مجوزہ بلدیاتی نظام میئر کے انتخاب کا طریقہ کار تبدیل

میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا سربراہ طویل مراحل سے گزر کر منتخب ہوگا، کے ایم سی کے ایوان کارکن ہی میئر اور ڈپٹی میئر کے۔۔۔

ایک یونین کونسل میں 5وارڈز ہوں گے، یو سی میں چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت 9 ارکان شامل ہوں گے۔

نئے بلدیاتی نظام میں مقامی حکومتوں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دی جائے گی۔

بلدیاتی نظام کے مجوزہ مسودے میں صوبے کی واحد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے سربراہ کے طریقہ انتخاب میں تبدیلی کرتے ہوئے طویل مرحلے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق اس عہدے کے لیے براہ راست عوامی اور مختلف سطحوں پر مقابلوں کا سامنا کرنا ہوگا، کراچی میں تین سطحی نظام میٹرو پولیٹن ، ضلعی کارپوریشن اور یونین کونسل پر مشتمل ہوگا، نئے بلدیاتی نظام میں وارڈز کا نظام متعارف کرایا جائیگا، ایک یونین کونسل میں اوسطاً 5 وارڈز ہونگے، 1979 کے بلدیاتی نظام میں تقریباً 197 یونین کونسلیں تھیں اس طرح کراچی میں ایک ہزار سے زائد وارڈز ہوں گے، نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کے متعلق ایڈووکیٹ جنرل سندھ جاوید احمد خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ یونین کونسل بنیادی انتخابی یونٹ ہوگا جس میں چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت 9 ارکان شامل ہوں گے جن میں 4 جنرل نشستوں باقی تین نمائندے اقلیتوں، خواتین اور لیبر سے منتخب کیے جائیں گے۔




یونین کونسل کا چیئرمین میٹرو پولیٹن کارپوریشن جبکہ وائس چیئرمین ضلعی کارپوریشن کا رکن ہوگا، اس طرح میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ایوان کارکن ہی میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے انتخاب میں حصہ لے سکے گا جو اس سے پہلے یونین کونسل کے چیئرمین بھی منتخب ہوچکے ہوں گے، جاوید احمد خان نے بتایا کہ بلدیاتی نظام 2013 کے مجوزہ نظام میں متعدد بلدیاتی امور میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اس طرح موجودہ میئر 79 کے میئر سے زیادہ بااختیار ہوگا، ضلعی انتظامیہ انکے دائرہ اختیار سے باہر ہوگی ، انھوں نے بتایا کہ اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے 13 رکنی لوکل گورنمنٹ کمیشن ہوگا،جس میں صوبائی اسمبلی کے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے نامزد کردہ نمائندے بھی شامل ہونگے، جاوید احمد خان نے کہا کہ ابھی تک بلدیاتی نظام کا مسودہ مکمل نہیں ہوا جیسے ہی مسودہ مکمل ہوگا اسے انٹرنیٹ پر ڈال دیا جائے گا تاکہ سیاسی پارٹیوں کے علاوہ دیگر ماہرین بھی اس کے بارے میں اپنی رائے دے سکیں، انھوں نے کہا کہ یہ نظام بنیادی طور پر بلدیاتی سہولتوں سے متعلق ہے اس لیے امن وامان اور دیگر انتظامی امور اس سے علیحدہ رکھے گئے ہیں تاہم حتمی فیصلہ عوامی نمائندوں کو کرنا ہے۔
Load Next Story