کنٹرول لائن پر فائرنگ سے رینجرز اہلکار زخمی بھارتی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور
بھارت جنگ بندی معاہدے پرعملدرآمدیقینی بنائے، قرارداد، بھارت سے دوستی ملکی سالمیت کی قیمت پرنہیں ہونی چاہیے، ارکان
سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری لائن کے چاروسیکٹر پربھارتی سیکیورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے چناب رینجرزکا ایک جوان شدیدزخمی ہوگیا۔
چناب رینجرزکی بھرپور جوابی کارروائی سے دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں جبکہ بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پھر مسترد کردی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہاہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے پاکستانی وزیراعظم نوازشریف کا بیان خوش آئند ہے تاہم بھارتی فوجیوں کا معاملہ حل ہونے تک پاکستان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق چاروسیکٹر میں اشرف شہید پوسٹ پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے صبح پونے 7 بجے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران بھارتی فورسز نے پاکستانی چوکیوں اور دیہات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم پاکستانی چناب رینجرز کی منہ توڑ جوابی کارروائی سے 3 گھنٹے تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی فائرنگ بند ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز کی طرف سے دوپہر کو دوبارہ فائرنگ شروع کی گئی جس کی زد میں آ کر چناب رینجرز کا ایک جوان قدیراحمد شدیدزخمی ہو گیا۔
شکرگڑھ کی ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی طرف سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی سے خاتون نذیراں بی بی کے 2 بچھڑے ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد مویشی زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا جموں میں بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان راکیش کالیا کا کہنا ہے کہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر واقع پونچھ کے مینڈھراور ہمیرپور سیکٹر میں پاکستان نے تقریباً 10 بھارتی چوکیوں کونشانہ بنایا۔ ان کے مطابق پاکستانی فوج نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
کشمیر کی کنٹرول لائن پر واقع سلوتری گاؤں کے رہنے والے بشیر احمد کہتے ہیں کہ دوطرفہ فائرنگ سے ان کی کھیتی، مال مویشی کو کافی نقصان ہوا ہے۔ ان دنوں کی یاد آ گئی جب 2003 سے پہلے بھارت پاک کے درمیان مسلسل گولہ باری ہوا کرتی تھی۔ اگر یہ فائرنگ اور چلی تو پھر سے اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کرنی پڑسکتی ہے۔ آزادکشمیر میں واقع عباس پور کے رہائشی محمدسالک جنجوعہ کے مطابق ان کا مکان ایل اوسی سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پیراور منگل کی رات کو نکیال سیکٹرمیں لنجوٹ کے مقام پر بھارت کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے علاقے کے رہائشیوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، آئی این پی کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی نے بارڈر کے قریب آبادیوں کے رہائشیوں کی رات کی نیندیں اڑا دی ہیں، لوگ ساری ساری رات جاگ کر گزارنے پر مجبور ہیں، چھوٹے کسان اور مزدور لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑنا شروع ہو گئے۔ خواتین اور بچے بھی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
چناب رینجرزکی بھرپور جوابی کارروائی سے دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں جبکہ بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پھر مسترد کردی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہاہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے پاکستانی وزیراعظم نوازشریف کا بیان خوش آئند ہے تاہم بھارتی فوجیوں کا معاملہ حل ہونے تک پاکستان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق چاروسیکٹر میں اشرف شہید پوسٹ پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے صبح پونے 7 بجے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران بھارتی فورسز نے پاکستانی چوکیوں اور دیہات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم پاکستانی چناب رینجرز کی منہ توڑ جوابی کارروائی سے 3 گھنٹے تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی فائرنگ بند ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز کی طرف سے دوپہر کو دوبارہ فائرنگ شروع کی گئی جس کی زد میں آ کر چناب رینجرز کا ایک جوان قدیراحمد شدیدزخمی ہو گیا۔
شکرگڑھ کی ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی طرف سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی سے خاتون نذیراں بی بی کے 2 بچھڑے ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد مویشی زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا جموں میں بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان راکیش کالیا کا کہنا ہے کہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر واقع پونچھ کے مینڈھراور ہمیرپور سیکٹر میں پاکستان نے تقریباً 10 بھارتی چوکیوں کونشانہ بنایا۔ ان کے مطابق پاکستانی فوج نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
کشمیر کی کنٹرول لائن پر واقع سلوتری گاؤں کے رہنے والے بشیر احمد کہتے ہیں کہ دوطرفہ فائرنگ سے ان کی کھیتی، مال مویشی کو کافی نقصان ہوا ہے۔ ان دنوں کی یاد آ گئی جب 2003 سے پہلے بھارت پاک کے درمیان مسلسل گولہ باری ہوا کرتی تھی۔ اگر یہ فائرنگ اور چلی تو پھر سے اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کرنی پڑسکتی ہے۔ آزادکشمیر میں واقع عباس پور کے رہائشی محمدسالک جنجوعہ کے مطابق ان کا مکان ایل اوسی سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پیراور منگل کی رات کو نکیال سیکٹرمیں لنجوٹ کے مقام پر بھارت کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے علاقے کے رہائشیوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، آئی این پی کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی نے بارڈر کے قریب آبادیوں کے رہائشیوں کی رات کی نیندیں اڑا دی ہیں، لوگ ساری ساری رات جاگ کر گزارنے پر مجبور ہیں، چھوٹے کسان اور مزدور لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑنا شروع ہو گئے۔ خواتین اور بچے بھی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔