بننے والا قومی اتحاد ملک بھر سے 37.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے تاہم حیران کن طور پر قومی اتحاد ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر کی جماعت کو شکست دینے میں کامیاب رہا ہے تاہم استنبول کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے بعد دونوں جماعتیں اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے نہ صرف انقرہ بلکہ استنبول میں بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم استنبول میں بھی وہ نتائج حاصل نہیں کرسکے جس کی امید تھی لہذا اب ہماری ساری توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر ہوگی۔
واضح رہے انقرہ اور استنبول ناصرف ترک صدر طیب اردوان کی جماعت 'اے کے پارٹی کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے بلکہ انہوں نے 90 کی دہائی میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز بھی استبول کی میئرشپ سے کیا تھا اور اس کے بعد سے پہلی بار دونوں شہروں میں طیب اردوان کی جماعت کو شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ترک صدر کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ترک خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ترکی کے بلدیاتی انتخابات کا عمل 81 صوبوں میں مکمل ہونے کے بعد 98 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے جس میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترک صدر نے ملک بھر سے اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر 51.7 ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم ابھی بھی 2 فیصد نتائج آنا باقی ہیں جس کے بعد ملک بھر سے آنے والے نتائج کا سرکاری اعلان سپریم الیکٹورل کونسل کی جانب سے کیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کی سربراہی میں بننے والا قومی اتحاد ملک بھر سے 37.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے تاہم حیران کن طور پر قومی اتحاد ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر کی جماعت کو شکست دینے میں کامیاب رہا ہے تاہم استنبول کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے بعد دونوں جماعتیں اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے نہ صرف انقرہ بلکہ استنبول میں بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم استنبول میں بھی وہ نتائج حاصل نہیں کرسکے جس کی امید تھی لہذا اب ہماری ساری توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر ہوگی۔
واضح رہے انقرہ اور استنبول ناصرف ترک صدر طیب اردوان کی جماعت 'اے کے پارٹی کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے بلکہ انہوں نے 90 کی دہائی میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز بھی استبول کی میئرشپ سے کیا تھا اور اس کے بعد سے پہلی بار دونوں شہروں میں طیب اردوان کی جماعت کو شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔