برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزیٹ سے متعلق مزید 4 قراردادیں مسترد
رہنما کنزرویٹو پارٹی نک بولس اپنی قرارداد کی ناکامی کے بعد پارٹی سے مستعفی ہوگئے
برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزیٹ سے متعلق پیش کی گئیں 4 قراردادیں ایک بار پھر اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کے اگلے مرحلے کے حوالے سے 4 قراردادیں پیش کی گئیں تاہم اس بار بھی کسی ایک پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا، سب سے کم فرق سے شکست پانے والی قرار داد "کسٹم یونین "رہی جس کے تحت برطانیہ کو ناروے طرز پر سنگل مارکیٹ میں رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔
کنزرویٹو پارٹی کے نک بولس اپنی قرارداد کی ناکامی کے بعد پارٹی سے مستعفی ہو گئے، ان چار قراردادوں کے علاوہ ایک اور ریفرینڈم کرانے کی قرارداد بھی پیش کی گئی، اس کے حق میں سب سے زیادہ 280 ووٹ ڈالے گئے تاہم پھر بھی قرارداد کو 12 ووٹوں کے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بریگزٹ سیکرٹری اسٹیفن بارکلے کے مطابق واحد آپشن یہی بچا ہے کہ یورپی یونین سے بغیر معاہدے کے نکلنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ لیا جائے تاہم اگر اس ہفتے پارلیمنٹ کوئی منصوبہ پاس کرلے تو یورپی الیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب سربراہ یورپی یونین یان کلاڈینکر کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے معاملے میں ہم نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا تاہم یہ صبر اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کے اگلے مرحلے کے حوالے سے 4 قراردادیں پیش کی گئیں تاہم اس بار بھی کسی ایک پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا، سب سے کم فرق سے شکست پانے والی قرار داد "کسٹم یونین "رہی جس کے تحت برطانیہ کو ناروے طرز پر سنگل مارکیٹ میں رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔
کنزرویٹو پارٹی کے نک بولس اپنی قرارداد کی ناکامی کے بعد پارٹی سے مستعفی ہو گئے، ان چار قراردادوں کے علاوہ ایک اور ریفرینڈم کرانے کی قرارداد بھی پیش کی گئی، اس کے حق میں سب سے زیادہ 280 ووٹ ڈالے گئے تاہم پھر بھی قرارداد کو 12 ووٹوں کے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بریگزٹ سیکرٹری اسٹیفن بارکلے کے مطابق واحد آپشن یہی بچا ہے کہ یورپی یونین سے بغیر معاہدے کے نکلنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ لیا جائے تاہم اگر اس ہفتے پارلیمنٹ کوئی منصوبہ پاس کرلے تو یورپی الیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب سربراہ یورپی یونین یان کلاڈینکر کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے معاملے میں ہم نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا تاہم یہ صبر اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔